ریمنڈ ڈیوس نے پاکستان مخالف کتاب ‘را’ کے کہنے پر لکھی: رحمٰن ملک

سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی سے) کے کنٹریکٹر ریمنڈ ڈیوس کی کتاب ‘دا کنٹریکٹر’ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالسز ونگ (را) نے پاکستانی فوج اور جمہوری اداروں کو بدنام کرانے کے لیے امریکی جاسوس سے یہ کتاب لکھوائی۔

واضح رہے کہ 2011 میں جب ریمنڈ ڈیوس کو لاہور میں 2 افراد کے قتل میں گرفتار کیا گیا تھا تو اُس وقت رحمٰن ملک پاکستان کے وزیر داخلہ تھے۔

جمعرات (6 جولائی) کو اپنے تفصیلی بیان میں انہوں نے امریکی جاسوس کی گرفتاری کے بعد پیش آنے والی صورتحال اور پیش رفت کو پہلی بار بیان کیا۔

سابق وزیر داخلہ کا دعویٰ تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے فیصلہ کیا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس کو اُس وقت تک رہا نہیں کیا جائے گا جب تک کورٹ آف لاء انہیں بری نہیں کردیتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اعلیٰ سطح کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نہ ہی ریمنڈ ڈیوس کو ڈی پورٹ کیا جائے گا اور نہ ہی اسے سفارتی استثنیٰ دی جائے گی، بلکہ عدالتی فیصلے کا انتظار کرتے ہوئے کسی بھی ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے کارروائی نہیں کی جائے گی’۔

رحمٰن ملک کے مطابق اس اجلاس میں امریکی جاسوس کا نام فوری طور پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا بھی سوچا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں ایوان صدر میں ہونے والے اجلاس میں اُس وقت کے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) جنرل شجاع پاشا نے سیاسی قیادت کو بتایا کہ امریکا اس معاملے میں اسلامی قانون کے تحت دیت (خون بہا) کے حق کو استعمال کرنا چاہتا ہے۔

رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ ‘اس معاملے پر تمام پیش رفت پنجاب حکومت، وزارت خارجہ امور اور وزارت داخلہ کے تعاون سے کی گئی’۔

امریکی جاسوس کی جانب سے سفارتی استثنیٰ میں جنرل شجاع پاشا کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے پی پی پی سینیٹر کا کہنا تھا کہ ‘ڈی جی آئی ایس آئی نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں ایسا کوئی کردار ادا نہیں کیا جیسا اس متنازع کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے’۔

انہوں نے قوم پر زور دیا کہ وہ بھارتی سازشوں کا شکار نہ ہوں اور نہ ہی ریمنڈ ڈیوس کو ہیرو بنا کر پیش کریں۔

رحمٰن ملک نے کہا کہ ‘میرے پاس اس بات کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایڈیشنل سیکریٹری جگناتھن کمار نے آئی ایس آئی، پاکستانی فوج اور سول قیادت کو بدنام کرنے کے لیے ریمنڈ ڈیوس سے رابطہ کیا کہ وہ کتاب دا کنٹریکٹر لکھیں’۔

ان کا دعویٰ تھا کہ وطن واپسی کے بعد امریکی جاسوس مشکلات کا شکار ہوگیا تھا اور اس نے متعدد بار خودکشی کی بھی کوشش کی۔

سابق وزیر داخلہ کے مطابق ‘گذشتہ سال کی بات ہے جب ریمنڈ ڈیوس پر 7 لاکھ ڈالر قرض کا بوجھ تھا جبکہ ان کی اہلیہ علیحدگی اختیار کرچکی تھیں، ان مایوس کن مالی حالات میں امریکی جاسوس آسان شکار بن گیا اور را کی امداد سے یہ کتاب کرائے کے مصنف کے ذریعے لکھوائی گئی’۔

پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ وہ اس بات پر حیران ہیں کہ مالی مشکلات کے شکار ریمنڈ ڈیوس نے کس طرح اپنی کتاب کا مفت پی ڈی ایف ورژن واٹس ایپ کے ذریعے انٹرنیٹ پر جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری اور اُس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ریمنڈ ڈیوس کو استثنیٰ کے معاملے پر وزارت سے استعفیٰ دیا۔

شاہ محمود قریشی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے رحمٰن ملک نے کہا کہ ‘میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ شاہ محمود قریشی کے دعوے کے برعکس کوئی بھی امریکی جاسوس کو استثنیٰ دینے کے حق میں نہیں تھا جبکہ انہوں نے وزارت سے استعفیٰ بھی اس وجہ سے نہیں دیا’۔

پی پی رہنما کے مطابق ‘9 فروری 2011 میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کابینہ تحلیل کردی تھی اور کابینہ ممبران کی موجودگی میں شاہ محمود قریشی کو وزارت پانی و بجلی یا زراعت کا قلمدان دینے کی پیشکش کی گئی تھی، تاہم وہ ناراض ہوتے ہوئے واک آؤٹ کرگئے’۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کی بریت کے 8 ماہ بعد شاہ محمود قریشی نے ذاتی سیاسی ناراضگی کی وجہ سے پارٹی کو خیرباد کہا۔

سابق وزیر داخلہ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ماضی میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ان سے رابطہ کرکے یہ تجویز دی تھی کہ حکومت ریمنڈ ڈیوس کے بدلے ان کی بہن کی واپسی پر غور کرے۔

رحمٰن ملک نے کہا کہ ‘اگر عدالت سے کلیئرنس مل جاتی تو یہ عافیہ صدیقی کو پاکستان واپس لانے کا اچھا راستہ تھا، میں نے اس سے قبل ان کے دو بیٹوں کو افغانستان سے بازیاب کرایا اور اہل خانہ کے حوالے کیا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘سابق امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے بھی ان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ یہ معاملہ واشنگٹن میں اٹھائیں گے تاہم بعد ازاں ان کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا’۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے