CPEC بیلٹ اینڈ روڈ پروگرام کے دیگر منصوبوں کے حوالے سے ایک ماڈل پراجیکٹ ہے: پاکستانی سفیرخالد مسعود

چین میں متعین پاکستانی سفیر خالد مسعود نے گزشتہ دنوں چینی میڈیا سے چین پاکستان راہداری منصوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان راہداری منصوبہ بیلٹ اینڈ روڈ پروگرام کے حوالے سے ایک اہم ترین پیش رفت ہے اور جس تیز رفتاری سے اس منصوبے پرکام جاری ہے اور اس منصوبے سے منسلک توانائی اور انفرا سٹرکچر پر جس تیزی سے کام رواں دواں ہے مستقبل میں یہ منصوبہ بیلٹ اینڈ روڈ پروگرام کے دیگر منصوبوں کے لیے ایک رول ماڈل کی صورت آگے آئے

چین میں متعین پاکستانی سفیر خالد مسعود نے ان خیا لات کا اظہار چین میں رواں ماہ کے آغاز سے جاری نیشنل پیپلز کانگریس اور چائینیز پیپلز پولیٹیکل مشاورتی کانفرنس کے موقع پر کیا اور ان جاری اجلاسوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا بہت دلچسپی سے چین کے ان بڑے اجلاسوں کا جائزہ لے رہی ہے۔ واضح رہے پاکستانی سفیر خالد مسعود نے نیشنل پیپلز کانگریس کے افتتاحی اجلاس میں بھی شرکت کی تھی جب چینی وزیر اعظم نے حکومتی ورک رپورٹ پیش کی تھی اور انہوں نے زاتی طور پرچین کے وسعتی پروگرام، اصلاحات پروگرام، تعلیم اور ماحولیاتی تحفظ کے حوالے اختیار کیئے گئے منصوبوں میں خصوصی دلچسپی لی۔ ان اجلاسوں میں رواں سال کے حوالے سے حکومتی ورکرپورٹ میں واضح کیا گیا کہ ملک میں اقتصادی ترقی کے تسلسل اور پیداوار میں اضافے کے لیے فراہمی کے نظام میں بنیادی اصلاحات، نئے روزگار کے مواقع اور جدت پسندانہ ٹیکنالوجی کے فروغ کو یقینی بنایا جائے گا اس کے ساتھ ساتھ عالمی معیشت میں چینی حصص کو مزید بڑھانے کے حوالے سے اقدامات یقینی بنائیں جائیں گے۔

اس حوالے سے چین میں متعین پاکستانی سفیر خالدمسعود نے عالمی معیشت کے لیے چینی کردار کو مرکزی حیثیت دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال چین کا معاشی نمو 6.7فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا تاہم چینی اقدامات اور معاشی صورتحال کے پیش نظر یہ شرح ابھی بھی کم ہے تاہم عالمی سطع پر جو معاشی بحران جاری ہے اس تناظر میں یہ شرح دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت بہت زیادہ ہے۔ اور گزشتہ چند سالوں میں عالمی معیشت میں چینی تناسب تیس فیصد تک بڑھ چکا ہے اور گزشتہ ایک سال میں چینن نے جہاں اپنی آبادی کے بیشتر حصے کی معیارِ زندگی کو بہتر کرنے کے حوالے سے اقدامات کیے ہیں ۔وہیں لوگوں کو بہتر روزگار کے لاکھوں نئی مواقع فراہم کیے گئے ہیں اور ان عوامل کیساتھ موجودہ سال کے لیئے چینی شرح نمو 6.5فیصد ہدف کی صورت رکھی گئی ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ رواں سال بھی چینی معیشت خاصی مستحکم رہے گی۔انہوں نے مزید امید ظاہر کی کہ جو صورتحال اس وقت موجود ہے اس کو دیکھ کر واضح طور پرکہا جا سکتا ہے کہ رواں سالوں میں عالمی معیشت کے لیے چینی معیشت ایک بڑے انجن کا کام جاری رکھے گا۔اس کے ساتھ ساتھ رواں سال مئی کے مہینے میں عالمی سطع پر تعاون اور معاونت بڑھانے کے حوالے سے چین بیلٹ اینڈ روڈ فورم کا انعقاد کر رہا ہے


خالد مسعود نے کہا کہ عالمی قیادت اقتصادی تعاون کے فروغ کے حوالے سے اس فورم سے بھر پور استعفادہ کریں گے اور معاشی سست روی کے حوالے سے عالمی سطع پرجو مسائل ہیں انکے حل کی طرٖف توجہ دیہ جائیگی، انہوں نے صدر ژی جنپگ کی ویژن کے تحت جاری بیلٹ اینڈ روڈ پروگرام کے حوالے سے سی پیک منصوبے کو اس پروگرام کے حوالے سے ایک ماڈل سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے چین پاکستان کے مابین مشترکہ تقدیر سے منسلک ایک ایسی کمیونٹی کا قیام عمل میں آئے گا جو بیلٹ اینڈ روڈ کے دیگر منصوبوں کے لیے ایک ماڈل کا کام کریگا، اور مستقبل میں سی پیک تمام منسلک منصوبوں کے لیے ایک آئیڈیل منصوبے کی صورت سامنے آئے گا،

سی پیک منصوبے پر کام کا آغاز 2013میں ہوا اور اس منسوبے کے تحت سڑکوں، ریلوے لائن ، توانائی منسوبوں کا ایک مربوط نظام تشکیل دیا جائے گا اور تین ہزار کلومیٹر طویلروڈ کاشغرسے شروع ہو کر چینی صوبے سنکیانگ سے گزرتے ہوئے پاکستان کے جنوب مغرب میں واقع گوادر پورٹ تک لیجایا جاے گا، اور اس روڈ سے منسلک کروڑوں نفوس پر مشتمل آبادی اس منسوبے سے فاہدہ مند ہوگی۔گزشتہ سال 2016کے جاری اعدادوشمار کے مطابق چین پاکستان کے امپورٹ اور ایکسپورٹ کے حوالے سے سب سے بڑا ملک ہے اور دونوں ممالک کے مابین سالکی پہلی سہماہی تک دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت کا حجم 14بلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے اور دونوں ملکوں کے مابین مختلف سطع پر اب تک سات بلین ڈالر کے مختلف معاہدات پر دستخط ہو چکے ہیں پاکستان کی معیشت مین ٹیکسٹائل کا شعبہ اہم ترین سیکٹر ہے اور پاکستانی اس سیکٹرسے منسلک کاروباری لوگ اس شعبے میں چینی مہارت اور ٹیکنالوجی سے بھر پور استعفادہ حاصل کریں گے۔ اور اس شعبے کی مستقبل میں ترقی کے حوالے سے چین اور پاکستان کے اس شعبے سے منسلک لوگ ان مواقعوں سے بھر پور استعفادہ کرنے کے لیے چینی مہارت سے استعفادہ کرتے ہوئے ان ٹیکسٹائل یونٹس کو پاکستان منتقل کرنے کے حوالے سے مشترکہ عوامل طے کر رہے ہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے