کامیابی کے لیے کیا ضروری ہے؟

کامیابی انسان کی سرشت میں پائی جاتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہر انسان کامیاب ہونے کی خواہش دل میں رکھتا ہے ۔ہر انسان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کامیاب زندگی گزارے ۔ابراہیم لنکن کا کہنا ہے کہ’’ بہترین مستقبل کی تشکیل کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے خود تخلیق کیا جائے ‘‘کیا آپ زندگی میں کبھی کسی ایسے انسان سے نہیں ملے جس نے کسی اونچی عمارت کے نزدیک کھڑے ہو کر کہا ہو ایک دن اس کے پا س بھی ایسی ہی عمارت کھڑی ہو گی اور پھر واقعی اس نے ایسا کر دکھایا ہو ۔

ہمیں کہیں نہ کہیں ایسی کہانیاں سننے کو ضرور ملتی ہیں ۔یہ کہانیاں صرف کتابوں میں لکھی یا افواہ کی طرح پھیلی ہوئی نہیں بلکہ لوگوں کی زندگیوں میں رونما ہونے والی کامیابی کی زندہ مثالیں ہیں یہ وہ سب لوگ کر دکھاتے ہیں جو ایسا کرنے کی ٹھان لیتے ہیں اور ایسا تصور کر لیتے ہیں اور سوچ ’’تصور‘‘ کا سب سے دلچسپ مضمون ہے ۔لیکن اسے سب سے زیادہ نظر انداز کیا جاتا ہے ۔

لوگ سوچ کو کچھ سمجھتے نہیں ۔وہ یہ جانتے نہیں کہ ان کی زندگی کے ہر پہلو کا انحصار اسی سوچ پر ہے ۔سوچ کاکردار کتنا اہم ہے اس کی مثالیں ڈھونڈنے کوئی نکلے تو معمولی سی محنت سے ہزاروں نتائج سامنے آ جاہیں ۔کیا ہے آخر یہ سوچ اور کیوں ضروری ہے یہی وہ سوال جس کے جواب میں ’’کامیابی‘‘ چھپی ہے ۔سوچ انسانی صحت پر بہت اثر ڈالتی ہے جو اپ سوچتے ہیں ’’میں یہ ہوں‘‘ وہی آپ ہوتے ہیں ۔

زندگی کا یہ منظر سوچ سے ہی جنم لیتا ہے ۔اچھی اور مثبت سوچ انسان کو بہت آگے لے جاتی ہے ۔مشہور کہاوت ہے کہ ’’جو بوؤ گے وہی کاٹو گے ‘‘ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ گندم بوؤاور چنا کاٹو ۔سوچ کی مختلف اقسام ہیں مثبت سوچ ،منفی سوچ،اچھی سوچ،بری سوچ ،بے غرض سوچ یا مطلبی سوچ اور کامیابی یا ناکامی انہی سوچ کا نتیجہ ہے ۔اچھی مثبت سوچ اور بے غرض سوچ کامیابی کی طرف اور منفی مطلبی سوچ ناکامی کی طرف لے جاتی ہے ۔

احساس کے بغیر سوچ یوں ہے جیسے پیٹرول کے بغیر گاڑی ،جونہی آپ پٹرول ’’احساس ڈالیں گے‘‘ گاڑی ’’سوچ ‘‘ کام کرنا شروع کر دے گی ۔کتنے خیال آتے ہوں گے آپ کے ذہن میں جیسے کہ ’’فلاں بزنس‘‘ فلاں گاڑی ایسا گھر ، پائلیٹ یا انجنیئر لیکن ان میں سے کیا کیا سچ ہوا ۔محض وہی جس میں احساس شامل تھا خواہ وہ احساس ضرورت تھا احساس شوق یا پھر احساس ذمہ داری ۔احساس کا موجود ہونا ’’حساس‘‘ ہو جانا یقینی ہے کہ آپ غیر ضروری باتوں کو بھی محسوس کرنا شروع کر دیں ہر گز نہیں ؟ایسے سوچ بے ترتیب ہو جاتی ہے ۔جس خاص پہلو پر آپ سوچ رہے ہوں گے آپ کی سوچ اس سے ہٹ کر نہ جانے آپ کو کس افراتفری کے عالم میں لے کر جائے اپنی سوچ کو ایک وقت میں ایک نکتے تک محدود رکھیں ۔

کامیابی کے لیئے ضروری ہے کہ روزانہ اپنی شخصیت کے دو خطرناک عوامل سے پاک کرنے کے لئیے کچھ نہ کچھ اقدام کیجیے یہ دو عوامل یہ ہیں منفی سوچ اور موازنہ ۔یہ دونوں عوامل خودآشنائی اور پھر اپنے اندر تبدیلی کے عمل میں بڑی رکاوٹ ہیں ۔

منفی سوچ آپ جتنی زیادہ حاوی ہو گی ،آپ اتنا ہی زیادہ اپنے مادی بدن پر انحصار کرنے والے ہوں گے اور اس طرح اپنے بدن کو تباہ کر دیں گے ۔ہر منفی خیال آپ کو آپنے اندر تبدیلی لانے سے روکے گا جیسے خون کی شریان میں کولیسٹرول کا تھکا خون کی روانی کو روک دیتا ہے جب آپ کے اندر منفی خیالات کی بھرمار ہو گی تو آپ خوشی اور کامیابی کی بہتری سطح پر کبھی پہنچ نہیں سکیں گے ۔

دوسرا خطرناک عامل دوسروں سے موازانہ کرنا ہے ۔جب آپ اپنا موازنہ کسی دوسرے سے کرتے ہیں دراصل آپ اپنی بات نہیں کرتے ۔آپ یہ نہیں جان سکتے کہ آپ کے اندر کیا خوبیاں اور کیا خامیاں ہیں ۔یوں آپ اپنے اندر درست لائحہ عمل بھی ترتیب نہیں دے سکتے جو آپ کو آپ کی کامیابی کی منزل تک پنہچائے ۔آپنی شخصیت کا دوسروں سے موازنہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنی خوبیوں اورخامیوں کو دوسروں کی خوبیوں اور خامیوں کی روشنائی میں جانچ رہے ہیں نہ کہ فطری قوانین کی روشنی میں ۔

کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنے آپ سے محبت کرے ۔ٹونی روبنس کے بقول ،جب ہم کسی سے محبت کرتے ہیں تو دراصل اس کی ساری حقیقی اور تصوارتی خوبیاں ہمارے ذہن میں گردش کر رہی ہوتی ہیں ۔اپنی آپ سے محبت کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ کے اندر جو خوبیاں موجود ہیں وہ آپ کے چشم تصور کے سامنے ہوں ۔یہ ایک مشکل مشق ہے جس میں وقت لگ سکتا ہے اپنی خامی سامنے آجائے تو خود کو معاف کر دیجیے آپ خود سے جتنی محبت کریں گے آپ کی صلاحیتیں اتنی زیادہ ہی کھلیں گی ۔

کامیابی کے لیئے ضروری ہے کہ انسان کے اندر عاجزی ہو جب تک آدمی خود کو عاجز نہیں سمجھتا اس کے اندر دوسروں سے خوش اخلاقی سے برتاؤ کا جذبہ بھی پیدا نہیں ہوتا ۔ایسا آدمی خودکو سب سے برتر سمجھتا ہے لہذا دوسروں سے ملتے ہوئے کتراتا ہے ۔اللہ تعالی ٰ کو انسان میں سب سے محبوب صفت عاجزی ہے ،اور سب سے ناپسندیدہ صفت غرورہے یہی وجہ ہے کہ بے بنیاد عبادت کے باوجود ابلیس محض اپنے اندر عاجزی نہ ہونے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی لعنت کا نشانہ بنا ۔

مستقل مزاجی کامیابی کی کنجی ہے ،مستقل مزاجی کا مطلب ہے آپ جو کام بھی کریں اسے کچھ عرصے میں نہ چھوڑ دیں اکثر ہوتا یہ ہے کہ آدمی ایک کام شروع کرتا ہے لیکن فوری نتیجہ برآمد نہ ہونے پر مایوس ہو جاتا ہے ۔اور اپنی محنت چھوڑ دیتا ہے کسی دانا کا قول ہے’’ہم اکثر صرف اس لیئے ناکام رہتے ہیں کہ کامیابی کے کنارے پہنچ کر کامیابی کے لیئے محنت کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

انتھونی روبنس نے کامیابی کی جو تعریف کی ہے وہ اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ آپ مسلسل محنت کرتے رہیں یوں کہہ لیجئے کامیابی کسی فوری نتیجے کا نام نہیں مسلسل محنت کا نام ہے جب تک آپ مطلوبہ نتائج حاصل نہ کرلیں۔

کامیابی کے لیے انسان کے اندر صبر و برداشت،سخاوت ،بھروسہ ،جرات اور بہادری ،احساس ذمہ داری،تعریف کرنا اور دیانت داری کا عنصر شامل ہونا ضروری ہے یہ تمام عناصر کسی شخص میں پائے جائیں تو کوئی بعید نہیں کہ وہ کامیاب نہ ہو۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے