بین الاقوامی تعلقات میں مذہبی تناظر

مجھے اس بات پر حیرت ہے کہ دنیا کی ۲۰۰ اقوام کے ساتھ تعلقات کو ہم مذہب کے تناظر میں نہیں دیکھتے، لیکن دو ممالک کا معاملہ آئے تو ہمیں ساری مذہبی تعلیمات یاد آجاتی ہیں۔ مزید یہ کہ ہمیں مذہب کی یہ تعلیم تو یاد رہتی ہے کہ خاتون سے مصافحہ جائز ہے یا ناجائز، لکن یہ یاد نہیں رہتا کہ ایک مسلمان ملک کے خلاف ایک ہندو ملک سے دفاعی معاہدات کرنا اور لاجسٹکس کو باہم شیئر کرنے کا عہدوپیمان کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے۔

بات سادہ سی ہے، اگر آپ سعودی عرب کے حکمرانوں کو خلافت راشدہ کے معیار پر جانچنے کی کوشش کریں گے تو یہ ذرے کا آفتاب سے موازنہ ہوگا۔ اگر آپ ان کے طرزحکومت کو شریعت کے ترازو پر تولنے کی کوشش کریں گے تو اس بات میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ سعودی حکمرانوں کے بہت سارے اقدامات شریعت مطہرہ اور سلف صالحین کے طرزعمل سے یکسر متضاد ہیں۔

یہ سب باتیں اپنی جگہ درست لیکن ایک وہ حکومت جو ساری دنیا میں سے پاکستان کو لیڈرشپ کیلئے منتخب کرتی ہے اور ایک وہ حکومت جو پاکستان کے اندر گھس کر مارنے کی بات کرتی ہے، ایک وہ حکومت جو پاکستان کے ۳۵ لاکھ لوگوں کو روزگار مہیا کرتی ہے دوسری وہ جو پاکستانی مزدوروں کو پکڑ کر قتل کرتی ہے، ایک وہ حکومت جو ہر مشکل گھڑی میں آپ کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے دوسری وہ حکومت جو مشکلات کھڑی کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی، ایک وہ حکومت جو ایٹمی دھماکوں کے سسب لگنے والی پابندیوں میں آپ کا سہارا بنتی ہے دوسری وہ حکومت جو اس بات کی شکایت لگاتی ہے کہ پاکستان نے ان کا ایٹمی پروگرام ڈیویلپ کرنے میں ان کی مدد کی، کیا یہ دونوں ملک ایک ترازو میں تولے جاسکتے ہیں؟

اگر ہمارے پاس اس بات کا ٹھیکہ ہیکہ پوری دنیا کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کروائیں اور مذہبی پولیس کا کردار ادا کریں تو پھر دولت اسلامیہ طرز کا ایک گروپ بنا لیجئے جو ساری دنیا کو اسلام سکھاتا پھرے۔ اگر ہم نے ساری دنیا میں جمہوریت کا علم لہرانا ہے تو یہ ڈیوٹی چوہدری امریکہ کے ذمے ہی رہنے دیں۔ جب چوہدری بوڑھا ہو جائے تو پھر آپ اس کے متبادل کے طور پر آجائیے گا۔

اگر آپ نے اپنے عوام کی فلاح کا سوچنا ہے تو وہ آزمودہ دوست جس نے ہر مشکل مرحلہ میں آپ کا ساتھ دیا اس کے ساتھ کندھا ملا کر ہی چلنا ہوگا۔ کیا آپ جانتے ہیں پاکستان کو اس وقت تقریبا چوبیس ارب ڈالر کے تجارتی خسارہ کا سامنا ہے اور اس تجارتی خسارہ کا تقریبا نصف صرف سعودی عرب سے آنے والی ترسیلات زر سے پورا ہوتا ہے؟

جس سعودی،ایران موازنہ میں اسلامی تعلیمات کی پامالی کی بہت زیادہ فکر ہے، ان کیلئے دست بستہ عرض ہے، چین میں مسلمانوں کو داڑھی اور روزہ رکھنے کی اجازت نہیں، اور ایران ایک ہندو ملک کے ساتھ دفاعی معاہدات کئے بیٹھا ہے کیوں نہ اقتصادی راہداری کا بائکاٹ کر دیا جائے اور ایران سے تعلقات پر بھی تین حرف بھیج دیے جائیں؟
[pullquote]
ادارے کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں[/pullquote]

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے