سبوخ سید
اسلام آباد
۔ ۔ ۔
افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات آج اسلام آباد میں ہو رہے ہیں
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کا مذاکراتی وفد اس وقت اسلام آباد میں ہے جبکہ افغان حکومت کی فیصلہ ساز شخصیات بھی اسلام آباد کے ایک فائیو سٹار ہو ٹل میں موجود ہیں ۔ مذاکرات کا پہلا دور آج رات اسلام آباد میں ہورہا ہے ۔ افغانستان میں داعش کی موجودگی ، داعش کی جانب سے طالبان کے قتل اور حالات میں تبدیلی کے بعد حکومت پاکستان نے افغانستان میں امن و امان کے قیام کے لیے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات میں سہولت کار بننے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ان مذاکرات کے نتائج بڑی حد خوش آئند ہو ں گے ۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں معلوم کر کے آگاہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ دوسری جانب ایک سینیئر فوجی اہلکار نے صحافیوں کو ’ایک دو روز‘ انتظار کرنے کی ہدایت دی۔
افغان طالبان ذرائع نے بتایا ہے کہ ان کی جانب سے حاجی دین محمد، ملا خلیل، فرہاد اللہ اور ملا عباس افغانستان اور قطر سے اسلام آباد آئے ہوئے ہیں۔ ان مذاکرات کو چین کے شہر ارومچی میں گذشتہ دنوں ہونے والے مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ قرار دیا جا رہا ہے۔ سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ جنرل راحیل شریف نے اس سال فروری میں کابل کے دورے میں افغان حکام اور طالبان کے درمیان رابطوں کی یقین دہانی کروائی تھی۔ لیکن کافی تاخیر کے بعد چین میں گذشتہ دنوں یہ پہلا رابطہ ہوا تھا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن اور مصالحت کے عمل میں مدد کر رہا ہے ۔
اس سے قبل بھی قطر اور دبئی میں افغان طالبان اور امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات ہوئے تاہم کوئی بریک تھرو نہیں ہو سکا ۔
یہ مذاکرات ایک ایسے وقت ہو رہے ہیں جب گذشتہ دنوں پاکستان اور افغانستان میں سرحدی کشیدگی اور قندہار میں ایک اہلکار کی حراست کے بعد تلخی میں اضافہ ہوا تھا۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفیر طلب کر کے احتجاج کیا تھا۔ افغان طالبان نے گذشتہ دنوں یہ کہتے ہوئے اپنی تحریک کو ان رابطوں سے دور رکھنے کی کوشش کی تھی کہ اگر فریقین میں کوئی رابطے ہو رہے ہیں تو یہ ان کی ذاتی حیثیت میں ہوسکتے ہیں لیکن اسلامی تحریک کے نہیں۔ اس بیان کا مقصد طالبان کے اندر ان رابطوں سے کسی مخالفت کو روکنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔