’مردم شماری میں معذوروں کو بھی شمار کیا جائے گا‘

اسلام آباد: چیف شماریات کمشنر آصف باجوہ کا کہنا ہے کہ عدالتی حکم پر معذور افراد کے اندراج کے لیے فارم میں 3 نئے ڈیٹا انٹری کوڈز کا اضافہ کردیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرس کے دوران آصف باجوہ نے کہا کہ ’فارم ٹو – اے کے حوالے سے اے مرد، بی خواتین اور سی مخنث کے خانہ تھا، جبکہ سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلوں کے مطابق اسی میں نمبر 4 معذور مرد، نمبر 5 معذور خواتین اور 6 معذور مخنث کا خانہ شامل کیا گیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’تمام شمار کنندہ افسران کو نئی ہدایات سے متعلق آگاہ کردیا گیا ہے۔‘

گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ کے بعد سپریم کورٹ نے بھی ادارہ شماریات کو 15 مارچ سے ملک کے 63 اضلاع میں جاری مردم شماری کے دوران خواجہ سراؤں اور معذور افراد کو شمار کرنے کا حکم دیا تھا۔

شمار فارم پینسل سے بھرنے کی شکایات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’مردم شماری کے دوران فارم پینسل سے بھرنے کے لیے نہیں کہا، بلکہ ادارہ شماریات اور فوجی سپروائزرز کو فارم بال پوائنٹ سے بھرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔‘

آصف باجوہ نے مردم شماری کے دوران سامنے آنے والے دیگر تحفظات کے حوالے سے کہا کہ ’خانہ شماری کے مرحلے دوران ہر گھر کا اندراج کیا جائے گا اور اگر کسی اپارٹمنٹ کا اندراج نہیں کیا جاتا تو اس کے مالکان فوری طور پر اس حوالے سے مردم شماری بورڈ کو مطلع کریں۔‘

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ’اگر کوئی گھر کثیر منزلہ ہوا تو اسے ایک ہی گھر شمار کی جائے گا چاہے اس میں کئی خاندان ہی کیوں نہ رہتے ہو، کیونکہ فی الوقت خانہ شماری کا مرحلہ چل رہا ہے مردم شماری کا نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’شہری شمار کنندہ کے ساتھ ساتھ فوجی اہلکار بھی شمار کے فارم پُر کر رہے ہیں تاکہ بعد میں ان فارمز کا موازنہ کرکے کسی بھی خامی کو دور کیا جاسکے۔‘

خود کو شمار کنندہ بتا کر ڈکیتی کرنے کے واقعے سے متعلق چیف شماریات نے کہا کہ ’یہ بدقسمتی کی بات ہے، ہر کسی کو شمار کے لیے آنے والے شخص کی متعین کیے گئے شناختی کارڈز کے ذریعے تصدیق کرنی چاہیئے اور یہ بھی تسلی کرنی چاہیئے کہ آیا اس شخص نے شمار افسران کے لیے لازمی قرار دی گئی سبز جیکٹ پہنی ہے یا نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اب تک خانہ شماری کا سلسلہ جاری تھا، ہفتہ سے باقاعدہ مردم شماری کا سلسلہ شروع ہوگا۔‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے