خون کی رنگت سرخ مگر رگیں نیلی کیوں ہوتی ہیں؟

کیا کبھی آپ نے سوچا کہ ہمارے جسم کے اندر موجود خون تو سرخ رنگ کا ہے مگر وہ جن رگوں میں دوڑتا ہے وہ نیلی کیوں ہیں؟

آسان الفاظ میں ہمارے جسم کے ساتھ ایسا کیا ہوتا ہے کہ رگیں نیلی نظر آتی ہیں حالانکہ ان کے اندر دوڑتا خون مکمل سرخ رنگ کا ہوتا ہے۔

جسم کے تمام حصوں کو خون کی ضرورت ہوتی ہے اور اس سرخ سیال کی حرکت دل کے ذریعے پورے جسم میں ہوتی ہے، جب خون دل سے نکلتا ہے تو یہ شریانوں کے ذریعے مختلف اعضاء تک پہنچتا ہے تو یہ آکسیجن سے بھرپور ہوتا ہے اور جب یہ دل کی جانب واپس سفر کرتا ہے تو آکسیجن کی کمی کا شکار ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بیشتر افراد سمجھتے ہیں کہ جب خون دل کی جانب واپس جاتا ہے تو اس کی وجہ سے رگیں نیلی نظر آتی ہیں، حالانکہ یہ درست نہیں۔

پہلے تو یہ جان لیں کہ ہمارے خون کا رنگ واقعی سرخ ہوتا ہے چاہے وہ رگوں میں دوڑ رہا ہو یا کسی زخم سے رس رہا ہو یا دل کی جانب واپس جارہا ہو۔

مگر جہاں تک رگوں کی بات ہے تو وہاں روشنی ہماری آنکھوں کو دھوکا دیتی ہے۔

ہماری جلد نیلی روشنی کے مقابلے میں سرخ روشنی کو زیادہ گہرائی میں جذب کرتی ہے اور یہی چیز بصری دھوکے کا باعث بنتی ہے۔

یعنی اس روشنی کے نتیجے میں جلد کی سطح کے قریب رگیں نیلی روشنی کو آنکھوں کی جانب لوٹاتی ہیں اور وہ نیلی نظر آتی ہیں۔

انسانی خون میں موجود آئرن پھیپھڑوں میں آکسیجن سے مل کر خون کو سرخ رنگ کا کردیتا ہے مگر کچھ جانوروں کے خون کی رنگت مختلف بھی ہوتی ہے۔

جیسے مکڑی کے خون میں آئرن کے مقابلے میں کاپر زیادہ ہوتی ہے جو آکسیجن سے ملتی ہے تو خون کی رنگت نیلی ہوجاتی ہے۔

اسی طرح کے کیمیائی ردعمل کے نتیجے میں کچھ جانوروں کا خون سبز رنگت اختیار کرلیتا ہے۔

تو خون آپ کے تصورات سے زیادہ رنگارنگ ہوتا ہے اور جہاں تک رگوں کے رنگ کی بات ہے تو وہ نظر کے دھوکے سے زیادہ کچھ نہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے