‘رینجرز آپریشن میں کالعدم جند اللہ کے 4 دہشت گرد ہلاک’

پاک فوج کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے اردو بازار میں کی جانے والی رینجرز کارروائی ‘آپریشن رد الفساد’ کا حصہ ہے جس کے نتیجے میں کالعدم تنظیم جند اللہ کے 4 مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سندھ رینجزر نے گذشتہ روز کراچی کے علاقے اردو بازار میں ایک کارروائی کے دوران کالعدم جند اللہ کے 4 مبینہ دہشتگردوں کو ہلاک کردیا۔

بیان میں دہشت گردوں کی شناخت کے حوالے سے بتایا گیا کہ رینجرز مقابلے میں ہلاک ہونے والوں میں زاہد آفریدی عرف فہیم عرف حمید، محمد حفیظ اللہ کوئٹہ وال، ماما اور ان کی ایک خاتون سہولت کار افشاں شامل ہے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ملزمان متعدد دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے، جس میں 15 مارچ 2015 کو خصوصی سیکیورٹی یونٹ (ایس ایس یو) کی بس پر ریمورٹ کنٹرول حملہ شامل ہے، اس واقعے میں دو پولیس اہلکار ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے تھے۔

اس کے علاوہ ملزمان کراچی سٹی کورٹ میں دستی بم حملے میں بھی ملوث ہیں جس کے نتیجے میں 4 مبینہ دہشت گرد فرار ہوئے تھے۔

آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان نے 2013 میں ایک حملے کے دوران 15 سے 20 اہل تشیع افراد کو قتل کردیا تھا۔

ملزمان مسجد ابو ہریرہ کے قریب ایک رینجرز موبائل پر حملے بھی ملوث تھے جس میں 4 رینجرز اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

ملزمان نے 20 نومبر 2011 میں ناظم آباد میں سمٹ بینک میں ڈکیتی کرکے 52 لاکھ روپے لوٹ لیے تھے۔

اس کے علاوہ ملزمان نے 14 نومبر 2008 میں میرپور میں مسلم کمرشل بینک میں ڈکیتی کے دوران 2 افراد کو ہلاک کردیا تھا اور جاتے ہوئے 56 لاکھ روپے اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔

اردو بازار میں رینجرز مقابلے میں ہلاک ہونے والے ملزمان اگست 2014 میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے کارکن عجب خان کے اغوا میں بھی ملوث تھے جس کو ایک کروڑ 5 لاکھ تاوان کی وصولی کے بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ ملزمان 2015 میں کراچی سینٹرل جیل میں داخل ہونے کیلئے سرنگ کی کھدائی کے منصوبہ ساز بھی ہیں۔

رینجرز کارروائی
خیال رہے کہ 24 اپریل 2017 کی رات کراچی کے علاقے اردو بازار میں رینجرز کی چھاپہ مار کارروائی کے دوران 4 مبینہ دہشت گرد اور ان کے ساتھ موجود ایک بچہ بھی ہلاک ہوگیا تھا۔

پاکستان رینجرز سندھ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق رینجرز نے اتحاد ٹاؤن کے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے ایک کالعدم جماعت کے انتہائی مطلوب دہشت گرد کو گرفتار کیا تھا۔

ترجمان کے مطابق گرفتار دہشت گرد کی نشاندہی پر رینجرز نے اردو بازار گلی نمبر تین کی ایک عمارت پر چھاپہ مارا جس کے بعد عمارت میں چھپے مبینہ دہشت گردوں نے رینجرز کو دیکھتے ہی دستی بموں اور خودکار ہتھیاروں سے رینجرز پر حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 4 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں کے حملے کے بعد رینجرز نے فوراً عمارت کا محاصرہ کرلیا تھا۔

رینجرز کی جانب سے جاری بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ محاصرہ کرنے پر 4 دہشت گردوں بشمول ایک خاتون نے خود کو ایک کمرے میں محصور کرلیا تھا۔

یہ بھی بتایا گیا تھا کہ متشبہ دہشت گردوں اور رینجرز کے درمیان 7 گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو رات 2 بجکر 45 منٹ تک جاری رہا۔

رینجرز کے مطابق اس دوران ملزمان نے وقفے وقفے سے تین دھماکے بھی کیے جبکہ فرار ہونے کی کوشش میں ایک مبینہ دہشت گرد رینجرز کی گولیوں کا نشانہ بن گیا اور دیگر تین نے مبینہ دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔

ترجمان نے بتایا تھا کہ دھماکے کے نتیجے میں مبینہ دہشت گردوں کے ساتھ موجود تقریباً 5 سالہ بچہ بھی ہلاک ہوگیا جبکہ مکان سے بڑی تعداد میں خود کار اسلحہ، گولیاں اور دستی بم برآمد ہوئے۔

پولیس سرجن کی رپورٹ
بعد ازاں کراچی پولیس سرجن کے دفتر سے جاری ہونے والی فہرست کے مطابق رینجرز آپریشن کے بعد تین مرد اور ایک عورت کی لاش سول ہسپتال پہنچائی گئی۔

فہرست میں 5 سال کے کسی بچے کا ذکر نہیں حالانکہ رینجرز کے بیان میں کہا گیا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک پانچ سال کا بچہ بھی شامل ہے۔

فہرست کے مطابق دیگر لاشوں کے ساتھ ایک بچی کی لاش بھی لائی گئی تھی جس کی عمر دو سے تین ماہ کے درمیان ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے