تہمینہ درانی کا مصطفیٰ کھر اور نیا پاکستان

مشرف کے خلاف تحریک وکلاء عروج پر تھی. میرے ٹاک شو میں تین مہمان مدعو تھے. سعید خورشید،( وہ جج جنہوں نے مشرف کے اقدام کے خلاف سب سے پہلا استعفی دیا)، فرید پراچہ اور مصطفی کھر……. مصطفی کھر سے یہ میری پہلی اور اب تک کی آخری ملاقات تھی.

میں نے چونکہ تہمینہ درانی کی "مائی فیوڈل لارڈ” کا ترجمہ "مینڈا سائیں” پڑھ رکھا تھا اس لیے ان کے بارے میں میری رائے کچھ اچھی نہ تھی.

پروگرام ختم ہوا تو میری رائے الجھ چکی تھی. میں سوچ رہا تھا یا تو تہمینہ درانی نے اس شخص کے بارے میں مبالغہ آمیز قسم کا جھوٹ بولا ہے یا پھر یہ آدمی بہت بڑا فنکار ہے اور ہے کچھ اور مگر نظر کچھ اور آتا ہے. جب تک ہم سیٹ پر بیٹھ کر باتیں کرتے رہے، یہ کھر ہی تھے جو جان محفل بنے رہے. ہنس مکھ، ملنسار، نفیس،….. میں سوچتا رہا اگر یہ مصطفی کھر ہے تو جس فیوڈل لارڈ کا ذکر تہمینہ درانی کی کتاب میں ہے وہ کہاں ہے.

پروگرام ختم ہوا تو کھر صاحب کا ڈرائیور چھٹی پر تھا یا کیا مسئلہ تھا صحیح یاد نہیں کہ کیا وجہ تھی جو ہمیں ان کو ڈراپ کرنے ان کے گھر تک جانا پڑا. راستے میں وہی ماحول یعنی محفل بے تکلف جیسے پرانے دوست ملے ہوں اور محفل کی جان مصطفی کھر. ایسا لگتا تھا ہم کسی اعلی تعلیم یافتہ ٹیکنوکریٹ کی محفل میں بیٹھے ہیں. میں نے دل ہی دل میں سوچا اگر یہ سب کچھ مصنوعی ہے تو اس سے بڑا اداکار کوئی نہیں اور اگر اس کا نصف بھی درست ہے تو تہمینہ درانی سے بڑا جھوٹا کوئی نہیں.

گاڑی نے ایک موڑ کاٹا تومیں نے کہا : کھر صاحب ایک ذاتی سوال ہے اجازت ہو تو پوچھ لوں؟
ضرور پوچھیے. وہ مسکرائے.
میں نے کہا : ایک مصطفی کھر وہ ہے جو تہمینہ درانی کی کتاب میں ہے. ایک مصطفی کھر میرے ساتھ بیٹھا ہے. میرا سوال یہ ہے کہ ان میں سے اصل والا مصطفی کھر کون سا ہے؟
آصف! آپ کی شادی ہو چکی ہے؟ انہوں نے جواب دینے کی بجائے سوال داغ دیا.
جی ہو چکی ہے. اور میرا خیال ہے ایک ہی کافی ہے.
وہ پھر مسکرئے اور کہا : دوسری اتنی آسان بھی نہیں ہوتی. میں کچھ اور کہنا چاہتا ہوں.
جی جی کہیے….
اتنے میں ان کا گھر آ گیا. انہوں نے بہ اصرار اندر آنے کو کہا لیکن ہم نے کافی سفر کرنا تھا اور ساہیوال پہنچنا تھا اس لیے معذرت کر لی.

اترنے سے پہلے وہ بولے……ہاں آصف میں یہ کہہ رہا تھا اگر کسی کی بیوی شوہر سے الگ ہو جائے اور اس کو ذلیل کرنے پر تل جائے تو وہ کیا کچھ نہیں کر سکتی اور کیا کچھ نہیں کہہ سکتی. شوہر کہاں کہاں کس کس کو کیا کیا وضاحتیں کرتا پھرے گا…….. امید ہے تم سمجھ گئے ہو گے؟ اور اصلی کھر وہی ہے جو اس وقت آپ کے سامنے کھڑا ہے.

اس کے بعد کھر صاحب سے میرا ایک عرصہ کوئی رابطہ نہ رہا. بعد میں وہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے تو انہیں مبارک دی. پھر جس دن نواز شریف جلاوطنی سے واپس آئے اور اول واش روم میں بند اور پھر واپس روانہ کر دیے گئے تو اس روز ان کے ساتھ کھر صاحب کو دیکھا. ن لیگ میں ممکنہ شمولیت پر مبارک کا فون کرنا چاہا مگر پھر بھول گیا اور نہ کر سکا.

اب مصطفی کھر تحریک انصاف میں شامل ہو چکے ہیں. سمجھ نہیں آ رہی مبارک انہیں دوں یا عمران خان کو؟ مبارک تو میں ویسے دونوں کو بھی دے سکتا ہوں کہ کند ہم جنس باہم جنس پرواز……. لیکن پھر یہ سوچ کر رک جاتا ہوں کہ یہ دونوں مل کر جو بنائیں گے اس کو دیکھ لوں اگر وہ نیا پاکستان ہوا تو ایک ہی دفعہ مبارک دے دوں گا. نون لیگ اور پی پی پی تو منہ دھو رکھیں پھر عمران پر تنقید کریں کہ کھر کو کیوں پارٹی میں لے لیا. ان کی اپنی صفوں میں جو اہل تقوی ہیں ان کو ہم خوب جانتے ہیں. نواب شاہ سے جاتی عمرہ تک کسی دربار میں ایسے متقی درباری نہیں کہ دامن نچوڑ ہوں فرشتے وضو کے لیے پانی بھرنے آ جاتے ہوں. البتہ پی ٹی آئی کے نظریاتی کارکنان یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ عمران خان داءروں میں سفر کرنے پر بضد کیوں ہیں؟ وہ کوئی تبدیلی چاہتے بھی ہیں یا بس برائے وزن بیت اس کا نام لیتے چلے جاتے ہیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے