مولاناجہان یعقوب صاحب کی خدمت میں

مولانا محمد جہان یعقوب صاحب آئی بی سی اردو کے مسلسل لکهاریوں میں شمار ہوتے ہیں -راقم ان کی ساری تحریریں شوق سے پڑھتا ہوں، وہ مختلف موضوعات پرلکهتے رہتے ہیں- قارئین محترم "کو یہ بهی بتاتا چلوں کہ میں اس لئے ان کی تحریروں کا لگن سے مطالعہ کرتا ہوں چونکہ وہ دینی مرکز سے مربوط ہیں، مولانا ہیں، قرآن اور حدیث سے آشنا ہیں، مولانا صاحب جامعہ بنوریہ کراچی کے اسکالر ہیں- ہمارا مشاہدہ یہ ہے کہ جو لوگ احادیث اور قرآنی علوم کے طالب علم یا معلم ہیں وہ دوسروں کی نسبت حق گو ہوتے ہیں، حقائق لکهتے ہیں، اخلاقی صفات اور خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں، تعصب اور عناد بے جا سے دور ہوتے ہیں، وہ بولنے اور لکهنے میں امانت داری سے کام لیتے ہیں، ان کی باتیں اور کسی حوالے سے کرنے والے اظہار رائے برہان، دلیل اور منطق سے معمور ہوتے ہیں، وہ بلا تحقیق کسی چیز کے بارے میں تبادلہ خیالات کرنے یا اس کے بارے میں نظر دینے کو خیانت سمجهتے ہیں ،یہ ساری خصوصیات اور خوبیاں ان میں موجود ہونے کی وجہ سے وہ عوام الناس کے ہاں قابل اعتماد واعتبار قرار پاتے ہیں، لوگ آسانی سے نہ ان کی باتوں کو رد کرتے ہیں اور نہ ہی ان کے بطلان پر جلدی قضاوت کرتے ہیں، چونکہ لوگوں کا یہ پکا عقیدہ اور ایمان ہے کہ قرآن نور ہے-

حضرت علي( ع)کے فرمان کے مطابق قرآن کريم ايک ايسا نور ہے کہ جس کي قنديليں ہرگز خاموش نہيں ہوسکتيں اور ان کي لو کبھي مدھم نہيں پڑسکتي- جو لوگ اس نور سے روشني کسب کرتے ہيں وہ روشنی کبھي بجھ نہيں سکتی در نتيجہ ایسے لوگ ہمیشہ راہ حق سے متمسک رہ جاتے ہیں ، قرآن کريم اور اس کے روشن چراغ ہميشہ قرآن کے پيروکاروں کو نصيحت کرتے رہتے ہيں کہ ہوشيار رہو کہيں راہ حق سے منحرف نہ ہو جاؤ- حضرت علی( ع) فرماتے ہيں: ”نُوْ راً لَيسَ مَعَہُ ظُلْمَة” قرآن وہ نور ہے جس کے ہوتے ہوئے ظلمت و تاريکي کا امکان نہيں ہے، اس لئے کہ يہ آسماني کتاب ايسے چراغ اور قنديليں رکھتي ہے جو اس سے نور حاصل کرتي ہيں اور ہميشہ ہدايت و سعادت کي راہوں کو روشن رکھتي ہيں-

لوگ جانتے ہیں کہ جن کا تعلق قرآن وحدیث سے ہے خواہ ناخواہ ان کے دل ودماغ پر قرآن وحدیث کے نور کی روشنی کم وکیف کے اختلاف کے ساتهہ پڑتی ہی ہے ,اس لئے کہ علوم قرآن واحادیث ایسا نور ہیں جو خود روشن ہیں اور دوسروں کو منور بهی کرتے ہیں، یہ لوگوں کا حسن ظن ہے اور حسن ظن رکهنا ایک اچهی صفت ہے ورنہ قرآن واحادیث کے نور سے ہر کس وناکس کے قلوب ہرگز منور نہیں ہوتے، دل صرف لقلقہ زبانی سے قرآن واحادیث پڑهنے ، رٹنے اور حفظ کرنے سے روشن نہیں ہوجاتے ، بلکہ اس کے اپنی خاص شرائط ہیں جو بهی افراد ان شرائط کو اپنے اندر پیدا کریں گے صرف انہیں کے ذہنوں اور دلوں کو آیات قرآن و احادیث کے نور سے روشنی ملتی ہے، جن شرطوں میں سر فہرست ظرفیت کی طہارت اور پاکیزگی ہے، صرف قرآن پڑهنا یا حافظ قرآن بننا حصول نور کے لئے ہرگز کافی نہیں، ورنہ خود قرآن صراحت سے یہ کهبی نہ کہتا” رب تالی القرآن والقرآن یلعنہ” قرآن کی تلاوت کرنے والے بہت ہیں مگر قرآن ان پر لعنت بیجهتا ہے- اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن اور احادیث کا نور صرف جامع الشرائط افراد کے دلوں اور ذہنوں کو روشن کرتا ہے-

بات ہورہی تھی مولانا محمد جہان یعقوب کی تحریروں کو دقت سے پڑهنے کی علت اور سبب کے بارے میں’ تو مختصر یہ ہے کہ سبب وہی حسن ظن تها جس کا ذکر اوپر ہوچکا ہے مگر چند روز قبل آئی بی سی اردو پر ان کی ایک تحریر کا حسب عادت مطالعے کے دوران کچهہ جملے ایسے پڑهنے کو ملے جن سے تعصب اور عناد بے جا کی واضح طور پر بو آئی- اگر جسارت نہ ہو تو مولانا صاحب کی خدمت میں صرف یہ کہوں گا کہ مولانا صاحب” آپ تو دینی معلومات رکهتے ہیں، زمینی حقائق سے بهی آپ بخوبی آگاہ ہیں اس کے باوجود بلاتحقیق غیر حقائق کو حقیقت بناکر پیش کرنے کوشش کرنا آپ سے بعید ہے –

مولانا صاحب نے اپنی تحریر میں جناب "مولانا فضل الرحمن” سے صد سالہ اجتماع میں مختلف جماعتوں کی شخصیات کو مدعو نہ کرنے کا شکوہ کیا ہے، اس کے بعد مولانا فضل الرحمن کی حیثیتوں پر بات کرتے ہوئے لکها ہے کہ مولانا فضل الرحمن کی دوسری حیثیت ایک قومی وعالمی لیڈرہونے کی ہے۔ان سے عوام کوہی نہیں عالم اسلام اورپاکستان کے خیرخواہ ممالک بشمول چین کوبھی بڑی توقعات ہیں۔اتنے بڑے اجتماع میں اپنے سیاسی حریفوں کودعوت نہ دیناان کے سیاسی قدکوگھٹانے والااقدام ہے۔ سلسلہ تحریر کو آگے بڑهاتے ہوئے ایک جگہ لکها ہے کہ ۔مولانا فضل الرحمن کاایک ویک پوائنٹ ایران نوازجماعت سے دوستانہ مراسم بھی ہے حالاں کہ اس وقت عالمی منظرنامے میں ایران کے توسیع پسندانہ وفرقہ وارانہ عزائم طشت ازبام ہوچکے ہیں۔

شام کے قتل عام میں اس کاکرداریوں بھی ڈھکاچھپانہیں تاہم امریکی کی شام پربم باری کی مخالفت سے یہ مزیدعیاں ہوچکاہے۔امام کعبہ کے خطبہ جمعہ سے بھی اس بات کااندازہ لگاناکچھ مشکل نہیں رہاکہ خطے میں بدامنی کاسبب ایران کے اقدامات ہیں۔

ان سطروں کو لکهہ کر مولانا محمد یعقوب جہان نے بے جا تعصب مذہب کی بو پھیلائی ہے، مولانا صاحب کو مولانا فضل الرحمن کے اہل تشیع کے ساتهہ دوستانہ تعلقات استوار کرنے پر بڑا دکهہ ہوا ہے اور امام کعبہ کے بیان کو اپنی سوچ کی تائید کے لئے لکهہ کر اپنی اس منفی سوچ کو مستحکم کرنے کی سعی لاحاصل کی گئی ہے- امام کعبہ کو تو ایسا بیان دینا ہی چاہیے تھا اس لئے کہ وہ سعودی عرب سے تشریف لاچکے ہیں، انہیں امام کعبہ ہونے کے ساتهہ ساتهہ آل سعود کی معزز شخصیت ہونے کا شرف بهی حاصل ہے، انہیں در حقیقت پاکستان میں آل سعود ہی نے تو بهیجا تها- اگر امام کعبہ ذرہ برابر انصاف اور عدل کا پاس رکهتے تو وہ ہرگز جمعہ کے خطبے میں یہ نہ فرماتے” کہ خطے میں دہشتگردی اور بدامنی کا سبب ایران ہے- درست ہے ایران نے شام اور فلسطین میں مظلوم مسلمانوں کی اپنی بساط کے مطابق مدد کرنے میں کوئی کسر نہیں چهوڑی ہے، مگر دیکهنا یہ ہے کہ کیا کہیں پر ایران نے مسلمانوں پر جهنگ مسلط کرنے پر پہل کی ہے؟ اس کا برعکس کیا کوئی یہ دعوی کرسکتا ہے کہ آل سعود نے یمن کے مظلوم مسلمانوں پر طرح طرح کے جو مظالم ڈهائے جارہے ہیں وہ دفاعی جنگ ہیں؟ نہیں اب پوری دنیا جان چکی ہے کہ آل سعود امریکہ واسرائیل کے ایماء سے یمن پر مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اور پوری دنیا میں تکفیری سوچ پهیلا کر مسلمانوں کو ایک دوسرے کے مد مقابل لاکهڑا کرنے میں آل سعود کا منفرد کردار ہے، آل سعود یمنی مسلمانوں کو انسان سمجهنے سے بهی انکاری ہے یہی وجہ ہے کہ وہ یمنیوں کے ساتهہ وہ سلوک کرتے ہیں جو حیوانوں کے ساتهہ بهی کرنا روا نہیں-

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق یمن کے توسعہ اور حقوق کے سرکاری دفتر نے ایک اینفوگراف کو شایع کر کے یمن میں سعودی عرب کے وحشیانہ جرائم کو بیان کیا ہے ۔

اس تصویری رپورٹ میں یمن پر حملے کے آغاز سے اب تک کے سعودی عرب کے ۳۴ جرائم کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اور جرائم میں یمن کو جو نقصان ہوا ہے ان کے اعداد و شمار تفصیل کے ساتھ بیان ہوئے ہیں جو یمن میں آل سعود کے درد ناک جرائم کی داستان بیان کرتے ہیں ۔

یمن میں توسعہ اور حقوق کے مرکز نے ایک رپورٹ میں یمن میں سعودی عرب کے مظالم کو چار حصوں ، اجتماعی ، بنیای ڈھانچے ، پیداوار کے مراکزاور انسانی جانی نقصان کی صورت میں بیان کیا ہے کہ جن کے اعداد و شمار درج ذیل ہیں :

۱ ۔ اجتماعی ڈھانچے پر کیے گئے مظالم ؛

۶۱۵ مساجد اور ۳۲۵۱۳۷ رہائشی مکانوں کو تباہ کیا گیا ہے ، ایک کروڑ بیس لاکھ لوگوں کو بے گھر ہونے پر مجبور کیا ہے ، ۲۳۸ ہسپتال تباہ کیے گئے ہیں

۵۶۹ مدرسے اور تعلیمی مراکز ویران کیے گئے ہیں ۳۷۵۰ مدرسے بند ہو گئے ہیں یونیورسٹی کی ۳۹ عمارتیں اور ۱۶ ذرائع ابلاغ کی عمارتیں تباہ کی گئی ہیں ۔

۲ ۔ بنیادی ڈھانچے کی تباہی ،

۱۴ ہوائی اڈے ، ۱۰ بندر گاہیں ، ۵۱۲ پل اور سڑکیں ، ۱۲۵ بجلی کی سپلائی کے مراکز ، ۱۶۴ آب رسانی کے مراکز اور ۱۶۷ اجتماعی چینل تباہ کر دیے گئے ہیں ۔

۳ ۔ پیداوار کے مراکز کی تباہی ،

۱۲۵ پولٹری فارم ، ۵ غلات کے بھنڈار ، ۴۲ کھیل کے سینٹر ، ۱۹۰ صنعتی مراکز ،۱۱۹ تفریحی مراکز ، ۵۹ آثار قدیمہ کے مقامات ، ۲۳۸ پیٹرول پمپ ، ۱۷۵ تیل کے ٹینکر ، ۴۰۹ غذائی سامان کے ٹینکر ، ۳۵۳ بازار اور تجارتی مراکز ،۵۴۶ غذائی سامان کے بھنڈار ،۹۷۰ حکومتی عمارتیں تباہی کی نذر ہو گئی ہیں ۔

۴ ۔ جانی نقصان ،

مارے جانے والے مردوں کی تعداد ۴۶۲۸ ، عورتوں کی ،۱۵۱۹ ، اور بچوں کی تعداد ۱۹۹۶ ہے اس طرح کل ملا کر یمن میں ۸۱۴۳ مسلمان شہید ہو چکے ہیں
سعودی عرب اور امریکہ کے وحشیانہ حملوں میں زخمی ہونے والوں میں ۱۱۸۲۶ مرد ، ۱۵۷۶ عورتیں ، اور ۱۷۸۲ بچے شام ہیں اس طرح یمن میں سعودی کے جرائم کا ۱۵۱۸۴ زخمی منہ بولتا ثبوت ہیں۔

آخر میں مولانا صاحب نے لکها ہے کہ جناب فضل الرحمن تشیع دوستی کے نتیجے میں آپ کو اپنے آبائی علاقے میں اہل تشیع کے ووٹ تومل جاتے ہیں لیکن ملک بھرسے اہل سنت کے بھاری ووٹ سے محروم رہیں گے- کتنی افسوس کی بات ہے کہ مولانا صاحب نے یہاں شیعہ سنی کو ناقابل جمع قرار دیتے ہوئے وحدت مسلمین پر کاری ضرب لگائی ہے، مولانا صاحب کیا یہ ممکن نہیں اہل تشیع اور اہل سنت دونوں کے ووٹ حاصل کرنے میں وہ کامیاب ہوجائیں- بہر حال مولانا یعقوب جہان صاحب ضرور اپنی تحریر پر نظر ثانی کریں اور اتحاد مسلمین کو کمزور کرنے کے بجائے مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں حق اور حقائق لکه کر دین مقدس اسلام کی حفاظت اور مسلمانوں کو راہ دکهانے کی کوشش کریں یہی نجات اخروی اور سعادت دارین کا وسیلہ ہے جناب عالی نے کچهہ ایسے غیر حقائق جملے لکهنے کی زحمت فرمائی ہے جو آپ سے بعید ہے –

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے