شرجیل میمن کی وطن آتے ہی گرفتاری و رہائی

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سندھ کے سابق وزیر شرجیل میمن کو قریبا 2 سال بعد وطن واپس آتے ہی ایئرپورٹ سے گرفتار کرنے کے بعد رہا کردیا گیا۔

شرجیل انعام میمن نے 2015 میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرلی تھی، قریبا 2 سال تک وہ بیرون ملک رہنے کے بعد 18 اور 19 مارچ کی درمیانی شب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے تو انہیں قومی احتساب بیورو (نیب) کے اہلکاروں نے ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق نیب راولپنڈی کے اہلکاروں نے شرجیل میمن سے 2 گھنٹے پوچھ گچھ کرنے اور ضمانتی کاغذات دیکھنے کے بعد رہا کردیا۔

سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن 20 مارچ 2017 تک اسلام آباد ہائی کورٹ کی حفاظتی ضمانت پر تھے، انہیں عدالت میں پیش ہونا تھا۔

شرجیل میمن کے وکیل شکیل عباسی نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے شرجیل میمن کو غیرقانونی طور پر حراست میں لیا، کیوں کہ سابق صوبائی وزیر عدالت کی حفاظتی ضمانت پر تھے۔

شرجیل میمن کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیب نے ان کے مؤکل کے ضمانتی کاغذات دیکھنے کے بعد انہیں رہا کیا، اب وہ 20 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے۔

سابق صوبائی وزیر اطلاعات پر کروڑوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں اور ان کے خلاف نیب کی تحقیقات جاری تھیں،مگر انہوں نے قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کر رکھی تھی۔

جب کہ شرجیل میمن کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل تھا۔

شرجیل میمن نے اپنے وکیل کے توسط سے گذشتہ سال قبل از گرفتاری ضمانت اور ای سی ایل سے نام نکالے جانے کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں 2 درخواستیں دائر کی تھیں.

درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ جب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انسداد کرپشن ایجنسیز نے سیاستدانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا ہے میڈیا کے ذریعے اُن کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ نیب نے ان کی حالیہ وزارت کے دور میں مبینہ کرپشن کے حوالے سے ایک انکوائری کا آغاز کردیا ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ انہیں پاکستان آمد پر گرفتار نہ کیا جائے اور نہ ہی اُن کے بیرونی دوروں پر پابندی عائد کی جائے۔

جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے نیب، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور دیگر سے شرجیل انعام میمن کے خلاف کی جانے والی ‘کرپشن’ سے متعلق تحقیقات کی رپورٹ عدالت میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی،اور انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت حاصل کر رکھی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے