پاکستان میں این جی اوز کی نگرانی کا کوئی انتظام نہیں

نگہت یاسمین

of-ngos-and-aid

ملک بھر کی این جی اوز سے متعلق رپورٹس منظر عام پر آ گئیں ۔

بیس ہزار سے زائد این جی اوز کی نگرانی کا کوئی طریقہ کار ہی نہیں،

وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ملک میں کام کرنے والی این جی اوز سے متعلق رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہیں جس کے مطابق پاکستان میں بیس ہزار سے زائد غیر سرکاری تنظیمیں فعال ہیں۔

بدھ کو یہاں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے اسلام آباد کے حوالے سے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی

رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں سوسائٹی ایکٹ کے تحت 635 جبکہ سوشل ویلفیئر ایکٹ کے تحت 494 رجسٹرڈ این جی اوز کام کر رہی ہیں ،

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے پنجاب میں کام کرنے والی این جی اوز کے حوالے سے رپورٹ جمع کرائی جس کے مطابق پنجاب میں اس ایکٹ کے تحت 7516 این جی اوز کام کر رہی ہیں ۔

این جی اوز کی رجسٹریشن اور ریگولیشن ادارہ سوشل ویلفیئر اور بیت المال کرتا ہے ۔

سوشل ویلفیئر قانون کے بغیر بھی پنجاب میں کئی این جی اوز کام کر رہی ہیں یہ این جی اوز سوسائٹی ٹرسٹ ایکٹ، کمپینیز آرڈیننس اور دیگر قوانین کے تحت کام کر رہی ہیں ان این جی اوز کو ملکی اور غیرملکی امداد کے ساتھ عوام سے بھی مالی مدد ملتی ہے ان این جی اوز کی نگرانی کی جاتی ہے اور سالانہ آڈٹ بھی کرایا جاتا ہے ۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کی طرف سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا میں 10 ہزار سے زائد این جی اوز کام کر رہی ہیں ۔

کے پی کے میں موجود این جی اوز کو غیر ملکی امداد کہاں سے ملتی ہیں ، اس کی نگرانی کا کوئی طریقہ کار نہیں ، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ صوبہ میں 15 سو سے زائد این جی اوز کام کر رہی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے