تمہاری اتنی جرأت ؟؟

کچھ لوگ سوچیں گے شاید میں اپنے حواس کھو چکا ہوں یا کسی ذہنی یا نفسیاتی عارضے کا شکار ہوں۔ وہ یہ سوچنے میں حق بجانب ہیں کیونکہ اس سے پہلے اس ملک میں اتنی ھمت کسی نے نہیں دکھائی۔ میں اس پاکستان کا ایک عام محنت کش شہری ہوں جس کے خون پسینے کی کمائی کا بڑا حصہ ٹیکسوں کی مد میں اس ریاست کو جاتا ہے۔ صبح اٹھ کے استعمال ہونے والے ٹوتھ پیسٹ سے لے کے آٹا ‘ چینی ‘ چاول ‘ چائے’ بجلی ‘ پانی ‘ گیس اور ہر ہر سہولت پر میں ٹیکس ادا کرتا ہوں۔میری مشقت کی کمائی سے جج ‘ جرنیل اور وزیروں مشیروں تک سب کو تنخواہ اور مراعات ملتی ہیں۔ ان کی گاڑیاں ‘پٹرول سے نہیں میرے پسینے سے چلتی ہیں۔ ان کے رخساروں کی سرخی میں مجھے اپنا خون دکھائی دیتا ہے۔ ان کی وردیوں ‘ چغوں اور ویسٹ کوٹوں میں میرا ننگ جھلکتا ہے۔

یہاں کوئی مقدس گائے نہیں ۔ سب مجھے جواب دہ ہیں لیکن عملی طور پر مجھے کسی کے احتساب کا اختیار نہیں سوائے منتخب جمہوری حکومت کے۔ کیوں ؟؟؟

جن سلیکشن بورڈوں سے تمہارا چناؤ ہوتا ہے ان کے اجلاس کے دوران بننے والی چائے سے لیکر ان کے قلم کی روشنائی تک کے پیسے میں دیتا ہوں۔

تمہاری تربیت ‘ تمہارے ہر نوالے کی قیمت میرا فاقہ ہے۔ میرے بچے سرکاری اسکولوں میں دھکے کھاتے ہیں تاکہ تمہارے بچے بہترین درسگاہوں میں پڑھ سکیں۔ میری بیوی بہترین علاج سے محروم رہتی ہے مگر تمہاری بیوی کو میں دنیا کی بہترین طبی سہولتیں فراہم کرتا ہوں۔ میری گلی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے مگر تمہاری سڑکوں کو کارپٹ کروا کر دیتا ہوں۔ میں کرائے کے گھر میں رہتا ہوں مگر تمہیں ڈیفنس میں بہترین پلاٹ اور عسکری میں گھر ضرور دلواتا ہوں۔ میرے بچے نوکری کیلیے در بدر دھکے کھاتے ہیں مگر میں تمہیں ریٹایرمنٹ کے بعد بھی اور پینشن کے باوجود بھی سرکاری محکموں میں اور کارپوریٹ سیکٹر میں نوکریاں دلواتا ہوں کہ تمہیں تنگی نہ ہو۔ میرے بچے ایک نمبر کم ہونے پر داخلہ نہیں ملتا مگر تمہارے بچوں کیلئے میں نے میرٹ کی بجائے کوٹا بھی رکھا ہے تاکہ انہیں احساس محرومی نہ ہو۔

پاکستان کا سب سے بڑا کاروبار ” ریئل اسٹیٹ ” ہے جس کے تمُ بے تاج بادشاہ ہو۔ ایک فیتہ بس ایک فیتہ ۔ دوسرا بڑا کاروبار ٹول کلیکشن ہے وہ تمہارے پاس ہے۔ تیسرا بڑا کاروبار کنسڑکشن ہے وہ تمہیں دیا ہوا ہے۔ چوتھا بڑا کھاد کا ہے وہ تمہارے پاس ہے۔ پانچواں بڑا کام سیمنٹ کا ہے تمہاری انڈسٹریاں ہیں۔ حتیٰ کہ اس ملک میں لبریکنٹس تک تم بناتے ہو۔

اب ذرا دوسری طرف دیکھتا ہوں ۔ عدالتوں میں انصاف بکتا ہے تم خاموش رہتے ہو۔ ضرب آلمثل بن گئی کہ وکیل نہ کرو جج کر لو۔ یہاں لوگ انصاف کی امید میں بوڑھے ہو جاتے ہیں اور کئی قانون کو ہاتھ میں لے کر خود انصاف کردیتے ہیں اور کئی خودکشی۔ انتہائی سنگین غداری کے معاملے میں تمہارے قلم اور زبانیں دونوں خشک ہو جاتی ہیں۔ امریکی جاسوسوں کو ایک ڈنڈے پر جیل میں جاکر ضمانت دیتے ہو۔ چیف جسٹس ہاؤس کے ایڈریس پر کمپنی رجسٹر ہوتی ہے اور اس کا ٹرن اوور اربوں میں چلا جاتا ہے لیکن اس پر تمہاری ساری اخلاقیات اور مارو پوزو خاموش رہتا ہے۔

لوگ بے گناہ ثابت ہوتے اور پتہ چلتا ہے کہ ان کو دو سال پہلے پھانسی ہوگئی ہے’ یہ بات صرف سو سال نہیں ایک ہزار سال یاد رہے گی۔ اس پر تو کوئی سر شرم سے نہیں جھکتا ۔ اس پر تو استعفی نہ مانگا جاتا ہے نہ دیا جاتا ہے۔ ساری اخلاقیات اور مغربی تقابلے اس وقت کہاں جاتے ہیں ؟؟؟بھٹو کے عدالتی قتل کے بعد ایک دفعہ بھی کوئی فل بنچ سیشن کروا کر قوم سے معافی مانگی گئی؟؟؟؟

واپس چلتا ہوں ؟؟ ایوب خان ‘ یحیٰ خان ‘ ضیاء اور مشرف پر زبانیں گنگ کیوں ہیں ۔ ان کا آحتساب کیوں نہیں ہوا ؟ مشرف لیکس یعنی مشرف کا انٹرویو جس میں اس نے کھلمُ کھلا اعتراف کیا کہ مجھے راحیل شریف نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے نکلو آیا کیا ڈان لیکس سے کم ہے۔ اس کا مطلب عدالتوں پر اثرانداز ہوا گیا اور ہوا جاتا ہے ۔

ڈاکٹر عاصم ‘ شرجیل میمن جن پر آپ نے بلاواسطہ الزامات لگائے اور انہیں خود گرفتار کیا وہ سارے غداری سرٹیفیکٹ کس بنا پر واپس ہوئے اور کیسے وہ آذاد ہوگئے؟؟؟؟

ایان علی کو پانچ ارب کا ریکارڈ بحریہ ٹاون نے بنا کر دیا اور سب جانتے ہیں بحریہ ٹاون میں کون ریٹایرڈ لوگ نوکری کرتے ہیں اور شنید ہے کہ کچھ حاضر ڈیوٹی بلاواسطہ ملازم ہیں کیونکہ ان کے بچے اپنی قابلیت کے برعکس بھاری تنخواہوں پر نوکری کررہیے ہیں۔

این ایل سی کرپشن کیس اور ایف سی کے کرپشن کیس میں ملوث لوگوں کیخلاف فوجداری مقدمات کیوں قائم نہیں ہوئے ؟؟؟؟

مطالبہ آتا کہیں اور سے ہے اور کرتا کوئی اور ہے کہ انکوئری کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کرو ۔ بالکل کرو اور اس کےساتھ ساتھ کچھ اور کمیشن رپورٹیں بھی ہیں انہیں بھی پبلک کرو ۔

اب آگے بڑھتے ہیں ۔ جب تم سب integrity. اور شفافیت کی کوئی مثال خود قائم نہیں کرسکے۔ جب تم لوگ جس کام کے کرنے کے پیسے لیتے ہو اور میرے خون پسینے کی کمائی پر پلتے ہو اور تمہاری کارکردگی قطعاً مطمئن بخش نہیں تو تم کون ہوتے ہو اس کو کٹہرے میں کھڑا کرنے والے جا کا احتساب میں اپنے ووٹ کے ذریعے کرسکتا ہوں ؟

تم میرے حق حکمرانی کی توہین کرنے والے کون ہوتے ہو ؟؟ مجھے مارنا ہےماردو ‘ اٹھانا ہے اٹھا لو ‘ گمشدہ افراد کی فہرست میں شامل کرنا ہے کرلو ۔ میں اکیلا نہیں میں اس ملک کے کڑوڑوں لوگوں کی آواز ہوں ۔ جس ٹویٹر پرتم نے میرے حق حکمرانی کی توہین کی ہے اسی پہ تمہیں لوگوں کا جواب بھی ملا گیا ہوگا۔

میں تم سے برملا پوچھوں گا کہ تمہاری جرآت کیسے ہوئی؟؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے