باہو بلی ٹو: بھارتی سینما کی ریکارڈ توڑ فلم

باہو بلی ٹو بھارت کی پہلی فلم ہے جو دنیا بھرمیں اب تک سولہ سو کروڑ سے زیادہ کا بزنس کرچکی ہے۔ فلم کی ریلیز کو تقریبا ایک ماہ ہوچکا ہے مگر ہاؤس فل نمائش ابھی بھی جاری ہے۔ باہو بلی ٹو نے اپنی ریلیز سے قبل ہی ۵۰۰ کروڑ بھارتی روپے کمانے کا ریکارڈ بھی بنا رکھا ہے اور ۲۰۱۴ میں بننے والی عامر خان کی سپرہٹ فلم پی کے کا ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے اور اب تک سب سے زیادہ بزنس کرنے والی بھارتی فلم کا درجہ حاصل کرچکی ہے۔
باہو بلی ٹو: دی کنکلوژن دو سال قبل ۲۰۱۵ میں بننے والی فلم ’باہو بلی: دی بگننگ‘ کا دوسرا حصہ ہے جس کو پہلے حصے میں رہ جانے والے سوالوں کے جواب دے کر مکمل کردیا گیا ہے۔

فلم کو بنیادی طور پر تیلگو اور تامل زبانوں میں بنایا گیا مگر بعد میں اسے ملیالم اور ہندی کے علاوہ انگریزی، جرمن، فرنچ او جاپانی زبانوں میں بھی ڈب کرکے پیش کیا گیا۔ پاکستان میں یہ فلم ہندی ورژن میں ریلیز کی گئی ہے۔

کاسٹ اور کریو
باہو بلی ٹو کی کہانی کے وی وجیندرا پرساد نے تحریر کی ہے اور ہدایات ایس ایس راجہ مولی نے دی ہیں۔ فلم کو بھارت کی ٹالی وڈ انڈسٹری کے گڑھ حیدرآباد دکن میں شوبو یارلگدا کے آرکا میڈیا ورکس نے پروڈیوس کیا ہے۔

فلم کے نمایاں اداکاروں میں تمام کا تعلق جنوبی ہندوستان کی ٹولی وڈ انڈسٹری سے ہے جن میں پرابھاس، انوشکا شیٹی، رانا دگوبٹی، رامیا کرشنن، تمنا، ستھیا راج، اور نصر شامل ہیں۔

پلاٹ
باہو بلی کا مطلب اردو میں ’مظبوط بازؤں والا‘ ہے ایک تاریخی فکشن ہے جس کے دوسرے حصے میں مہندرا باہو بلی (پرابھاس) کے باپ ارمیندرا باہو بلی (پرابھاس) کی کہانی بیان کی گئی ہے۔

فلم میں پہلے حصے کے اس تجسس کو بھی دور کیا گیا ہے کہ کٹپا (ستھیا راج) نے آخر آرمیندرا باہو بلی کو کیوں قتل کیا تھا۔ اس حصے میں فلم کے حقیقی ولن بھلادیوا (رانا دگو بٹی) کو بھی متعارف کروایا گیا ہے۔ باہو بلی ٹو میں مہندرا کی لے پالک ماں راجا ماتا سیوگامی (رامیا کرشنن) اور یوورانی دیوسینا (انوشکا سیٹی) کے کرداروں کو بہت تفصیل سے پیش کیا گیا ہے البتہ اونتیکا (تمنا) کا کرادر اس حصے میں پہلے کی نسبت بہت مختصر ہے۔

پروڈکشن
باہو بلی ٹو میں فلم بینوں کو سینما کی طرف لانے کے تمام لوازمات موجود ہیں۔ ہدایت کاری سے لے اداکاری، کہانی سے لے سکرپٹ اور مکالمے، پرڈکشن سے لے کر سیمناٹوگرافی تمام میں فنی مہارت کا خیال رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کاسٹیوم، لوکیشنز اور موسیقی ہر چیز اپی جگہ موزوں ہے۔
فلم کہانی میں تجسس نے کہیں بھی گرفت نہیں چھوڑی اور ناظر کو آخری وقت تک سکرین سے جڑے رکھا ہے۔

سوائے چند مناظر کے جنہیں ناقدین کی نظر میں زرا کمزور کہا جاسکتا ہے، فلم کا ہر منظر ایک دوسرے سے اس طرح جڑا ہوا اور ڈرامے سے بھرپور ہے کہ دیکھتے ہوئے وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوتا بلکہ کہیں کہیں تو یہ خیال بھی آتا ہے کہ فلم کا دورانیہ کچھ بڑھا کر مزید کہانی سنائی جاتی۔

فلم میں عرب کی قدیم تاریخ پر بنی فلموں سے لے کر یونان اور ہندوستان کی دیومالائی کہانیوں پر فلمائے گئے شاہکار سب کی جھلک نظر آتی ہے۔ یعنی فلم ’ٹین کمانڈمنٹ‘ ، ’مہا بھارت‘ اور ’ٹرائے‘ سب کا مرکب ہے۔ کہیں کہیں مبالغہ آرائی سے کام لیا گیا ہے اور جنوبی ہندوستان کی فلم انڈسٹری کے سپر اسٹار رجنی کانت بھی یاد آجاتے ہیں۔

کہنے کو تو فلم کے دوسرے حصے میں کہانی کو تمام کردیا گیا ہے لیکن فلم بین اب بھی کہانی کا کوئی ایسا سرا نکالنے کی کوشش کررہے ہیں جس کے لیے تیسرا حصہ بھی بنایا جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے