مس مومندہ کا تصویری سفرنامہ ، مردان کا قدیم ڈاکخانہ

سبا رحمن مومند ایک فوٹو جرنلسٹ ہیں . اس وقت پورے فاٹا سے وہ واحد ایک لڑکی فوٹو جرنلسٹ ہیں جو کہ فوٹو جرنلزم کے شعبے سے وابستہ ہیں اور انہوں نے اپنی یہ تعلیم نیشنل جیوگرافک کے ہیڈ کواٹر واشنگٹن ڈی سی امریکہ میں ماہر فوٹو جرنلسٹس سے حاصل کی۔

انہوں نے پشاور یونیورسٹی سے شعبہ صحافت میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی اوراپنے صحافتی کیریر کا آغاز بی بی سی اردو سے کیا۔ وہ بھی بی بی سی اردو سمیت کئی دوسرے اداروں کیلئے فری لانس فوٹو جرنلسٹ کے طور پہ کام کر رہی ہیں .

سبا رحمان مرادن یونیورسٹی کے شعبہ صحافت میں فوٹو جرنلزم کی تعلیم بھی دیتی ہیں۔

سبا رحمن مومند آئی بی سی اردو کے لیے”مس مومندہ کا تصویری سفرنامہ” کے نام سے اپنا فوٹو شوٹ بھجیں گی۔

"مس مومندہ کا تصویری سفرنامہ” میں ھم آپکو مردان کے سب سے پرانے اور بڑے ڈاکخانے میں لیے چلتے ہیں،

آج ۔

آجکل کے اس ترقی یافتہ دور میں جہاں موبائل فون اور ای میل کا زمانہ ہے. ڈاکخانوں کا استعمال بہت محدود ہو گیا ہے۔ لیکن آج کے اس تیز رفتار دور میں بھی پاکستان کے دور دراز علاقوں میں پاکستان پوسٹ آفس اپنا کام جوش خروش سے کرتا ہے۔

آجکا بچہ ڈاکخانے کے نام سے نا واقف ہے

پہلے زمانے میں جہاں لوگ اپنے پیاروں کو خوشی اور عید کے موقعے پر عید کارڈ بھیجتے تھےلیکن آجکا بچہ ڈاکخانے کے نام سے نا واقف ہے، ان سب کی جگہ سوشل میڈیا کے فیس بک اور ٹویٹر اکاوٰنٹ نے لے لی ہے۔

کسی بھی ڈاکخانے کا سربراہ چیف پوسٹ ماسٹر کہلاتا ھے اور باقی لوگ اسکی نگرانی میں کام کرتے ہیں۔ ڈاکخانے کا ڈاکیا ڈسٹرک میل آفس سے ڈاگ اکھٹی کر کے پھر ضلع کے باقی چھوٹے ڈاکخانوں میں پہنچاتا ھے۔

ڈاکخانے میں بہت سارے کاوٰنٹرزھوتے ہیں جن میں مندرجہ زیل ہیں، سیونگ بینک ریکارڈ کاونٹر، ڈومیسائل فارم، یادگاری ٹکٹ ، ٹیکس، منی آرڈر اجرا کاونٹر،ارجنٹ منی آرڈر اجرا کاونٹر، ارجنٹ میل سروس،یوٹیلیٹی بلز کلیکشن کاونٹر،الیکٹرونکس منی آرڈر اجرا ،کاونٹر،پارسل بکنگ کاونٹر،ویسٹرن یونین کاوٰنٹر۔ ان سب کاونٹرز کے علاوہ یہاں سرکاری ملازمت سے ریٹارٰ افراد کے لیے پینشن برانچ بھی ھے۔سرکاری ملازمت سے ریٹائر لوگ ڈاکخانے جا کے اپنی پینشن وصول کرتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے