’ٹیسٹ کرکٹ کو بچانے کیلئے اسے مخصوص وقت دیا جائے‘

پاکستان کے سابق کپتان رمیز راجہ نے کرکٹ کی عالمی تنظیم (آئی سی سی) پر زور دیا ہے کہ وہ سال میں دو مہینے مخصوص کرتے ہوئے صرف ٹیسٹ میچز منعقد کرائے تاکہ ٹیسٹ کرکٹ کی ساکھ کو برقرار رکھا جاسکے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سابق اوپننگ بیٹسمین کا کہنا تھا کہ انگلینڈ میں شائقین کی کثیر تعداد میدانوں کا رخ کرتی ہے جبکہ ایشیائی ممالک میں ٹیسٹ میچ کا رجحان ختم ہوتا جارہا ہے اور ان علاقوں میں ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے انعقاد سے شائقین، کرکٹ میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

ایم سی سی ورلڈ کرکٹ کمیٹی کے ممبر رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ آئی سی سی نے ’ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ‘ منعقد کرنے کے لیے منصوبہ بندی کرلی ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ پورے سال میں ایک وقت ایسا بھی ہونا چاہیے جب ہر قسم کی کرکٹ کو روک دیا جائے تاکہ ٹیسٹ کرکٹ کے بہترین کھلاڑی ٹیسٹ میچوں میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرسکیں جس سے شائقین کرکٹ محظوظ ہوسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایشیائی شائقین میں ٹیسٹ کرکٹ کے حوالے سے دلچسپی ختم ہوتی جارہی ہے، لہذا اس حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور بھارتی کرکٹ کے امور چلانے والے ادارے (بی سی سی آئی) کو آگے آکر ٹیسٹ کرکٹ کے فروغ کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ ایشیائی ممالک میں ٹیسٹ میچ چیمپیئن شپ کے انعقاد سے ہی اس مسئلے کو دور کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ رمیز راجہ، رکی پونٹنگ، برینڈن مک کولم، سارو گنگولی اور کمار سنگا کارا جیسے کھلاڑیوں پر مشتمل ایم سی سی ورلڈ کرکٹ کمیٹی طویل دورانیہ کی اس کرکٹ میں مزید دلچسپی پیدا کرنے کے لیے ٹیسٹ میچوں کے دورانیے کو 5 دن سے کم کر کے 4 دن تک کرنے کی تجویز کی بھی مخالفت کر چکی ہے۔

اس کمیٹی کے چیئرمین مائیک بریرلے کا کہنا تھا کہ گذشتہ اجلاس کے دوران کچھ کمیٹی ارکان 4 روزہ ٹیسٹ میچ کرانے کے حق میں تھے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گذشتہ برس تقریباً تمام ہی ٹیسٹ مقابلوں کا نتیجہ آخری دن آیا تھا، لہٰذا کمیٹی چاہتی ہے کہ ٹیسٹ میچ کا دورانیہ 5 دن ہی رہنا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کمیٹی نے آئی سی سی پر زور دیا ہے کہ وہ 2024 میں ہونے والے اولمپکس مقابلوں میں کرکٹ کی شمولیت کے لیے اقدامات کرے۔

رمیز راجہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ کرکٹ کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ اسے اولپمکس میں شامل کیا جائے تاکہ یہ کھیل اولمپکس کی بدولت دنیا کے دیگر ممالک میں بھی متعارف ہو سکے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے