اَسیرانِ ختم نبوت کے اعزازمیں استقبالیہ

ضلع چکوال کے گاؤں دُوالمیال کی بنیادی وجۂ شہرت یہاں کے نامور فوجی افسران کی بدولت ہے ۔جن میں سے بیشترکا تعلق قادیانی گروہ سے رہا ہے۔جن میں سے دوجرنیل بھائی جنرل عبدالعلی اورجنرل اختر ملک معروف ہیں۔یہ دونوں بھائی چناب نگر(ربوہ)میں مدفون ہیں۔جنگ عظیم اوّل کے دوران اس گاؤں کے460 فوجیوں کی خدمات کے صلہ میں حکومت برطانیہ نے 1925ء میں یہاں ایک توپ نصب کی تھی جو دُوالمیال میں داخل ہوتے ہی دکھائی دیتی ہے۔دُوالمیال کا نام دُوسری بارتب ملکی اورغیرملکی میڈیا پر آیا،جب 12دسمبر2016کومیلادالنبی کے روایتی پُرامن جلوس پر قادیانیوں نے فائرنگ کرکے ایک مسلمان کو شہید اورسات سے زائدمسلمانوں کو شدیدمجروح کردیاتھا۔پھر بجائے اِس کے کہ قادیانی ملزمان کو گرفتارکرکے عدالت کے کٹہرے میں لایا جاتا،اُلٹاتین ہزارمسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کا کیس بناکر68بے گناہ مسلمانوں کو جیل میں ڈال دیاگیا۔اِن قیدیوں میں سے دواَیسے معذوراَفرادبھی شامل تھے ،جن میں سے ایک دونوں ٹانگوں اوردُوسرادونوں بازوؤں ہی سے محروم تھا۔اِس پر تشدداوراَذیتوں کا لامتناہی سلسلہ مستزادتھا۔

اِس دردناک واقعہ کی خبراگرچہ ہمیں چناب نگر میں مجلس احراراسلام کے 12؍ربیع الاوّل کے جلوس کے دوران ’’ایوانِ محمود‘‘ کے سامنے ایک دوست سے مل گئی تھی،مگر اِشتعال کے خدشہ کے پیش نظرجلوس کے شرکا ء سے اِس واقعہ کو پوشیدہ رکھا گیا۔دوسرے دن مجلس احراراسلام کے مبلّغ مولانا تنویرالحسن کوجماعت کی مرکزی قیادت نے حالات معلوم کرنے کے لیے دُوالمیال روانہ کیا اور احرار رہنماؤں کی وہاںآمدورفت کا یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔احراررہنماؤں نے تب قادیانیوں کے ہاتھوں شہیدہونے والے نوجوان نعیم شفیق کے اہل خانہ سے تین وعدے کیے تھے کہ ہم حتی المقدورمرحوم کے پسمانندگان کی مالی ،اخلاقی امداد اوراِن کی مظلومیت کو میڈیاکے ذریعے اجاگرکرنے میں تعاون کریں گے۔الحمدللہ ہم اپنے وعدوں کو پوراکرنے میں سرخ رُوہوئے۔

اِس واقعہ کی ابتداہی میں مجلس احراراسلام نے مسلم لیگ ق کے رہنما اورممتازسماجی شخصیت جناب حافظ عماریاسرکو تمام واقعات سے آگاہ کرکے اُن کو تمام معاملات میں متحرک ہونے کی ترغیب دی تھی۔اللہ حافظ صاحب کو جزائے خیردے کہ انہوں نے اِس کارخیرمیں شریک ہونے میں دیرنہ لگائی اورسب مصروفیات ختم کرکے مظلومین کی قانونی اورمالی مددکے لیے فوری اقدامات کیے۔بلاشبہ انہوں نے تمام سیاسی وابستگیوں اورمفادات کو تحفظ ختم نبوت پر قربان کرکے وافر مقدارمیں توشۂ آخرت کا ذخیرہ کیا۔اگر حکمرانوں کی قادیانیت نوازی آڑے نہ آتی تو اِن بروقت اقدامات کے نتیجے میں مقبوضہ مسجدکی واگزاری سے لے کر مسلمانوں پر ناجائزمقدمات کے خاتمہ تک انتہائی مختصروقت لگتا،مگر اِن مظلوم مسلمانوں کی دادرَسی کے لیے دیگرسنجیدہ حلقوں سے کوئی مؤثرصدائے احتجاج بلندنہ ہوئی اورنتیجتاًمسلمانوں پر آزمائشوں کا سلسلہ درازہوتاگیا۔یہاں تک کہ اب پانچ ماہ سے زائدکا عرصہ گزرچکاہے۔

قادیانی قاتلوں کے خلاف تین ماہ گزرنے کے بعد بمشکل ایف آئی آردرج ہوئی ،مگر سینتالیس نامزدقادیانی ابھی تک آزادہیں۔جبکہ مسلمانوں کی مسجد پر طویل عرصہ سے قادیانی قبضہ کیے ہوئے ہیں جواِس واقعہ کے بعدسِیل کردی گئی ہے اوراب مسلمانوں پر مسجدسے دستبرداری اورایف آئی آرکی واپسی کے لیے لگاتاردباؤڈالاجارہاہے۔الحمدللہ مسلسل قانونی چارہ جوئی کے ذریعے 68؍اسیرانِ ختم نبوت میں سے 47؍ بھائی ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں۔21؍مسلمانوں کی رہائی کے لیے قانونی جنگ جاری ہے۔جیل سے باہررہ کرتحفظ ختم نبوت کی مشعل کو فروزاں رکھنے میں دوالمیال کے ملک محمدناصر،ڈاکٹر حامد خان اوراُن کے رفقاء ،جبکہ تلہ گنگ سے محمدسعیدطورا اورمجلس احرار کے احباب قابل صدتحسین ہیں۔

اَسیرانِ ختم نبوت رہا ہوئے تو اَہل علاقہ نے اُن کے اعزازمیں 13؍مئی کو دُوالمیال میں ایک شانداراِستقبالیہ پروگرام کا انعقادکیا۔جس میں علاقہ بھر کے مسلمانوں نے بڑی تعدادمیں شرکت کی ۔تلہ گنگ سے جناب حافظ عماریاسرکی قیادت میں ایک قافلہ روانہ ہوا۔جبکہ حضر ت امیرشریعت سیّدعطاء اللہ شاہ بخاریؒ کے نواسے حضرت حافظ سیّدمحمدکفیل بخاری مدظلہ‘ نائب امیرمجلس احراراسلام‘ آزادکشمیرکے علاقہ راولاکوٹ سے دورہ ختم کرکے اسلام آبادپہنچے ،قائدجمعیت مولانا فضل الرحمن سے سانحۂ مستونگ پر اظہارہمدردی کیا اورپھر سیدھا دُوالمیال تشریف لے لائے۔اُن کے ہمراہ میاں محمداُویس ڈپٹی جنرل سیکرٹری مجلس احراراسلام پاکستان اور ڈاکٹرمحمدآصف (سابق قادیانی رہنما )بھی تھے۔

مولانا تنویرا لحسن اورراقم (ڈاکٹرعمرفاروق)نے بھی تلہ گنگ سے روانہ ہوکر اِس مبارک مجلس میں شرکت کی سعادت حاصل کی۔اَسیرختم نبوت سیدسبط الحسن کی تلاوت کے بعدماسٹرمحمدسلیم نے سانحہ دوالمیال کے حقائق وواقعات کو مختصراً دُہرایا اورمتاثرین کے لیے مجلس احراراسلام کی مساعی اورحافظ عماریاسرکی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔حافظ عماریاسر نے مجلس احراراسلام کے رہنماؤں کا شکریہ اداکیاکہ انہوں نے اِس معاملہ میں اُن کی توجہ مبذول کرائی اور اَسیرانِ ختم نبوت کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے واضح کیاکہ اُن کی ہرسطح پر اِمدادوتعاون کا سلسلہ جاری رہے گا اورجب تک باقی اسیروں کی رہائی نہیں ہوجاتی ۔وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔حضرت حافظ سیدمحمدکفیل بخاری حفظہ اللہ تعالیٰ نے مجلس احرارکے کارکنوں کی جدوجہدکی تعریف کی اورتحفظ ختم نبوت کے لیے جیل کی صعوبتیں اٹھانے والے مجاہدین ختم نبوت کواُن کی رہائی پر مبارک باد دی۔

انہوں نے کہا کہ تحفظ ختم نبوت کا کام نجاتِ اُخروی کی ضمانت ہے۔برصغیرمیں حضرت پیرسیّدمہرعلی شاہ ؒ نے تحفظ ختم نبوت کا جھنڈااُٹھایا،پھر اُن کے مریدِ خاص حضرت سیّدعطا ء اللہ شاہ بخاریؒ نے اِس مقدس مشن کو اَپنی زندگی کا مشن بنالیا۔اب مجلس احرار اِسلام اِسی پاک مشن کو لے کر چل رہی ہے ۔ہمیں خوشی ہے کہ ہم یہاں کے غیرت مند مسلمانوں کے کام آسکے۔انہوں نے کہا کہ لائق صدتحسین ہیں،اسیرانِ ختم نبوت !کہ جنہوں نے تحفظ ختم نبوت کی خاطر پانچ ماہ تک اپنی ناتواں جانوں پر ظلم وتشدد کو برداشت کیا۔انہوں نے کہا کہ مشکل کی اِس گھڑی میں مجلس احراراسلام پہلے دن سے آج تک آپ کے ساتھ ہے اوراِن شاء اللہ مسجدکی واگزاری اورآخری قیدی کی رہائی تک آپ ہمیں اپنے ساتھ پائیں گے ۔سیدکفیل بخاری مدظلہ‘ نے بعد اَزاں تترال میں نعیم شفیق شہیدؒ کی یادمیں منعقدہ ایک یادگارمحفل میں بھی شرکت کی،مرحوم کی قربانی کو خراج تحسین پیش کیا اورمرحوم کے والدماجد اوراُن کے بھائی سعدرضاسے بھی ملاقات کی ۔یوں اِستقبالیہ اورتعزیتی نشت کے یہ ایمان افروزپروگرام اِختتام کوپہنچے۔اِن دونوں تقریبات سے علاقہ کے مسلمانوں میں عزم وہمت اورجرأت ودِلاوری کے جذبات پیداہوئے۔ایسے مخدوش حالات میں جب کہ اِ ن مظلومین کے حق میں کیاحکومت اورکیااپوزیشن !کسی بھی جانب سے اُن کی تائیدوحمایت کے آثارمعدوم ہیں ۔ایسے اجتماعات یقیناًجرأت وحوصلہ کو مہمیزکرنے کا باعث ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے