سویڈن:حملے میں استعمال ہونیوالے ٹرک سے ’مشکوک ڈیوائس‘ برآمد

اسٹاک ہوم: سویڈن کی پولیس نے گزشتہ روز ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے باہر حملے میں استعمال ہونے والے ٹرک میں سے ’مشکوک ڈیوائس‘ برآمد کرلی۔

ٹرک ڈرائیور کی جانب سے لوگوں کو کچلے جانے کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ٹرک کا زیر حراست مبینہ ڈرائیور 39 سالہ ازبک شہری ہے، جس کا پہلے سے مجرمانہ ریکارڈ موجود ہے۔

پولیس چیف ڈین ایلیاسَن نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہمیں ٹرک سے ایک مشکوک ڈیوائس ملی جس کی تکنیکی جانچ جاری ہے جس کے مکمل ہونے تک ہم ڈیوائس سے متعلق حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے کہ آیا وہ کوئی بم ہے یا آتشی ڈیوائس۔‘

انٹیلی جنس ایجنسی کے چیف اینڈرز تھورنبَرگ نے کہا کہ زیر حراست ازبک شہری کو پہلے بھی حراست میں لیا جاچکا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اب تک ایسے کوئی اشارے نہیں ملے جس سے لگا ہو کہ ہم نے غلط آدمی کو حراست میں لیا، بلکہ اس کے برعکس ہمارے اس پر شک و شبہ بڑھتا جارہا ہے۔‘

حملے کے بعد ہفتہ کے روز اسٹاک ہوم میں قومی پرچم سرنگوں رہا اور شہر بھر میں سوگ کا ماحول رہا۔

حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔

اس سے قبل فرانس، جرمنی اور لندن میں بھی گاڑیوں سے اسی طرح کے حملے کیے جاچکے ہیں اور ان تمام حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔

حملے کے بعد سویڈن کے وزیر اعظم اسٹیفن لوفوین کی ہدایت پر ملک کی سرحدوں کی سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گرد ہمیں خوفزدہ کرنا، ہمارے رویے تبدیل کرنا اور ہماری زندگیاں اجیرن کرنا چاہتے ہیں، لیکن وہ کبھی سویڈن کو شکست نہیں دے سکتے۔‘

میڈیا رپورٹس کے مطابق حملے میں استعمال ہونے والے ٹرک کے مشتبہ ڈرائیور کو اسٹاک ہون کے نواحی علاقے مارسٹا سے حراست میں لیا گیا تھا۔

انٹیلی جنسی ایجنسی ’ساپو‘ کا کہنا تھا کہ وہ مشتبہ حملہ آور کے ممکنہ ساتھیوں اور نیٹ ورک کو تلاش کر رہی ہے، جن کا اس حملے میں ہاتھ ہوسکتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے