میاں صاحب! ڈٹ جائیں

وزیر اعظم نواز شریف اس وقت جس صورتحال سے دوچار ہیں وہ ان کے چند مشیروں کی وجہ سے اور ایک ان کی ذاتی انا اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہے ، اس موقع پر سب سے بہترین مشورہ یہی ہے کہ نواز شریف ڈٹ جائو

ایک میجر جنرل کی یہ جرات کیسے ہوئی کہ وہ ایک منتخب وزیر اعظم اور ملک کے سربراہ، چیف ایگزیکٹو کے احکامات کو یوں سرعام مسترد کرے ، فوری طور پر وزیر دفاع کو حکم دو کہ وہ سیکرٹری دفاع کے زریعے اس میجر جنرل کو نوکری سے برخاست کرے ، یہی مشورے دے رہے ہوں گے محترم نواز شریف صاحب کو ان کے قریبی مشیر ، یہ وہی مشیر ہیں جنہوں نے قطری خط کا بھی مشورہ دیا ہو گا یہ وہی مشیر ہیں جنہوں نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کا کیس چلانے کا مشورہ دیا ہو گا اور پھر مشرف کو بیرون ملک بھجوانے کا بھی ، یہ وہی انا اور ضد ہے میاں صاحب کی جس کی وجہ سے کلبھوشن یادیو کا نام نہیں لیتے ، میاں صاحب اسی خصوصیت کے تحت مودی کو لاہور نجی دورے پر بلاتے ہیں اور جندال کو مری میں ، یہی سٹائل رکھیں میاں صاحب کشمیر پر لفظ نہیں بولنا ، بھارت سے امن کی بات کریں بھارت کے ساتھ امن کی بات کریں گے تو خطے میں امن و استحکام آئے گا آپ کا ایک بھارت کے حق میں بیان ان نام نہاد محب وطن فوجیوں کو آنکھ نہیں بھاتا ، اس لیے ایسا بیان ہفتے میں ایک روز ضرور دیا کریں اور جس ہفتے خود نہ دے سکیں اپنی صاحبزادی کے زریعے ضرور دلوا دیا کریں

یہ کیسی اسٹیبشلمنٹ ہے یہ کیسا پریشر گروپ ہے میاں صاحب جو آپ جیسے فرعونیت طبیعت کے مغرور بادشاہ کو زیر کرنا چاہتے ہیں ان کو ایسا سبق سکھائیں کہ مدتوں یاد رکھیں میاں صاحب ڈٹ جائیں

اور میں تو کہتا ہوں ایبٹ آباد کمشین رپورٹ ، حمودالرحمن کمیشن رپورٹ بھی جاری کر دیں ، لیکن خیال رہے کہ غلطی سے ماڈل ٹائون والی رپورٹ نہ جاری ہو جائے

کہیں کوئی اصغر خان کیس کا ذکر نہ کر دے

پانامہ لیکس اور ڈان لیکس کے زریعے یہ آپ کے جمہوری دور اور ملک کی جمہوری اقدار کو قدغن لگانے کا سوچ رہے ہیں یہ دبائو ڈال کر آپ سے مدت ملازمت میں توسیع مانگتے ہیں یہ وہی لوگ ہیں نہ ، ان کو سبق سکھائیں ، یہ کوئی بھارتی تو نہیں ہیں کہ آپ ان کے ساتھ رعایت کریں ان کے ساتھ اچھے اور دوستانہ مراسم رکھیں ، خوامخواہ ہی آپ اور آپ جیسے دوسرے جمہوری مضبوط ترین سربراہ مملکت ان سے ڈر جاتے ہیں مت ڈریں یہ سیکرٹری دفاع کے ماتحت آتے ہیں میاں صاحب آپ ڈٹ جائیں ،

کیا خاصیت ہے ان کی ، یہ بارڈر پر لڑ رہے ہیں بس ؟ یہ قبائلی علاقوں میں لڑ رہے ہیں ؟ بس ؟ طالبان انہوں نے خود ہی پیدا کیے اور اب خود ہی ان سے لڑ رہے ہیں ۔ یہ کوئی بہادری نہیں ہے ، انہیں بتائیں کہ ان کی کوئی اوقات نہیں ، صرف ملک کی بیس کروڑ عوام ان کی عزت کرتی ہے یہ کرپشن کے خلاف ہیں ملک کو مستحکم خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں دنیا پر اپنا دبائو اور ساکھ کو بہترین دیکھنا چاہتے ہیں ، بارڈر کے محافظ ہیں ، ملک میں مردم شماری ہو یا الیکشن ، دھماکہ ہو یا آپریشن ، اغوا ہو یا کوئی بڑی واردات یہی لوگ بچانے آتے ہیں ملکی سالمیت اور عوام کے تحفظ کےخیر خواہ بنے ہوتے ہیں

آپ اس مرتبہ ڈٹ جائیں ان کو سبق سکھائیں یہ بہت بڑی سازشیں کرتے ہیں کبھی عمران خان کے زریعے اور کبھی طاہر القادری کے زریعے ، یہ ملک کو اس طرح سیدھا کرنا چاہتے ہیں جیسے آپ نہیں چاہتے ،

ان کی نظر آپ اور آپ کے خاندان کے اربوں روپے کے بیرون ملک کاروبار پر ہے ، یہ آپ کی بادشاہانہ زندگی اور فرعونوں والی طبیعت اور طرز حکمرانی سے خائف ہیں یہ آپ کے کاروبار کو دن دگنی رات چگنی ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے ، یہ ملک کی غریب عوام کی حالت مزید بدتر ہونے کا الزام آپ کو دیتے ہیں یہ ملک کے ان خراب حالات کا الزام آپ کو دیتے ہیں ، یہ آپ کو کمزور کرنا چاہتے ہیں انہیں سمجھائیں کہ عدالتیں ، جج ، جے آئی ٹی ، کمیشن ، انکوائریاں سب کچھ نہیں بگاڑ سکتیں آپ کا ، اوپر سے نیچے تک خریدنا اور فیصلے اپنے حق میں کرانا اپ کا پرانا طرئ امتیاز ہے

میں تو کہتا ہوں کہ یہ ایک ایگزیکٹو آرڈر سے یہ آئی ایس پی آر بھی ختم کر دیں ، اور کچھ پارلیمنٹ میں دیگر جماعتوں خصوصی طور پر اے این پی ، جے یو آئی اورمشرف کے پرانے ساتھیوں کو ساتھ ملا کر اس سپریم کورٹ کا بھی قلعہ قمہ کر دیں ، کیسے میاں صاحب آپ کو زلیل و رسوا کر دیں ، دو ججوں نے تو آپ اور آپ کے خاندان کو کچھ نہیں چھوڑا ، یہ نیب ، ایف بی آر ، آیف آئی اے اور سب ادارے تو آپ کے غلام ہیں ہی ، جو نہیں ہیں ان میں فوج ، آئی ایس آئی اور ایم آئی ہے جس سے آپ کو ڈرا رہے ہیں اس کا بھی کوئی حل نکالیں اور خود سے نہیں نکل رہا تو جو سب سے عقل مند اور اپ کے خاص مشیران ہیں سعد رفیق ، خواجہ آصف ، دانیال عزیز ، طلال چوہدری ان سے کہیں وہ کوئی نہ کوئی ان کا بھی حل نکال لیں گے ، میاں صاحب ڈٹ جائیں اور ان کو اس مرتبہ سبق سکھائیں تاکہ پھر آپ اور آپ کے خاندان کے بیرون ملک کاروبار اور آپ کے بھائی اور بھتیجے کے اندرون ملک کاروبار کو کوئی میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے اور نہ ہی آپ کے خاندان کی بادشاہت کو آئندہ کئی سال تک کوئی خطرہ ہو

میاں صاحب ڈٹ جائیں لیکن اس مرتبہ یہ سوچ لیں کہ جدہ نہیں جائیں گے نہ استنبول جائیں گے اس مرتبہ اگر کوئی گڑ بڑ ہوئی تو جیل کی ہوا کھائیں گے لیکن اس ملک سے بھاگیں گے نہیں ، کوئی بادشاہ یو یا کوئی تیس مار خان آپ کو یہاں سے باہر نکالنے کی کوشش بھی کرے تو ڈٹ جائیں وہاں بھی ڈٹ جائیں اور یہاں بھی ڈٹ جائیں جہاں جہاں ڈٹ جانا ہے وہاں وہاں ڈٹ جائیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے