پاکستان میں مقیم کشمیریوں کی 12 اسمبلی نشستیں سپریم کورٹ آزادکشمیرمیں چیلنج

آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں پاکستان میں مقیم کشمیریوں کیلئے 12مختص نشستوں کو سپریم کورٹ آف آزادجموں وکشمیرمیں چیلنج کر دیا گیا ،اپیل سماعت کیلئے منظور،

معروف قانون دان سردار کرم داد خان المعروف کے ڈی خان اورراجہ امجد علی خان ایڈووکیٹس نے عدالت عظمیٰ آزادجموں وکشمیر میں ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کی ،

چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء ،اور جسٹس راجہ سعید اکرم خان پر مشتمل بینچ نے اپیل سماعت کیلئے

منظور کر لی

قبل ازیں ہائی کورٹ آف آزادجموں وکشمیر کے فل بینچ نے مورخہ31مارچ2016کو یہ رٹ خارج کر دی تھی

کے ڈی خان اور امجدعلی خان نے گزشتہ روز عدالت العالیہ کے فیصلہ مصدرہ 31.03.16کیخلاف سپریم کورٹ میں دائرکردہ اپیل میں موقف اختیار کیا ہے کہ

اسمبلی آرڈیننس 1970کی دفعہ 2اور3جس کے تحت ویلی اور جموںکی آزادکشمیر اسمبلی میں چھ چھ نشستیں مختص ہیں غیر قانونی

ہیں ،اور آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہیں

ان کا موقف ہے کہ آزادجموں وکشمیر اسمبلی ریاست جموںوکشمیر / آزادخطہ جو کہ4144مربع میل پر محیط ہے اس کے اندر اپنا دائرہ کار رکھتی ہے اور اس میں رہنے والے لوگ ہی آزادکشمیر میں حکمرانی کا حق رکھتے ہیں بدوں علاقائی حدودباہر سے کوئی بھی آدمی آزادکشمیر کے مقامی باشندوں پر حکمرانی کا حق نہیں رکھتا جبکہ دو قومی نظریہ کے تحت ایسے کشمیری مہاجرین جو پاکستان میں مقیم ہیں انہیں پاکستان کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی کا حق حاصل ہے اسی طرح ملازمتوں کا بھی حق رکھتے ہیں ،سٹیزن شپ ایکٹ کے تحت بھی تمام حقوق حاصل کررہے ہیں

رٹ میں مزید موقف اختیار کیا گیا کہ بدوں ادائیگی ٹیکس کوئی بھی کشمیر میں حکمرانی کا حق نہیں رکھتا ،آزادکشمیر کے لوگوں سے حاصل کردہ ٹیکس کی آمدنی سےحکومت صرف آزادکشمیر کی علاقائی حدود کے اندر ہی ترقیاتی فنڈز استعمال کر سکتی ہے ،کشمیرکونسل ،ممبران اسمبلی حکومتی اختیارا ت اور حکومتی فنڈز آزادکشمیر کی علاقائی حدود سے باہر خرچ نہیں کرسکتے اور نہ کشمیری مہاجرین کے نام پر ممبران اسمبلی کو بیرون ریاست خرچ کرنے کے لیے فنڈز دیے جاسکتے ہیں ،

سٹیٹ سبجیکٹ قانون 1932کے تحت کشمیری مہاجرین مقیم پاکستان ریاست کے اندر تمام داخلی حقوق سے محروم ہو چکے ہیں ان حالات میں آزادکشمیر اسمبلی میں مہاجرین کشمیرمقیم پاکستان کی 12نشستیں غیر آئینی ہیں لہذا انہیں ختم کیا جائے ،عدالت عظمیٰ نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد اپیل باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے مسئولان کوجوابی بحث دائر کرنے کا حکم صادر فرمایا ہے۔

پٹشنرز کی جانب سے سردار کرم داد خان ایڈووکیٹ،جبکہ مسئولان کی جانب سے مشتاق احمد جنجوعہ ،امداد علی ملک ،راجہ سجاد خان ایڈووکیٹس اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے پیروی کی ۔

اپیل میں چیئرمین کشمیرکونسل ،فیڈریشن آف پاکستان بذریعہ کیبینٹ سیکرٹری ،چیف الیکشن کمشنرآزادجموں وکشمیر،فنانس ڈیپارٹمنٹ ،اسمبلی سیکرٹریٹ سمیت 12ممبران اسمبلی جن میں ناصر حسین ڈار وزیر حکومت،چوہدری محمد اسماعیل ایم ایل اے،چوہدری محمد اسحاق ایم ایل اے ،میاں محمد یاسر رشید ایم ایل اے ،چوہدری جاوید اختر ایم ایل اے ،راجہ محمد صدیق ایم ایل اے ،عامر غفارلون ایم ایل اے،غلام محی الدین دیوان ایم ایل اے،سید شوکت علی شاہ وزیر حکومت،اسد علیم شاہ ایم ایل اے ،محمد احمد رضا قادری ایم ایل اے ،اورعبدالماجد خان ایم ایل اے شامل ہیں کو فریق بنایا گیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے