سعودی عرب چاہتا کیا ہے!

طاقت اور اقتدار کی جبلت انسان پر اس قدر حاوی ہے کہ بهٹو جیسا مضبوط اعصاب کا شخص بهی جو کبهی لیڈر ہوا کرتا تها ایک عام آدمی کی طرح اس جبلت کی نذر ہوگیا’یہ عرب کے لونڈے لالچ اور حوس جن کی گهٹی میں شامل ہے’اعصاب پر جن کا کنٹرول نہیں’خواہشات کی تکمیل ہی جن کا مقصد حیات ہے’ انا کے پوجاری’ضد اور جہالت پر جو فخر کرتے ہیں ان سے کیسے امید کی جائے کہ یہ اقتدار اور طاقت کے نشے سے نکل کر کوئی ایسا فیصلہ کرینگے جو ان کے بجائے امت مسلمہ کیلئے سود مند ہو.

سب سے پہلی غلطی جسے اب محتاط انداز میں تسلیم کیا جارہا ہے یمن پر چڑهائی تهی’اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ایران بهی خطے میں اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی خاطر حدود سے بہت تجاوز کر چکا لیکن آل سعود جو امت مسلمہ کی قیادت کے داعی ہیں نے بهی کوئی کسر باقی نہیں چهوڑی’ ان دونوں ممالک نے خطے میں اپنی بدمعاشی منوانے کیلئے مسلم ممالک میں پراکسی وار کا جو سلسلہ شروع کیا آج اس کے نتائج امت مسلمہ میں خلفشار کی صورت میں سامنے آرہے ہیں’مسلم دنیا میں جس قدر آگ اور خون کا دریا بہہ رہا ہے سعودی عرب اور ایران کی بدمعاشی کی حوس بہت حد تک اس کی ذمہ دار ہے-

سعودی عرب کی ہمیشہ سے یہ روایت رہی ہے کہ وہ گلی کے آوارہ لونڈے کی طرح اپنے ساته تین چار ممالک کو ملا کر مشرق وسطی کے ہر اس ملک سے بدمعاشی کرتا ہے جو اس کے زیر تسلط آنے سے انکار کرے’ایران کیساته سفارتی تعلقات منقطع کرتے وقت بهی یہی کیا گیا اور اب قطر کیساته ظلم کرتے وقت بهی یہی معاملہ ہوا کہ سعودی عرب کے 6 ڈارلنگ ممالک صحیح غلط کی تمیز کئے بغیر اس کے ساته کهڑے ہیں’

ایران کے معاملے میں صیح غلط کی تمیز تهوڑی مشکل تهی لیکن قطر کے معاملے میں صورتحال واضح ہے’قطر کے ساته سفارتی تعلقات منقطع کرکے کے سعودی عرب نے ایک تیر سے درجنوں شکار کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اہداف حاصل نہ ہو سکے جس کی امید آل سعود کر رہے تهے’ ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد’قطر سے لاتعلقی’روایت سے ہٹ کر نئے ولی عہد کی تعیناتی اور’معزز اسرائیل’ سے تعلقات کی بحالی ایک ہی سلسے کی ایسی کڑیاں ہیں جنہیں جوڑ دیا جائے تو کفر کا فتوی ضرور لگ جائے گا یہ معاملہ اگلے دنوں میں اتنا واضح ہو جائے گا کہ پاکستان میں بیٹهے سعودی عرب کے غیر سرکاری سفیروں کو آل سعود کے دفاع کیلئے اپنے قلم بےنیام کرنے پڑیں گے-

آخری تجزئے میں سعودی عرب کی بظاہر نئی قیادت اپنے غلط فیصلوں کی بدولت امت مسلمہ کو تقسیم کر رہی ہے محض ایران دشمنی اور امریکی محبت میں کیے گئے فیصلے سعودی عرب کو بهی تنہا کر دینگے’ امریکہ کی تاریخ یہی ہے کہ وہ ممالک خاص کر اسلامی ممالک کو ٹشو کی طرح استعمال کرنے کا ماہر ہے اور آل سعود کل کے بچے جو یہ سمجهتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے ناچ کر اسے اپنا گرویدہ بنا لینگے’امریکہ کیا چاہتا ہے ہم سب اس سے خوب واقف ہیں لیکن سعودی عرب کیا چاپتا ہے کوئی نہیں جانتا’شاید خود سعودی عرب بهی نہیں!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے