‘پاناما پیپرز کے باعث پاکستان میں سیاسی بحران میں ممکنہ اضافہ’

اسلام آباد: ورلڈ بینک نے خبردار کیا ہے کہ پاناما پیپرز کا معاملہ پاکستان میں سیاسی بحران کو مزید بڑھا سکتا ہے اور یہ ملک میں غیر یقینی کی پالیسی اپنانے کی وجہ بھی ہوسکتا ہے۔

ورلڈ بینک نے ‘پاکستان ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ’ کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں مالیاتی ادارے کا کہنا تھا کہ ملک کو اندرونی طور پر ‘قدرتی آفات، سیاسی معاملات اور دہشت گردی’ کے مسائل کا سامنا تھا جبکہ ‘آئندہ کے قومی انتخابات ممکنہ طور پر اصلاحات کے عمل اور مائیکرو اکنامک پالیسی کے عمل’ کو متاثر کرسکتے ہیں۔

ایک سال میں دو مرتبہ شائع کی جانے والی اس رپورٹ میں مالیاتی ادارے کا کہنا تھا کہ ‘حال ہی میں معیشیت میں ہونے والی ترقی اور خطرات کی شناخت اور ترقیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مستقبل قریب پر توجہ مرکوز کرنے کیلئے ضروری ہے’۔

خیال رہے کہ ورلڈ بینک پہلا مالیاتی ادارہ نہیں ہے جس نے خبردار کیا ہے کہ پاناما پیپرز کا معاملہ پاکستان کی تعمیر و تررقی کو مشکلات سے دوچار کرسکتا ہے۔

گذشتہ سال انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی صدر کریسٹین لیگارڈ نے نشاندہی کی تھی کہ پاکستان میں کرپشن کا خیال نجی سرمایہ کاری کو متاثر کرسکتا ہے اور یہ غیر یقینی صورت حال پیدا کرسکتا ہے جبکہ ترقی کی راہ میں بھی رکاوٹ ہے۔

انھوں نے تجویز دی تھی کہ شفافیت میں اضافے، لوگوں کے احتساب اور سرخ ٹیپ کو ہٹانے سے کرپشن کے خیال کے مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے۔

وزارت خزانہ کے سابق مشیر نے واضح کیا کہ پاناما پیپز کا معاملہ سیاسی بحران میں اضافہ کرسکتا ہے، جیسا کہ سرمایہ کار پہلے ہی سے ‘انتظار کرو اور دیکھو’ کے مفروضے پر عمل کررہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ اس مسئلے کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورت حال کا نتیجہ ہے۔

ڈاکٹر اشفاق حسین خان کا کہنا تھا کہ ‘جب سیاسی بحران بڑھتا ہے تو اس سے معاشی ترقی کم ہوجاتی ہے’، انھوں ںے کہا کہ آئندہ دو سال کیلئے ملک کی معاشی ترقی کیلئے ورلڈ بینک کے منصوبے مستقل نہیں ہوں گے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے اثاثوں کی تحیقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کے فیصلے پر ماہرین تقیسم کا شکار ہیں کہ آیا کہ اس سے کوئی مضبوط نتیجہ برآمد ہوسکے گا یا کہ یہ ایک ‘بہانا’ ہوگا۔

ان سب کے باوجود بینک نے نوٹ کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی میں رواں مالی سال کے اختتام پر 5.2 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے جو گذشتہ 9 سال میں سب سے زیادہ ہے۔

تاہم منصوبوں میں واضح طور پر کمی کے خطرات موجود ہیں اور ملک کو تاحال اندرونی اور بیرونی مسائل کا سامنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملک کا ‘گروتھ ریٹ’ اگر برقرار رہا تو یہ مالی سال 18-2017 میں 5.5 فیصد اور مالی سال 19-2018 میں 5.8 فیصد تک پہنچ جائے گا۔

ورلڈ بینک کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ انتہائی ضروری اصلاحات کی سست رفتار ممکنہ طور پر ترقی کو کمزور اور نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرسکتی ہے، جبکہ ڈالر کی قیمت میں استحکام کے باعث زرمبادلہ کی قدر برقرار ہے جو پاکستان کی برآمداد میں مسابقت کو تباہ کرسکتا ہے، اس کے علاوہ عالمی معاشی کمزوریوں، خاص طور پر یورپ کے معاملات، کے باعث ملک کی برآمداد پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘پاکستان کی ترقی میں اضافہ ایک اچھی خبر ہے اور یہ اعتماد سازی میں کامیابی کی نشاندہی کرتی ہے، لیکن اصلاحات کا عمل انتہائی سست ہے اور یہ ضروری ہے کہ اس کی رفتار تیز کی جائے’۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے