پیمرا نے بول نیوز اور بول انٹرٹینمنٹ کے لائسنس منسوخ کردیئے

پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے وزارت داخلہ کی طرف سے ڈائریکٹرز کی سیکیورٹی کلیئرنس مسترد کیے جانے کے بعد بول نیوز اور بول انٹرٹینمنٹ (پاک نیوز) کے سیٹلائٹ ٹی وی لائسنسز فوری طور پر منسوخ کردیئے۔

ہیمرا کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے میسرز لبیک پرائیویٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹرز شعیب شیخ، عائشہ شعیب شیخ، وقاص عتیق اور ثروت بشیر کی سیکیورٹی کلیئرنس مسترد کیے جانے کے بعد اتھارٹی نے کمپنی کے سیٹلائٹ ٹی وی لائسنسز منسوخ کیے۔

پریس ریلیز کے مطابق منگل (2 مئی) کو پیمرا ہیڈکوارٹرز میں ہونے والے اجلاس میں اتھارٹی ارکان نے پیمرا شکایات کونسل سندھ کی سفارشات کی روشنی میں مذکورہ فیصلے کی منظوری دی۔

پیمرا نے بول انٹرٹینمنٹ (پاک نیوز) کو اپنے اصل لائسنسز بشمول تمام بقایا جات جمع کروانے کا بھی حکم دیا۔

دوسری جانب فیصلے کی کاپی بھی پاک سیٹ کو ارسال کردی گئی تاکہ بول نیوز اور بول انٹرٹینمنٹ (پاک نیوز) کی نشریات فوری طور پر روک دی جائیں۔

دوسری جانب ایک علیحدہ حکم نامے میں تمام ڈسٹری بیوشن نیٹ ورکس اور کیبل آپریٹرز کو پیمرا اتھارٹی کے فیصلے کی روشنی میں بول نیوز اور بول انٹرٹینمنٹ (پاک نیوز) کی نشریات فوری طور پر بند کرنے کی بھی ہدایات جاری کی گئیں۔

مزید کہا گیا کہ ‘کسی بھی آرگنائزیشن کی جانب سے پیمرا حکم کی خلاف ورزی پر پیمرا قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی’۔

اجلاس کی سربراہی چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کی، جبکہ اس موقع پر رکن سندھ سرفراز خان جتوئی، رکن خیبرپختونخوا شاہین حبیب اللہ، رکن پنجاب نرگس ناصر، وفاقی سیکریٹری اطلاعات و نشریات سردار احمد نواز سکھیرا اور چیئرمین پی ٹی اے ڈاکٹر سید اسماعیل شام بھی موجود تھے۔

بول ٹی وی کے میزبان عامر ضیا نے جو کہ انتظامیہ کا حصہ بھی ہیں، بی بی سی کو بتایا کہ موجودہ حکومت بول کے خلاف اِس لیے کارروائیاں کر رہی ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ یہ ادارہ پاکستان کا بیانیہ آگے بڑھا رہا ہے اور حزبِ اختلاف کی آواز کو اٹھاتا اور حقائق پیش کرتا ہے۔

عامر ضیا کا کہنا تھا کہ ‘سکیورٹی کلیئرنس ایک بہانہ ہے۔ آج تک کسی کو کلیئرنس دے کر واپس نہیں لی گئی تو یہ صرف بول کے ساتھ کیوں اور جب کاروبار کرنے کی اجازت مل جاتی ہے اور سرمایہ کاری ہو جاتی ہے تو آپ ایسے فیصلے نہیں کرسکتے علاوہ اِس کے آپ کے پاس ٹھوس ثبوت ہوں اور اگر ایسا ہے تو پیش کریں’۔

عامر ضیا کا کہنا تھا لائسنس منسوخ کیے جانے کے فیصلے کے خلاف ہر سطح پر احتجاج کریں گے اور عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے۔

پیمرا کا کہنا ہے کہ لائسنس منسوخ کرنے کا فیصلہ اتھارٹی کے اجلاس میں سندھ کی شکایات کونسل کی سفارشات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔

پیمرا کے مطابق اس فیصلے پر فوری عملدرآمد ہوگا اور کیبل آپریٹرز کو بھی ان چینلز کی نشریات فوری طور پر روکنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں جن کی خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ ادارے کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ بول ٹی وی کے لائسنس کا معاملہ تنازع کا شکار ہوا ہو۔

گذشتہ برس بھی پیمرا نے ایگزیکٹ گروپ کے جعلی ڈگریوں کے سکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد اپنی شکایات کونسل کی سفارش پر ستمبر 2016 میں بول کا لائسنس معطل کر دیا تھا۔
ایک برس بعد سندھ ہائی کورٹ نے اس فیصلے کے خلاف بول کی اپیل پر حکمِ امتناع جاری کرتے ہوئے لائسنس بحال کر دیا تھا۔

لائسنس کی بحالی کے بعد بول نے باقاعدہ طور پر دسمبر 2016 میں نشریات کا آغاز کیا تھا جبکہ اس کے دوسرے چینل بول انٹرنیمنٹ (پاک نیوز) نے چند ہفتے قبل ہی نشریات شروع کی تھیں۔

بول کی نشریات کے آغاز کے بعد بھی اس کے پروگرامز تنازعات کا شکار رہے ہیں اور پیمرا نے جنوری میں اس کے پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ پر ضابطہ اخلاق کی مختلف شقوں کی مسلسل خلاف ورزی کرنے پر پابندی لگائی تھی تاہم عدالتِ عالیہ نے اس پابندی کو بھی معطل کر دیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے