مسلم ممالک جوتیاں ہی اپنی بنا لیں

آپ ان کے زوال، ان کی پستی اور ان کی کم عقلی ملاحظہ کیجیے۔ ان کے پاس تو اپنے سروں پر مارنے کے لیے جوتیاں تک اپنی میسر نہیں ہیں۔ کل قطر نے امریکہ سے 12 ارب ڈالر مالیت کے جنگی جہاز خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔ ابھی چند ماہ پہلے ہی قطر نے امریکا سے 21 ارب ڈالر کے جنگی جہاز خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔

یہ ابھی دو ہفتے پہلے کی ہی بات ہے کہ مسلمان سعودی عرب نے ’مسلمانوں‘ کے ہی سروں پر جوتے مارنے کے لیے 110 ارب کے امریکا سے ہتھیار خریدے ہیں۔ مشرق وسطی میں قطر ہو یا سعودی عرب، اردن ہو یا مصر، ان سب کو جنگی جہاز فراہم کرنے والی مرکزی کمپنی ایک ہے۔

جن مسلم ممالک کو یہ کمپنی ’جوتیاں فراہم‘ نہیں کر رہی وہ روس کے دربار میں ماتھا ٹیکے کھڑے ہیں۔ ایران روس سے اسلحہ پر اسلحہ خرید رہا ہے، ایک دوسرے کو جوتیاں مارنے کے لیے کوئی فرانس سے میزائل خرید رہا ہے، کوئی جرمنی سے ٹینک برآمد کر رہا ہے تو کسی کو اپنی سڑکیں تک بنانے کے لیے چینی کمپنیوں کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔

گزشتہ ہفتے صدر محمود عباس اسرائیل کے پاؤں پڑے کہ حماس پر دباؤ بڑھانے کے لیے خدارا غزہ میں بجلی کی فراہمی کم کی جائے۔ غزہ میں پہلے ہی دن میں چار گھنٹے بجلی آتی ہے۔ عراقی حکومت داعش کو شکست دینے کے لیے امریکا اور اس کے اتحادیوں کے جوتے چاٹ رہی ہے۔ شام میں صدر بشار الاسد عملی طور پر روس کے پاؤں دبا رہے ہیں۔

جس قوم کے پاس دودھ کے ڈبوں سے لے کر چوسنیاں تک اپنی نہیں ہیں، تسبیوں سے لے کر مصلے تک غیر ملکی ہے، جو اپنے زیر جاموں سے لے کر بنیانیں تک درآمد کرتے ہیں، انہوں نے کیا خاک دنیا پر حکومت کرنی ہے اور اپنی بات منوانی ہے؟ آپ کی تو مرکزی مساجد کے ڈیزاین لے کر آب زم زم نکالنے والی موٹرین تک غیر ملکی ہیں لیکن ان سے باتیں جتنی مرضی سن لیں۔

آپ یہ سب کچھ چھوڑیں، مہربانی کریں ، اپنے سروں کے لیے ٹوپیاں چینی سہی لیکن کم از کم جوتیاں خود بنانا شروع کریں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے