پاکستان میں لاپتہ ہونے والے انڈین شہری محفوظ ہیں: سشما سوراج

نظام الدین اولیا کی درگاہ کے دو سجادہ نشین سید آصف علی نظامی اور ناظم علی نظامی 6 مارچ کو کراچي گئے تھے

انڈیا کی وزیر خارجہ سشما سوارج کا کہنا ہے کہ پاکستان میں لا پتہ ہونے والے دو انڈین شہریوں سے ان کی بات ہوگئی ہے اور وہ پیر تک دلی واپس آجائیں گے۔

اتوار کی صبح انھوں نے ایک ٹویٹ کرکے بتایا کہ دونوں افراد محفوظ ہیں۔

دہلی کی معروف نظام الدین اولیا کی درگاہ کے دو سجادہ نشین سید آصف علی نظامی اور ناظم علی نظامی 6 مارچ کو کراچي گئے تھے اور پھر اچانک 15 مارچ کو لاہور کے ایئر پورٹ سے لا پتہ ہوگئے تھے۔

انڈین وزیر خارجہ نے سشما سوارج نے ان کی بازیابی کے لیے پاکستانی حکام سے رابطہ کیا تھا۔

اتوار کی صبح انھوں نے اپنے ٹويٹر کے صفحے پر لکھا: ‘ میں نے کراچی میں ناظم علی ںظامی سے ابھی کچھ دیر پہلے بات کی۔ انھوں نے مجھے بتایا ہے کہ وہ محفوظ ہیں اور کل تک دلی واپس آجائیں گے۔’

انڈين وزير خارجہ سشما سوارج نے اس معاملے پر کئی بار ٹویٹ کیا

اس قبل انڈین خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے خبر دی تھی کہ پاکستان نے تصدیق کی ہے کہ دونوں سجادہ نشین کراچی پہنچ گئے ہیں۔ گذشتہ تین دنوں سے ان کا کچھ پتہ نہیں چل پا رہا تھا۔

سید آصف علی نظامی اور ان کے بھتیجے ناظم علی نظامی دہلی سے پی آئی اے کی پرواز سے کراچی گئے تھے۔ دلی میں ان کے بیٹے ساجد نظامی نے بی بی سی سے بات چیت میں بات بتائی تھی۔

80 سالہ آصف نظامی حضرت نظام الدین اولیاء کی درگاہ کے سربراہ (سجّادہ نشين) ہیں۔

ان سگی بہن کراچی میں رہتی ہیں جن کی عمر 90 سال کی ہے۔ آصف نظامی اپنی بہن سے ملاقات کے لیے کراچی گئے تھے۔ اس سے پہلے اپنی بہن سے ملاقات کے لیے وہ تقریبا 30 سال پہلے پاکستان گئے تھے۔

کراچی میں ایک ہفتے کے قیام کے کے بعد 13 مارچ کو صبح کی فلائٹ سے دونوں لوگ لاہور گئے تھے۔ وہ وہاں نظام الدین اولیاء کے استاد بابا فرید کی درگاہ اور ایک دوسری درگاہ داتا دربار پر چادر چڑھانے گئے تھے۔

لاہور میں دونوں نے نظام الدین اولیاء کے استاد بابا فرید کی درگاہ اور ایک دوسری درگاہ داتا دربار پر چادر چڑھائی تھی

13 اور 14 مارچ کو انھوں نے دونوں درگاہوں پر حاضری دی۔ انھوں نے وہاں سے ساجد نظامی کو وهاٹس ایپ پر تصاویر بھی بھیجی تھیں۔

15 مارچ کو انھیں کراچی واپس آنا تھا۔ لیکن لاہور ایئر پورٹ پر ناظم نظامی کو بورڈنگ پاس لینے کے بعد روک لیا گیا۔ کہا گیا کہ ان سے پوچھ گچھ کرنی ہے تاہم آصف نظامی کو جانے دیا گیا۔

فلائٹ 6 بجے شام کو کراچی پہنچی۔ آصف نظامی نے اپنے بھانجے وزیر نظامی کو فون کیا کہ وہ پہنچ گئے ہیں، ان کو لینے آ جائیں جبکہ ناظم نظامی کو لاہور میں ہی روک لیا ہے۔ بھانجے نے کہا کہ وہ ایئر پورٹ کے باہر کھڑے ہیں۔

آصف نظامی کے بھانجے وزیر نظامی رات کے دو بجے تک ایئرپورٹ پر ہی کھڑے رہے لیکن آصف نظامی باہر نہیں آئے۔

16 مارچ کو سشما سوراج نے ٹویٹ کیا اور بتایا کہ انڈيا کی حکومت نے اس سلسلے میں پاکستان سے رابطہ کیا ہے اور ان سے دونوں بھارتی شہریوں کے بارے میں معلومات طلب کی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے