ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے عدالت سے رجوع

ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے سابق چیئرمین اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین نے ای سی ایل سے اپنا نام نکالنے سے متعلق درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی۔

ڈاکٹر عاصم حسین نے یہ درخواست سینئر وکیل سردار لطیف کھوسہ کے ذریعے دائر کی۔

سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم حیسن کو کئی امراض لاحق ہیں اور اگر ان کا علان نہ ہوا تو انہیں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

درخواست میں ڈاکٹر عاصم حسین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ اور دیگر متعلقہ عدالتیں مختلف کیسز میں ان کی ضمانتیں منظور کر چکی ہیں۔

ڈاکٹر عاصم حسین کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے درخواست میں وفاق، وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کو فریق بنایا ہے۔

خیال رہے کہ رواں سال 10 جون کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے ڈاکٹر عاصم حسین کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں پی پی پی کے رہنما اور ان کی اہلیہ کو فریق بنایا گیا تھا۔

نیب کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر عاصم حسین طبی بنیادوں پر ضمانت کے حقدار نہیں۔

یاد رہے کہ رواں برس 29 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں 25، 25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کی تھی۔

نیب کی درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی کہ ‘سندھ ہائی کورٹ ڈاکٹر عاصم حسین پر عائد الزامات کی سنگینی کو مد نظر نہیں رکھ سکی لہذا سپریم کورٹ انصاف کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر عاصم حسین کی ضمانت کو منسوخ کرے’۔

ڈاکٹر عاصم حسین کو 26 اگست 2015 کو اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

27 اگست کو رینجرز نے انہیں دہشت گردوں کے علاج کے الزام میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

بعد ازاں 29 اگست کو رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ پیش کی تھی جس میں ان کو صحت مند قرار دیا گیا تھا۔

ریمانڈ کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی بیماری کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست دائر کی گئی، تاہم ڈاکٹرز کی رپورٹ میں انھیں صحت مند قرار دیئے جانے کے باعث عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔

بعدازاں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ان کے علاج کے الزامات پر کراچی کے نارتھ ناظم آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں انسداد دہشت گردی دفعات بھی شامل کیں گئی تھیں۔

رینجرز کا ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد نیب نے کرپشن کے مختلف الزامات کے تحت ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لیا تھا اور ان کے خلاف اربوں روپے کرپشن کے 2 ریفرنسز بھی دائر کیے گئے۔

رواں برس 29 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں 25، 25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔

بعدازاں 31 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے، جس کے بعد انھیں 19 ماہ بعد رہا کردیا گیا تھا۔

رواں برس 12 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں ڈاکٹر عاصم نے موقف اختیار کیا تھا کہ وہ ریڑھ کی ہڈی کی سرجری کے لیے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں، لہذا ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔

سندھ ہائی کورٹ نے 26 مئی کو اس درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور 5 جون کو فیصلہ سناتے ہوئے ان کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔

ڈاکٹر عاصم کا نام 24 نومبر 2015 کو پہلی مرتبہ نیب کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا اور بعدازاں سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر 6 اپریل 2017 کو ان کا نام دوبارہ ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے