احسان اللہ احسان کے اعترافی بیان میں کچھ نیا نہیں، جنرل (ر) خالد

اسلام آباد: پاک فوج کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کا اعترافی بیان جاری ہونے کے حوالے سے دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) خالد نعیم لودھی نے کہا کہ اس اعترافی بیان میں کوئی نئی بات نہیں، یہ ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کاروائیوں میں را اور این ڈی ایس ملوث ہے۔

دفاعی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر احسان اللہ احسان کے بیان کو پذیرائی نہیں ملے گی کیوں کہ یہ بیان آئی ایس آئی کی حراست میں دیا گیا ہے لیکن بعد میں جب عدالت میں احسان اللہ احسان بیان دیں گے تو اس کے بعد اس کی اہمیت کو دیکھا جائے گا۔

جنرل (ر) خالد نعیم لودھی نے کہا کہ احسان اللہ احسان کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے گھناؤنے جرائم کا حصہ رہے ہیں اور اس کے بعد انھوں نے تنظیم چھوڑ دی اب کچھ عرصے بعد معلوم ہوگا کہ انھیں گرفتار کیا گیا یا انھوں نے خود کو قانون نافذ کرنے والے ادارے کے حوالے کیا۔

دفاعی تجزیہ کار کے مطابق پاکستان، بھارت کے ساتھ امن چاہتا ہے لیکن احسان اللہ احسان کے اس اعترافی بیان سے واضح ہوگیا ہے کہ تحریک طالبان کے تعلقات را اور این ڈی ایس سے ہیں۔

جنرل (ر) خالد نعیم لودھی نے حکومت اور عسکری قیادت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ ویسا ہی رویہ اختیار کریں جیسا وہ ہمارے ساتھ رکھے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ 17 اپریل کو پاک فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کردیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان اور جماعت الاحرار کے موجودہ لیڈر احسان اللہ احسان نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کردیا ہے جو کہ گزشتہ 15 سالوں میں ایک بڑی کامیابی ہے۔

یاد رہے کہ 2014 میں کالعدم تحریک طالبان میں انتشار کے بعد احسان اللہ احسان جماعت الاحرار کے ترجمان بن گئے تھے جو کہ اس وقت ٹی ٹی پی سے علیحدہ ہونے والا چھوٹا گروپ تھا۔

اس وقت احسان اللہ احسان کا یہ دعویٰ تھا کہ 70 سے 80 فیصد ٹی ٹی پی کمانڈرز اور جنگجو جماعت الاحرار میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے