’اداروں کی مضبوطی،وسائل کی تقسیم کیلئے وزیراعظم بننا چاہتا ہوں‘

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ اداروں کی مضبوطی اور وسائل کی عوام میں منصفانہ تقسیم کے لیے ملک کے وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں۔

اسلام آباد میں بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’سیاست میں لوگ صرف پیسہ بنانے کے لیے آتے ہیں لیکن میرے سیاست میں آنے کا مقصد نظام کو درست سمت میں لانا تھا، جبکہ اگر میں برطانیہ نہ جاتا تو آج سیاست دان نہ ہوتا۔‘

ملک میں کرکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’کرکٹ کے علاوہ کسی گیم میں لیڈر کی ضرورت نہیں ہوتی، کرکٹ میں کمزور ٹیم سے بھی بڑے کام لیے جاسکتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کرکٹ بورڈ کے سربراہ کی اہلیت کا معیار الیکشن فکس کرنا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ بدترین صورتحال دوچار ہے، ڈومیسٹک کرکٹ کی حالت کے باعث مصباح 34 سال کی عمر میں انٹر ہوتا ہے، جبکہ آسٹریلیا میں 34 سال کی عمر میں کرکٹر ریٹائر ہوجاتے ہیں۔‘

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ’خیبر پختونخوا کی پولیس ملک کی بہترین پولیس ہے کیونکہ اس پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں ہے۔‘

ملک میں مارشل لا سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ ’الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے باعث آئندہ فوج اقتدار پر قابض نہیں ہوسکتی، فوج اس لیے مضبوط ہوئی کہ ہم نے سیکیورٹی پر انحصار کیا، جبکہ بار بار فوجی مداخلت کے باعث جمہوری نظام کمزور ہوا۔‘

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’اس وقت میری نظر صرف پاناما کی پچ پر ہے، پاناما لیکس کے باعث تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک طاقتور شخص پکڑ میں آیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میرے بارے میں کہا جاتا ہے کہ الیکشن میں حصہ وزیر اعظم بننے کے لیے لیتا ہوں، میں سوچتا ہوں کہ نواز شریف الیکشن میں حصہ کیا تھانیدار یا پٹواری بننے کے لیے لیتے ہیں، میں دو مقاصد کیلئے وزیر اعظم بننا چاہتا ہوں، پہلا اداروں کی مضبوطی اور دوسرا وسائل کی عوام میں منصفانہ تقسیم۔‘

ملک میں دہشت گرد گروپوں کی موجودگی کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ’افغان جنگ میں حصہ لینے سے پاکستان میں مسلح گروپس بنے اور کلاشنکوف کلچر پروان چڑھا، ہم نے ڈالر لے کر جہادی بنائے اور اب ڈالر لے کر جہادی مار رہے ہیں، جبکہ پاکستان کی ناقص خارجہ پالیسی کی بڑی قیمت قوم کو دہشت گردی کی صورت میں ادا کرنا پڑی۔‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے