ایسی شادیاں ۔۔۔؟

شادیوں پر جانے کا ہمارا اتفاق کبھی اچھا نہیں رہا ، کہیں کھانے کے حصول کے لئے اس طرح کی دوڑ دیکھی کہ جیسے یہ کھانا آخری مرتبہ دیکھا ہو اور پہلی دفعہ کھایا ہو۔۔

پلیٹوں میں چاولوں اور بوٹیوں کے پہاڑ دیکھتے ہی ہمیں وحشت سی ہونے لگتی ہے ، رش ، شور اور نمود و نمائش نے دراصل ہمارے اس فنکشن کو بالکل عام سا بنا دیا ہے ،حالانکہ شادی ایک ایسا فریضہ ہے جو اخلاقی قدروں کی پاسداری کا مظہر ہے لیکن اب یہ عام سا اس لئےہو گیا ہے کیونکہ ہم نے شادی کی خوب صورتی کو نمود و نمائش کا لبادہ پہنا دیا ہے خیر یہ ایک الگ موضوع ہے اور یقینا بحث طلب بھی

۔۔آج کا موضوع محض یہ ہے کہ ہمارے دفتر کی گاڑی ہمیں گھر تک ڈراپ دیتی ہے ، اور ظاہر ہے کہ تمام لڑکیاں اپنے اپنے سٹاپ پر اترتی ہیں ، کل ہم سب لوگوں کو آفس سے نکلتے ہی بہت دیر ہو چکی تھی اور راولپنڈٰی میں مشہور علاقہ ہولی فیملی کے گردونواح میں ایک لڑکی کو ڈراپ دینا تھا اب وہاں جیسے ہی گاڑی مڑی تو پوری سٹرک کو شادی کے فنکشن کی وجہ سے بند کیا گیا تھا ، وہاں لگائے گئے ٹینٹ کی وجہ سے ہمیں کوفت کا سامنا کرنا پڑا جبکہ متبادل راستوں پر بھی ٹریفک کا کافی رش تھا ۔۔

سوال صرف یہاں پر یہ ہے کہ کیا شادیوں کے لئے شادی ہال کا استعمال کرنا مناسب نہیں یا یہ بہتر ہے کہ ہمسایوں کی راہگذر ہی بند کر لی جائے ؟ بہت سے لوگ یہ کہیں گے کہ مہنگائی کا زمانہ ہے اور ہر کوئی شادی ہال کا خرچہ افورڈ نہیں کر سکتا ، لیکن کیا انتظامیہ کو ایسے گراونڈز نہیں بنانے چاہیں جہاں خوشی اور غمی کی تقریبات ہو سکیں جہاں کسی ہمسائے کے حقوق مجروح نہ ہوں ؟

کیا یہ ہماری شخصی ذمہ داری نہیں کہ اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھیں ، پاکستان کے بہت سے گلی محلوں میں یہ سب ہو رہا ہے اور ہمسائے خاموش تماشائ بننے پر مجبور ہیں ۔میں اپنے ملک کی بات ہی کر رہی ہوں کہ ایک تو ٹینٹ لگا کر سڑکیں اور گلیاں بند کی جا رہی ہیں اور اسکے بعد کا کوڑا کرکٹ بھی ملحقہ علاقوں میں پھینکا جا رہا ہے ، کسی قسم کی کوئی صفائی نہیں ہے ،ڈیک ہیں تو وہ اونچی آواز میں چلائے جا رہے ہیں جبکہ محلے میں کوئی بیمار بھی ہو سکتا ہے اور اسے یہ ناگوار بھی محسوس ہو سکتا ہے ؟

تقریبات کا انعقاد آپ کا حق سہی ، لیکن اس حق کی آڑ میں دوسروں کے حقوق کی نفی تو آپ کی ذمہ داری نہیں ۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے