‘ الوداع، میرے بچوں، الوداع’

غم زدہ باپ نے 9 ماہ کے جڑواں بچوں آیا اور احمد کو اپنے بازﺅں میں اٹھا رکھا ہے، وہ ان کے بال سنوارنے کے ساتھ آنسو بہاتے ہوئے ان کے بے جان جسموں سے کہہ رہا تھا ‘ الوداع، میرے بچوں، الوداع’۔

یہ عبدالحمید الیوسف نامی شخص ہے جس کے دو بچے اور بیوی سمیت بائیس رشتے دار منگل کو شمالی شام کے علاقے خان شیخون میں مبینہ مہلک گیس حملے میں ہلاک ہوئے۔

اس حملے میں 70 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے اور سب سے زیادہ نقصان عبدالحمید کے گھرانے کو ہوا۔

29 سالہ غم زدہ باپ نے اے پی سے بات کرتے ہوئے بتایا ‘ حملے کے وقت میں بچوں کے برابر میں کھڑا تھا اور میں انہیں اور ان کی ماں کو گھر سے باہر لے آیا’۔

ان کا مزید کہنا تھا ‘ شروع میں تو وہ سب ٹھیک تھے مگر دس منٹ بعد ہم نے بو محسوس کی، جس کے فوری بعد بچے اور میری بیوی بیمار ہوگئے’۔

عبدالحمید انہیں طبی عملے کے پاس لے گیا اور اسے لگا کہ سب ٹھیک ہوجائے گا تو وہ اپنے گھرانے کے باقی افراد کو دیکھنے چلا گیا، جہاں اس نے اپنے دو بھائیوں، دو بھتیجوں اور ایک بھتیجی کی لاشیں دریافت کیں جبکہ پڑوسی اور دوستوں کے جسم بھی بے جان ہوچکے تھے۔

عبدالحمید نے بتایا ‘ میں کسی کو بھی نہیں بچا سکا، وہ سب مرچکے تھے’۔

کچھ دیر بعد ہی اسے بتایا کہ اس کے بچے اور بیوی بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔

غم زدہ شخص کے کزن اعلیٰ نے بتایا ‘ عبدالحمید کی حالت اس وقت بہت خراب ہے، زہریلی گیس سے متاثر ہونے پر اس کا علاج کیا جارہا ہے مگر وہ اتنے بڑے نقصان کے بعد ٹوٹ کر بکھر چکا ہے’۔

اس نے مزید بتایا ‘ صبح ساڑھے چھ بجے کے قریب ہمارے گھر سے چند سو میٹر دور حملہ ہوا تھا، سب سے پہلے ہم نے دھواں دیکھا، میرے والد گھر سے بار گئے اور پھر فوراً ہی واپس آگئے کیونکہ انہوں نے حملے کے قریب چلنے والی ایک خاتون کو اچانک گرتے ہوئے دیکھا تھا، جس کے فوری بعد ہم نے افراتفری میں تمام کھڑکیوں اور دروازوں کو بند کیا اور وہاں پانی چھڑکا جبکہ سیب کا سرکہ اپنے چہروں پر لگایا’۔

ان کے بقول ‘ ہوا بہت بھاری ہوگئی تھی، اس وقت کوئی بو تو محسوس نہیں ہورہی تھی، مگر سانس لینے کے ہوا بہت بھاری لگ رہی تھی، مگر ہم خوش قسمت تھے کہ ہوا کا رخ کسی اور سمت کی جانب ہوگیا’۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے