ڈاکٹر بشارسے ڈکٹیٹر بشار تک

ملک شام کی خانہ جنگی اب انسانیت سوز معیارات کی انتہا پر ہے – معصوم بچوں اور عورتوں سمیت لاکھوں بے گناہ لوگ اپنی زندگیاں کھو چکے ہیں ، لاکھوں لوگ ہمیشہ کے لیے معذور ہو چکے ہیں اور لاکھوں ہی مہاجر بن کر ترکی و یورپ سمیت کئی ممالک کی طرف ہجرت کر چکے ہیں – املاک مکمل طور تباہ ہو چکی ہیں ، تقریبا” ہر شہر ہی کسی بستی کے بجائے کنکریٹ کا ڈھیر نظر آتا ہے – آباد ہیں تو بس قبرستان وہ بھی ہر لمحے اور ہر دن –

شام کی تباہی کا ذمہ دار عام طور پر سوشلسٹ بعث پارٹی سے تعلق رکھنے والے شام کے موجود صدر بشار الاسد کو گردانا جا رہا ہے ، ممکن ہے وہ ہی ہو اور صرف وہ ہی ، مگر ہمیں موجودہ صورتحال کے دیگر محرکات بھی جاننے چاہییں ، ہمیں جاننا چاہیئے کہ اپنے والدین کے پانچ بچوں میں سے دوسرا بڑا بیٹا اور امراض چشم کا ماہر ڈاکٹر جس نے برطانیہ کے Western Eye Hospital میں بطور ڈاکٹر سرو کیا ہوا ہے وہ اس بربریت پر کیوں آیا ؟ اپنے بڑے بھائی باسل الاسد کی زندگی میں اپنے باپ کی سیاست سے دور رہنے والا اور اپنے حلقہ احباب میں geeky I.T. guy کی پہچان رکھنے والا ڈکٹیٹر بشار الاسد آخر آج اتنا ظالم کیوں ہے ؟

بشار الاسد کی بائیو گرافی لکھنے والا David Lesch اپنی کتاب میں عراق کے صدام حسین ، لیبیا کے معمر قذافی اور شام کے بشار الاسد کا موازنہ کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ

” I never met Saddam Hussein and Muammar Qaddafi, but I know people who have met all three,” Lesch said. "And they agree with me: Bashar was different. He seemed relatively normal, whereas when you meet with Saddam or Qaddafi, you almost immediately sense that there’s something off with them. But with Bashar you never got that sense. That tells me that the arrogance of power can affect anyone, no matter how well-intentioned or relatively normal in the beginning.”

سنہ ١٩٩٩ میں شام کی آرمی کی محض پانچ سالہ سروس میں کرنل کے رینک پر پہنچنے والا بشار الاسد موجودہ دور کا جابر ترین حکمران ہے تو کیوں ہے ؟ میری نظر میں اس کے پیچھے درج ذیل وجوہات ہو سکتی ہیں اور شاید یہ ہی امریکہ و امریکہ کے عرب دوست ممالک کی نظر میں بشار کی سنگین غلطیاں ہیں جن کی سزا اسکے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا کر اسے دی جا رہی ہے –

جنوری 2006 میں بشار الاسد اور ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے دمشق میں منعقد ہونے والے ایک سربراہی اجلاس میں ملاقات کی تھی جس کے اعلامیے میں بشار الاسد نے ایران کے جوہری پروگرام کے لئے اپنی حمایت کا اعلان کیا –

14 اکتوبر2008 کوبشار الاسد نے شام اور لبنان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی اور دبارہ قیام کے حکمنامے پر دستخط کیئے –

اگست 2011 میں امریکہ اور یورپی یونین نے بشار کو حکومت چھوڑنے کے لیے کہا مگر بشار کی طرف سے حکومت سے علیحدہ نہ ہونے کی صورت میں امریکی حکام نے امریکہ میں شامی حکومت کے اثاثے منجمد کر دیئے اور تمام سرمایہ کاری روک دی اور اسکے علاوہ شامی پٹرولیم مصنوعات، سے متعلق کسی بھی امریکی کمپنی کو بشار سے لین دین ممنوع قرار دیتے ہوئے دمشق کے خلاف نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر دی –

نومبر 2011 میں برطانوی اخبار کے ساتھ ایک انٹرویو میں بشار الاسد نے شام میں امریکی یا دیگر کسی ملک کی میں فوجی مداخلت کے صورت میں سخت اور سنگین نتائج کا عندیہ دیتے ہوئے ہوئے دوسرے ممالک کو خبردار کیا کہ کسی بھی طرح بین الاقوامی دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی وہ اپنے موقف سے پیچھے ہٹے گا –

نومبر 2011 ہی میں ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے بشار سے استعفی دینے کو کہا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں اور اس نے بینیتو مسولینی ، نیکلائی چاوشسکو اور معمر قذافی کی طرح اپنے ہی لوگوں کے ہاتھوں قتل کا سامنا کرنے پرخبردار کیا-

مارچ 2012 میں یورپی یونین نے بشار الاسد کی اہلیہ عاصمہ، اس کی ماں اور بہن اور یورپی یونین میں داخلے پر پابندی لگا کر انکے اثاثے منجمد کر دیئے –

جنوری، 2013 میں بشار نے شام میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے باغیوں اور دہشت گردوں سے کسی بھی قسم کی مصالحت کے بغیر اوپن عوامی ریفرنڈم اور نئے آئین کی پیش کش کا اعلان کیا جسے باغیوں نے مسترد کر دیا –

2015 میں بشار نے دہشت گرد تنظیم ISIS کے خلاف کسی بھی بین الاقوامی اتحاد میں شامل نہ ہونے کا اعلان کیا –

دسمبر 2015 میں چیک ٹی وی کو دیئے جانے والے انٹر ویو میں بشار نے آئی ایس آئی ایس کے خلاف امریکی فضایہ کی کاروائی کو غیر موثر قرار دیا –

شام ایران کی حمایت کرتا ہے اور ایران اور روس شام کی حمایت کرتے ہیں جو امریکہ و اس‌کے دوستوں کو اس خطے میں منظور نہیں –

خلیجی ریاستوں سے یورپ کے لیے گیس لائن لے کر جانے کے پلان کو اسد نے سختی سے مسترد کیا جو امریکی اتحاد کو کسی طور قبول نہیں –

میں شام میں بشار الاسد کی بربریت کا شکار ہونے والے ہر انسان سے معافی کا طلبگار ہوں مگر میرے نزدیک بشار سے بھی بڑے گناہگار وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایک ہستے بستے ملک میں اپنے مفادات کے خاطر بغیر پلان کیئے اور مستقبل کا سوچے بغاوت کروائی اور باغیوں کی ہر طرح سے مدد کی جس کے نتیجے میں ایک اور مسلمان ملک اپنی سالمیت کی آخری سانسیں لے رہا ہے –

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے