ماؤں کے عالمی دن پر ماؤں کو لاشوں کے تحفے

گوادر سے آج نو لاشیں اٹھائی گئیں اور ایک ہی گاؤں روانہ کر دی گئی ۔

ان میں تین سگے بھائی تھے، مار دیے گئے ۔ دو وہ تھے جن کی ایک مہینہ پہلے شادی ہوئی تھی، مار دیے گئے ۔دو وہ تھے جن کی ایک ماہ بعد شادی ہونی تھے ۔ مار دیے گئے۔

شیعہ تھے، نا ہی سنی ، غریب مزدور تھے، ان کا کوئی والی وارث نہیں تھا، اسی لیے کوئی نہیں بولا، میڈیا کا لوگو بھی سیاہ نہیں ہوا ، کہیں نہیں سنا کہ کوئی احتجاجی مظاہرہ ہوا ہو ۔ میڈیا بھی تماشائی، مولوی بھی تماشائی، سیاست دان بھی تماشائی

ماں کے پاس لاشیں پہنچیں گی تو وہ ماتم کس کا کرے گی، بچوں کے مرنے کا یا گھر پڑے لوگوں پر آنے والی نئی مشکلات کا ، کیا رمضان آئے گا جس میں وہ آنسوؤں سے افطار کرے گی ۔

جن کے سہاگ اجڑ گئے، وہ کس کا ماتم کریں ۔جن کے ہاتھ پیلے ہونے سے پہلے چہرے سیاہ ہو گئے، وہ کیا کریں ۔ عید آئے گی لیکن ان کے غم کی رات کب ختم ہو گی ۔

سوشل میڈیا پر بھی گہری خاموشی ہے ۔ نام نہاد مذہب کے ٹھیکے دار بھی انجوائے کر رہے ہیں کیونکہ مزدور کو کون پوچھتا ہے، نام نہاد لبرلز کو افسوس ہے کہ مزدوروں کے مرنے سے انہیں مذہب کے خلاف بولنے کا موقع نہیں ملا ۔

لیکن جو سچے مسلمان ہیں یا جس بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ، سچے لبرل اور سچے پاکستانی ہیں، ان کے دل دو دنوں میں دو بار کٹ گئے۔

آؤ ہم سب ایک دوسرے پہ لعنت بھیجیں لیکن اس کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ وہ پہلے ہی پڑ رہی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے