مستونگ میں دھماکا، 20 افراد شہید، مولانا عبدالغفور حیدری زخمی

بلوچستان کے علاقے مستونگ میں سڑک کنارے بم دھماکے کے نتیجے میں20 افراد شہید اورڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور جے یو آئی کے رہمنا مولانا عبدالغفور حیدری زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق مستونگ میں مولانا عبدالغفورحیدری کےقافلے کے قریب دھماکاہوا، دھماکے میں مولاناعبدالغفورحیدری بھی زخمی ہوئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو سول اسپتال مستونگ منتقل کیاجارہاہے ۔

دھماکے کے بعد ریسکیو عملہ اور سیکورٹی اہلکار پہنچ گئے اور اس نے امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں۔

پولیس کے مطابق شدیدزخمیوں کو مستونگ سے کوئٹہ منتقلی کےانتظامات کیےجارہے ہیں ۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری مدرسےمیں دستار بندی کی تقریب میں شرکت کے لیے گئےتھےاور تقریب میں شرکت کے بعد واپس آرہے تھے۔

دھماکے کے بعد مستونگ سول اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

مولانا عبدالغفور حیدری جمعیت علمائے اسلام (ف) سے تعلق رکھتے ہیں، پارٹی ذرائع کے مطابق مولانا اپنے ساتھیوں سمیت دستار بندی کی تقریب میں جارہے تھے کہ ان کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔

مولانا عبدالغفور حیدری 1990 کے عام انتخابات میں جمعیت علمائے اسلام کے ٹکٹ پر بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، جبکہ وہ پارلیمانی قائد بھی رہ چکے ہیں۔

1995 میں مولانا عبدالغفور حیدری جے یو آئی (ف) کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے، اس منصب پر وہ پانچ مرتبہ منتخب ہوئے اور اب بھی فائز ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے مستونگ میں ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کی۔

مستونگ کے ڈپٹی کمشنر صلاح الذین نورزئی نے بی بی سی اردو کے محمد کاظم کو بتایا ہے کہ دھماکے میں اب تک آٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 17 افراد زخمی ہیں۔

حکومتِ بلوچستان کے ترجمان انوار الحق کاکڑ کے مطابق اس واقعے میں عبدالغفور حیدری بھی معمولی زخمی ہوئے ہیں۔

مستونگ کے ایس ایچ او ظفر خان زہری نے بی بی سی کو بتایا کہ مولانا حیدری کو معمولی خراشیں آئی ہیں۔

ایس ایچ او کے مطابق زخمیوں کو مستونگ ہسپتال اور رئیسانی ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے اور امدادی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
مستونگ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے متصل علاقہ ہے جہاں ماضی میں سکیورٹی اہلکاروں کو کئی بار نشانہ بنایا گیا ہے۔
بلوچستان میں ماضی میں بھی جے یو آئی کے رہنماؤں پر حملے ہو چکے ہیں۔

اکتوبر 2014 میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں اس جماعت کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی گاڑی پر خودکش حملے میں دو افراد ہلاک ہوئے تھے تاہم وہ محفوظ رہے تھے۔

[pullquote]نوٹ : یہ ابتدائی خبر ہے جو موصول ہونے والی رپورٹس سے بنائی گئی ہے . مکمل خبر کا انتظار کیجئے . [/pullquote]

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے