پشاور زلمئے ۔۔۔۔ عزم و ہمت کا تسلسل

پاکستان سپر لیگ میں کرکٹ کے میدانوں کو آباد رکھنے کا عزم لے کر جو ٹیمیں میدان میں اُتریں اُن میں سے پشاور زلمئے نے اس کھیل کو قومی اصلاح اور امن ومحبت کے پرچار کا ایک خوبصورت مشن بنا کر قوم کے نوجوانوں کو اس عزم کے ساتھ پُکارا کہ ۔۔۔

چلے خیبر سے آئے ہیں پیامِ امن دینے ہم
اُٹھائے ہاتھ میں اپنے حسیں دھرتی کا یہ پرچم

پاکستان سپُر لیگ کا جوش اور پاکستان میں کرکٹ کے ویران میدانوں کی آبادی کا جوش و جذبہ شاید اتنا عروج پر تھا کہ اُس وقت شاید ہم جیسے لکھنے والوں اور قوم کے باشعور اور فکر و نظر کے حامل افراد کو پشاور زلمئے کا وہ مشن اور قوتِ ارادی نظر نہ آیا۔ جسکو اپنے ولولوں میں سجائے یہ ٹیم میدان میں اُتری تھی۔ پوری قوم کے لئے پی۔ایس۔ایل شاید کرکٹ کی نشاۃ ثانیہ تھی لیکن پشاور زلمئے کچھ اور ہی سوچ کر میدان میں اُتری تھی۔ کہ قوم کے اس ہر دلعزیز کھیل کو ذریعہ بنا کر اُس عظیم کام کا آغاز کیا جائے۔ جسکی ضرورت شاید پاکستان کی تاریخ میں اس قوم کو کبھی اتنی شدید کبھی نہ تھی جتنی کہ آج ہے۔ اور وہ مقصدہے ۔کہ پاکستان کے نوجوانوں کو کھیل کے ذریعے تعلیم اور صحت مند اور مفید زندگی کی طرف متوجہ کرنا۔ ان ہزاروں نوجوانوں کو جو کہ مختلف وجوہات کی بناء پر دہشت گردی ، ملک دشمنی ، فرقہ پرستی اور دیگر سخت گیر اور انتہاء پسندانہ سر گرمیوں میں ملوث ہورہے ہیں۔ ان کو کرکٹ کے ذریعے ابتدائی طور پر جو کہ اس ملک کا اس وقت ہر دلعزیز کھیل ہے اور پھر رفتہ رفتہ دیگر کھیلوں کے ذریعے ایک صحت مند زندگی کے ساتھ ایک کار آمد شہری کی حیثیت سے قومی دھاری میں شامل کیا جائے۔

امن و محبت کا یہ پیغام اور ملک کے نوجوانوں کی اصلاح کا مشن لے کر اسکے چئیرمین جناب جاوید آفریدی نے ۲۰۱۵ء میں پشاور زلمئے کے ساتھ ہی پشاور زلمئے فاؤنڈیشن کی بھی بنیاد رکھی۔ تاکہ کھیل اور مقصدِ کھیل ساتھ ساتھ پروان چڑھ سکیں۔ پاکستان میں رفاہی کام کرنے والوں کی کمی نہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان ان چند خوش قسمت ملکوں میں سے ایک ہے جہاں مدد کرنے والوں اور خدا کے نام پر خدا کے بندوں کی ضرورت پوری کرنے والوں کی ایک کثیر تعداد موجود ہے۔ اس ملک نے ایدھی، انصار برنی جیسے لوگ پیدا کئے۔ لیکن اگر فکر و نظر کے زاؤےئے سے دیکھا جائے تو یہاں پر ہم نے ہمیشہ افرادکی مدد کا کام کیا کبھی رفاہی کاموں کے ذریعے نظام کے ناسور کو ختم کرنے کی نہ ہمت کی اور نہ ہی کسی نے اس سمت قدم بڑھانے کا سوچا۔ ہم ہمیشہ وقتی بنیادوں پر اللہ کے بندوں کی مدد کرنے والوں میں پیش پیش رہے۔ کسی نے ہسپتال بناکرزخموں پہ مرہم رکھا۔ کسی نے تن ڈھانپنے کے لئے کپڑا دیا۔ کسی نے بھوک و افلاس کے ماروں خدا کے بندوں کے پیٹ کی آگ بُجھانے کا سوچا۔ یہ سارے کام قابلِ تحسین و آفرین ہیں۔ اور ان سب کاموں کے رہنماء اور کارکن ہمارا قومی سرمایہ ہے۔

لیکن قوم کی سوچ ، قوم کے مزاج اور قوم کے مستقبل کا دھارا بدلنے کے لئے اس قوم کے سب سے دو اہم طبقوں یعنی نوجوانوں اور عورتوں کو علم و کھیل کی طرف راغب کرکے ملک کی مستقبل سنوارنے کا بیڑہ اُٹھانے کے لئے پشاور زلمئے فاؤنڈیشن میدان میں اُتری جسکا نعرہ یہ ہے کہ ہم نے قوم کے پژمردہ چہروں سے مایوسی کے بادل صاف کرکے ان پر کامیابیوں اور کامرانیوں کی خوشیاں بکھیرنی ہیں۔ یہ شاید پہلا رفاہی ادارہ ہوگا۔ جو کہ قوم کو ایک صحت مند اور پڑھے لکھے نوجوان اور ایک صحت مند اور پڑھی لکھی عورت دینے کا عزم لے کر میدان میں اُتری۔ پشاور زلمئے کے پروگرام کا مقصد افراد کی مدد نہیں بلکہ افراد کی اصلاح کے ذریعے قوم کو ایک صحت مند نوجوان اور ایک صحت مند عورت اور ایک صحت مند سوچ مہیا کرنی ہے۔

اور اگر یہ کام کامیابی سے ہوجائے تو پھر اس قوم کی تقدیر بدلنے کے لئے سارے بنیادی اجزاء ہماری مٹھی میں ہونگے۔یہ مقصد بہت عظیم ہے اور یہ آسان بھی نہیں۔ کچھ اپنوں نے اعتراض کے نشتر چلائے اور کچھ غیر بھی معترض ہونگے ۔ لیکن اس مشن کے رہنماء اور اس قافلے کے ہر کارکن پر یہ لازم ہے کہ اپنے منزل کی طرف رواں دواں رہے۔ اور آہستہ آہستہ ملک کے نوجوانوں اور قوم کے دوسرے لوگوں کا جو اس ملک کی مستقبل سے حقیقی محبت رکھتے ہیں کا جمِ غفیر پشاور زلمئے کے اس مشن و مقصد کادست و بازو بنے گا۔

نوجوانوں کی سوچ کو مثبت بنیادوں پر بدلنے کا یہ سفر بڑی تیزی اور تندہی سے جاری ہے۔ لیکن مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ پاکستان کے اندر جتنی محبت اور تائید پشاور زلمئے کو حاصل ہے شاید بیرونِ پاکستان بھی پاکستانیوں اور دیگر انسان دوست اور امن کا پرچار کرنے والے لوگوں کی نظریں اب پشاور زلمئے کے اس مشن پر مرکوز ہیں اس کا مظہرگذشتہ دنوں دبئی میں منعقدہ ایک بین ا لاقوامی ادارے کیمبرج آی ،ایف انالیٹیکا کا وہ پروگرام ہے۔ جہاں پر گڈ گورننس اور صحت مند ترقی کے لئے کام کرنے والوں کو دنیا بھر میں انعام و اکرام سے نوازا گیا۔اس ادارے کا مشن اور پروگرام گڈ گورننس اور صحت مند اور اخلاقی اقدار کے ساتھ امور چلانے والی کمپنیوں حکومتی اداروں اور دیگر پرائیویٹ شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرنا اور اس سوچ کو پروموٹ کرنا ہے۔

گذشتہ دنوں اس ادارے نے اپنے منعقدہ تھری۔جی ۔گڈ گورننس گلوبل ایوارڈ میں پشاور زلمئے کو کھیل کے میدانوں میں نوجوانوں کو آگے لانے کے لئے یوتھ امپاور منٹ کا تھری۔جی گلوبل ایوارڈ دیا،۔ جبکہ اس کام کے ذریعے ملک کی سلامتی اور امن میں اہم کردار ادا کرنے کے لئے جناب جاوید آفردی کو تھری۔جی امن ایوارڈ سے نوازا۔ یہ پشاور زلمئے کے مشن اور مقصد کی تائید اور ستائش ہے ۔ جس سے یہ تسلی ہوتی ہے کہ قافلہ اپنی منزل کی طرف صحیح سمت میں رواں دواں ہے۔

لیکن اس قافلے کو ابھی اور کئی مشکل مرحلے طے کرنے ہیں۔ ابھی اور کئی آزمائشیں راستہ روکیں گی۔ اپنوں میں سے کچھ کا ساتھ چھوٹے گا کچھ یہ کہہ کر دامن چڑا لیں گے کہ زلمئے نے اپنا نظریہ اورسوچ بدل دی ۔ لیکن اگر مقصد نیک ہے اور ارادے پکے اور سچے ہیں تو کامیابیوں کا یہ سفر آگے بڑھتا چلے گا۔ اور اس مقدس اور نیک مقصد کے حصول کے لئے کئی لوگ پشآور زلمئے کی آواز پر لبیک کہنے کو تیار ہونگے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے