توہین رسالت ص

کوئی قانون ہاتھ میں لے پھر بھی آپ کو شکوہ ہوتا ہے ( آپ کا شکوہ درست ہوتا ہے )_ آپ خود کہتے تھکتے نہیں _دیکھے نا جناب قانون کو حرکت میں آنا چاہے _ قانون والوں کو سکوت توڑنا چاہے _فرد کے پاس کوئی اتھارٹی نہی وغیرہ وغیرہ ….

اب جب قانون والے حرکت میں آۓ ہیں تو جناب کے پیٹ میں درد ہو رہا ہے (اب درد اٹھنا درست نہیں ) _ دیکھے نا جذباتی نہیں ہونا چاہے _سسٹم کو لپٹنے کی باتیں درست نہیں _

دو رنگی چھوڑ دے یک رنگ ہو جا
سراسر موم بن .. یا سنگ ہو جا

اس سے زیادہ اور انصاف کیا ہو گا ؟ جب ممتاز قادری کیس کو ہائی کورٹ میں سنا گیا _ دو میں سے دوسرے جج یہی صاحب تھے _ قتل کی دفعات برقرار رکھ کر یہ پیغام دیا قانون کسی کو ہاتھ میں نہیں لینے کی اجازت دی جا سکتی _

اور آج سلمان شاہد بنام فیڈریشن وغیرہ میں کلیر پیغام دیا کہ قانون جس طرح ہاتھ میں لینا جرم ہے اسی طرح قانون کا نفاذ نہ کرنا اس سے بھی بڑا جرم ہے اور کوئی خوش فہمی میں نہ رہے _

ایک تاثر یہ دیا جا رہا ہے _دیکھے نا جناب توہین رسالت کا قانون تو موجود ہے لکن آج تک کسی کو سزا نہیں ہوئی_ پیارے ایک سوال ہے _ آپ نے کتنے گستاخوں کے خلاف ایف آئی آر کی درخواست دی ؟ کتنوں کے خلاف ایف آئی آر کٹوائی ؟ کتنے توہین کے مقدمات کی پیروی کی ؟ یہ سوشل میڈیا پر توہین آج پہلی بار تو نہیں ہوئی ؟

آپ توہین کرنے والے کو کورٹ کے کٹہڑ ے میں تو لائے _ پھر دیکھے کون توہین کرنے کی جرات کرتا ہے ؟ لیکن اس سے پہلے آپ کو دو کام کرنے ہونگے _ پہلا یہ کہ آپ کو اپنی طرح پولیس والے کو، وکیل اور جج کو صاحب ایمان تسلیم کرنا ہو گا _دوسرا یہ کہ آپ کو جرات و ہمت کر کے معاملے کو کمرہ عدالت تک لانا ہو گا _

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے