ایل او سی پر بھارتی فائرنگ سے 2 نوجوان جاں بحق، 3 زخمی

مظفرآباد: لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب آزاد جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 نوجوان جاں بحق جبکہ 3 افراد زخمی ہوگئے۔

پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی فورسز نے لائن آف کنٹرول کے ساتھ جندروٹ اور تتہ پانی سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں بھابڑا گاؤں کے رہائشی 18 سالہ وقار یونس اور 19 سالہ اسد علی جاں بحق ہوگئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں بھابڑا گاؤں کے رہائشی 30 سالہ محمد شہباز اور چکرالی گاؤں کی رہائشی 35 سالہ شمائلہ خورشید اور 14 سالہ حفصہ شبیر شامل ہیں۔

[pullquote]آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کا بھرپور جواب دیا۔[/pullquote]

اس سے قبل سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) چوہدری ذوالقرنین سرفراز نے بتایا تھا کہ بھارتی شیلنگ کا آغاز صبح پونے 5 کے قریب ہوا۔

ایس ایس پی کے مطابق، ‘ہندوستانی فورسز نے بلااشتعال فائرنگ کی اور معمول کے مطابق شہری آبادی کو نشانہ بنایا’۔

ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ ‘اگرچہ فائرنگ کا سلسلہ رک گیا، لیکن کچھ معلوم نہیں کہ کب بھارتی فورسز دوبارہ سے فائرنگ کا آغاز کردیں’۔

تتہ پانی سیکٹر سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی سردار محمد جاوید نے بذریعہ ٹیلیفون بتایا کہ بھارتی فورسز کی فائرنگ شدید تھی، لیکن پاکستانی فوجیوں نے بھرپور جواب دیا۔

فائرنگ کے واقعے کے بعد بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفتر خارجہ طلب کرکے شہریوں کی ہلاکت پر احتجاج ریکارڈ کروایا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ بھارت سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی بند کرے۔

حکام کے مطابق رواں برس جنوری سے اب تک بھارت لائن آف کنٹرول پر 400 سے زائد مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرچکا ہے، جبکہ گذشتہ برس یہ تعداد 382 تھی۔

حالیہ ہلاکت کے بعد جنوری سے اب تک بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 10 تک جا پہنچی ہے جبکہ ان واقعات میں 65 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

پاک-بھارت کشیدگی
پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں گذشتہ برس ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور ہندوستان کی جانب سے متعدد مرتبہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

ان واقعات کے بعد ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کئی مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس 18 ستمبر کو کشمیر میں اڑی کے مقام پر ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعدازاں 29 ستمبر 2016 کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی شہید ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

دوسری جانب گذشتہ برس 8 جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے متعدد شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے