ضمنی انتخابات: سندھ اسمبلی کے حلقہ PS-114 میں پولنگ جاری

سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 114 میں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کے عمل کا آغاز ہوگیا جبکہ اس نشست کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم)، پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جماعت اسلامی کے اُمیدوار حصہ لے رہے ہیں جن کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 114 میں رجسٹر ووٹوں کی تعداد 1 لاکھ 93 ہزار ہے جبکہ حلقے میں موجود تمام 92 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا جارہا ہے۔

پی ایس 114 کے لیے پی پی پی کے امیدوار سنیٹر سعید غنی، جماعت اسلامی کے امیدوار ظہیر جدون، پی ایم ایل این کے امیدوار عل اکبر گجر، پی ٹی آئی کے انجینئر نجیب کے درمیان مقابلہ ہے۔

چار سال قبل ہونے والے عام انتخابات میں پی ایس 114 سے پی ایم ایل این کے عرفان اللہ مروت کامیاب ہوئے تھے جبکہ ایم کیو ایم کے رؤف صدیقی کو ان کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

تاہم جولائی 2014 میں الیکشن ٹریبونل نے ان کو نا اہل قرار دے دیا تھا جس کے بعد سے یہ نشت خالی تھی۔

پولنگ کے عمل کے دوران امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے حلقے میں 1 ہزار 1 سو پولیس اہلکار جبکہ 2 ہزار رینجرز اہلکار بھی تعینات کیے گئے اس کے علاوہ حلقے میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی جبکہ پولنگ اسٹیشن کے اندر موبائل فون لے جانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔

اس موقع پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا کہ رائےدہندگان، شہریوں اورامیدواروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے جس کے لیے پولنگ کے عمل کے آغاز سے لے کر اختتام تک متعلقہ ایس ایچ اوز علاقوں میں موجود رہیں گے۔

آئی جی سندھ پولیس کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخاب کےموقع پردفعہ 144 پرعملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا جبکہ حساس پولنگ اسٹیشنز کے اطراف میں اسنیپ چیکنگ کو بھی مربوط بنایا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولنگ کو شفاف اور غیر جانبدارانہ بنانے کے لیے حساس پولنگ اسٹیشنز پر پولیس کمانڈوز کو خصوصی ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔

پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔

پولنگ کے دواران کشیدگی
پی ایس 114 میں پولنگ کے دوران بدنظمی دیکھنے میں آئی جبکہ سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی ایک دوسرے کے خلاف نعرہ بازی اور ہاتھا پائی کی وجہ سے صورتحال کشیدہ ہوگئی اور اسی دوران چنیسر گوٹھ میں پی پی پی کے کارکنان نے آزاد امیدوار کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود ایم کیم ایم پاکستان کے امیدوار کامران ٹیسوری بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گے۔

ایم کیوایم کے امید وار کامران ٹیسوری نے ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی پر دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پی پی پی سرکاری وسائل استعمال کر رہی ہے جبکہ انہوں نے ڈی جی رینجرز سے پولنگ اسٹیشنز پر رینجرز کی نفری بڑھانے کی بھی اپیل کی۔

دوسری جانب پیپلزپارٹی کے امیدوار سعید غنی نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی ہرقیمت پر پولنگ رکوانے کی خواہشمند ہے۔

پی پی پی کے رہنما نبیل گبول نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی اور پی ایم ایل این کے کارکنان پولنگ کے عمل میں رکاوٹ پیدا رہے ہیں جس کی وجہ سے پی پی پی کے کارکنان میں اشتعال پایا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتیں پولنگ کے دوران بدنظمی پیدا کرنے کے لیے کالعدم جماعتوں کے کارکنوں کو بھی استعمال کررہی ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ کراچی کے ضمنی انتخاب میں اچھا مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے