‘قومی ادارے سی پیک کی کامیابی یقینی بنانے کی کوشش کریں’

اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ قومی اداروں کو آگے بڑھ کر پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کی وجہ سے پاکستان کو حاصل ہونے والے مواقع کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔

ایک رپورٹ کے مطابق آرمی چیف نے پاکستان اور چین کے درمیان اس اہم منصوبے کے مختلف پہلوؤں پر کھلی بحث کی دعوت بھی دی۔

نیشنل لاجسٹکس سیل کی جانب سے سی پیک لاجسٹکس پر منعقدہ سیمینار کے دوران اپنے کلیدی خطاب میں جنرل قمر باجوہ کا کہنا تھا کہ لوگوں کو سی پیک سے مستفید ہونا چاہیے اور اس کے لیے ‘مزید بہتر رفتار اور سطح پر قیادت، باہمی تعاون کے جذبے اور صلاحیتوں کی تعمیر کی ضرورت ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘جہاں پاک فوج کی جانب سے منصوبے کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا سلسلہ جاری ہے وہیں، دیگر قومی اداروں کو بھی آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا’۔

سی پیک کے نتیجے میں حاصل ہونے والے مواقع سے بہتر استفادے کے لیے انہوں نے قومی اداروں کے کردار کو دو بار دہرایا۔

اپنی تقریر میں جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ‘ہم بحیثیت قوم اس تاریخی موقع سے صرف اس وقت فائدہ اٹھا سکتے ہیں جب ہم اسے قبول کرنے کی تیاری کریں، تمام قومی اداروں کو سی پیک کی کامیابی یقینی بنانے کی کوشش کرنا ہوگی’۔

واضح رہے کہ پاکستانی اور چینی حکام کے مطابق سی پیک منصوبے کامیابی سے جاری ہیں تاہم کئی مواقع پر حکام اپنے ذاتی مباحثوں کے دوران اس گیم چینجر منصوبے کے انفرااسٹرکچر اور رابطہ منصوبوں پر عملدرآمد میں سامنے آنے والے مسائل کا ذکر کرتے ہیں۔

آرمی چیف نے ان شعبوں کی نشاندہی کی جن کو حکومتی توجہ درکار ہے اور کہا کہ نوجوانوں کی تعلیم، تربیت اور ان کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے، تجارت، سرمایہ کاری اور انفرااسٹرکچر کی ترقی کے موجودہ قوانین کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ مرکوز کی جانی چاہیے۔

‘متحدہ ترقیاتی فریم ورک’ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘تجارتی راہداریوں کو معاشی راہداریوں میں تبدیل کرنے کے لیے صنعتی اور شہری ترقی درکار ہے’۔

واضح رہے کہ تجزیہ کار یہ خیال ظاہر کرتے ہیں کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں تعاون، منصوبے سے متعلق غیر واضح صورتحال اور شفافیت کے مسائل کی وجہ سے سی پیک منصوبے پر دباؤ پڑرہا ہے۔

‘سی پیک کے تمام پہلوؤں’ پر کھلے مباحثے کی دعوت دیتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ اسی طرح ملک کی بہترین پالیسیاں تشکیل دی جاسکتی ہیں۔

[pullquote]سیکیورٹی کی بہتر صورتحال[/pullquote]
سیکیورٹی صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ‘ہم پاکستان کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے پاک ملک بنانے میں مستحکم کامیابی حاصل کررہے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان اب پہلے سے زیادہ محفوظ ہے، فاٹا اور ملحقہ علاقوں میں امن قائم ہوچکا ہے اور پاکستان کے معاشی حب کراچی کے حالات معمول کی جانب لوٹ رہے ہیں، اسی طرح بلوچستان میں بھی امن و امان کی صورتحال بہتر ہوچکی ہے’۔

سی پیک سے جڑے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ہوشیار ہیں اور سی پیک کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کا پختہ عزم کیے ہوئے ہیں، کسی کو بھی منصوبے کے حوالے سے ہمارے عزم پر کوئی شک نہیں ہونا چاہیے’۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے