پختونوں کو ‘ہراساں’ کرنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی نے پنجاب اور سندھ میں بسنے والے پختونوں کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے خلاف مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی۔

ہفتے کو بلوچستان اسمبلی کے ہونے والے اجلاس میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن نصراللہ زرائی نے مذمتی قرار داد پیش کی۔

پختوانخوا ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی رہنما رحیم زیارت وال، رکن صوبائی اسمبلی سید لیاقت آغا اور دیگر ارکان نے قرار داد کی حمایت کی۔

ایوان نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سندھ اور پنجاب میں پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر پختونوں کو ہراساں کیے جانے کی اطلاعات کا نوٹس لے۔

قرار داد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نصر اللہ زرائی نے دعویٰ کیا کہ پنجاب اور سندھ میں پولیس نے دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران بڑی تعداد میں مقامی پختونوں کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم پنجاب پولیس کے اس بے رحمانہ رویے کی شدید مذمت کرتے ہیں’۔

بلوچستان اسمبلی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پنجاب اور سندھ میں حراست میں لیے جانے والے تمام مقامی پختونوں کی رہائی کو یقینی بنائے اور غلط فہمی کی بنیاد پر انہیں پابند سلاسل کرنے سے گریز کرے۔

بلوچستان اسمبلی نے چمن اور طورخم کے مقام پر پاک افغان سرحد کی بندش کو بھی فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس سے قبل پختونوں کی مبینہ غیر قانونی گرفتاریوں پر خیبرپختونخوا اسمبلی میں بھی مذمتی قرار داد منظور کی جاچکی ہے۔

چند روز قبل ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان(ایچ آر سی پی) نے پنجاب میں پختونوں کوحکومت کی جانب سے بظاہر ’نسلی تعصب‘ کا نشانہ بنانے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ایچ آر سی پی کی جانب سے 27 فروری کو جاری پریس ریلیز کے مطابق ’پنجاب کے بعض اضلاع کے انتظامیہ عہدیداروں نے لوگوں کو اپنے اطراف میں پختون دِکھنے اور فاٹا سے تعلق رکھنے والے مشتبہ افراد پر نظر رکھنے اور کسی مشتبہ سرگرمی کو رپورٹ کرنے کے رسمی یا غیر رسمی احکامات جاری کیے ہیں۔‘

تاہم پنجاب میں پختونوں کے ساتھ نسلی اور لسانی سلوک روا رکھنے کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے واضح کیا تھا کہ پختون ہمارے بھائی ہیں اور انہیں پنجاب میں رہنے کا پورا حق حاصل ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے