سینیٹ میں پاکستان کمیشنز برائے انکوائری بل منظور

سینیٹ نے قومی اسمبلی سے منظور شدہ پاکستان کمیشنز برائے انکوئری بل کی ترامیم کے ساتھ متفقہ طور پر منظوری دے دی، جس کے بعد بل منظوری کے لیے واپس قومی اسمبلی جائے گا۔

بل کے مطابق وفاقی حکومت عوامی اہمیت کے مسئلے پر تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن قائم کر سکے گی اور انکوائری مکمل کرنے کا وقت مقرر کرے گی، جس میں چیئرمین کی درخواست پر اضافہ ہو سکے گا، کمیشن کسی بھی شخص کو طلب کرنے کا اختیار رکھے گا اور اس سے حلف پر تفتیش کر سکے گا، دستاویز طلب کر سکے گا، کمیشن کسی پبلک ریکارڈ یا کاپی کو کسی دفتر یا کورٹ سے طلب کر سکے گا، دستاویزات اور گواہان کا جائزہ لے گا۔

بل کے مطابق کمیشن کیس کو مجسٹریٹ کے حوالے کرنے یا پولیس کو تفتیش کے لیے سپرد کرنے کا اختیار رکھے گا، اسے سزا دینے کے لیے ہائی کورٹ کے اختیارات حاصل ہوں گے، اگر کوئی شخص کمیشن کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کرے، مداخلت کرے یا کمیشن کے کام کو روکے یا اسکینڈلائز کرے گا تو اسے سزا ہو سکے گی، کمیشن کے چیئرمین اگر سپریم کورٹ کے جج ہوئے تو انہیں سپریم کورٹ کے جج کے اختیارات بھی حاصل ہوں گے۔

بل کے مطابق کمیشن کو کرمنل کورٹ کے اختیارات حاصل ہوں گے، وہ خصوصی ٹیم تشکیل دے سکے گا، کمیشن کے پاس بین الاقوامی ٹیم تشکیل دینے کا بھی اختیار ہو گا جبکہ وہ غیر ممالک اور ایجنسیوں کے تعاون سے معلومات، دستاویزات، شواہد، ریکارڈ کے حصول کا اختیار رکھے گا۔

بل کے مطابق کمیشن کو کسی دوسرے ملک کی جوڈیشل اتھارٹی سے تعاون حاصل کرنے کا اختیار ہوگا، اس ملک کی حدود میں رہائش پزیر فرد سے گواہی یا شواہد لیے جا سکیں گے، وفاق اور صوبوں کی تمام اتھارٹی کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ کمیشن کی معاونت کریں اور اس کے احکامات پر عمل کریں، وفاقی حکومت اسے تمام ضروری فنڈ اور سہولتیں فراہم کرے گا، کمیشن فیصلہ کرے گا کہ کارروائی ان کیمرا ہو یا اوپن، کمیشن کی ابتدائی اور حتمی رپورٹ کو جاری کرنا لازمی ہو گا، وفاقی حکومت رپورٹ ملنے کے 30دن کے اندر اسے جاری کرنے کی پابند ہو گی،کمیشن قومی مفاد میں مکمل رپورٹ یا اس کے کچھ حصے کو نہ جاری کرنے کی تجویز کا اختیار رکھے گا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے