چیئرمین سینیٹ نے بابر اعوان کا استعفیٰ منظور کرلیا

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے حالی ہی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شمولیت اختیار کرنے والے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق رہنما بابر اعوان کا استعفیٰ منظور کرلیا۔

پی پی پی کی جانب سے سینیٹر کی نشست حاصل کرنے والے بابر اعوان آج بروز جمعرات چیئرمین سینیٹ کے سامنے پیش ہوئے۔

اس موقع پر بابر اعوان نے سینیٹر کے عہدے سے مستعفی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کو بتایا کہ استعفے کے لیے ان پر دباؤ نہیں تھا اور انہوں نے اپنی مرضی سے یہ اقدام اٹھایا۔

جس کے بعد چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے بابر اعوان کا استعفیٰ منظور کرلیا کرتے ہوئے ان کی فائل متعلقہ معاملات کے لیے سینیٹ سیکریٹریٹ کو بھجوا دی۔

اس سے قبل چیئرمین سینیٹ نے بابر اعوان کو استعفے کی تصدیق کے لیے طلب کیا تھا تاہم وہ بیرون ملک میں ہونے کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکے تھے تاہم آج بابر اعوان نے سینیٹ چیئرمین کے سامنے پیش ہوکر استعفے کی تصدیق کردی۔

خیال رہے کہ رضا ربانی سینیٹ کے آئندہ کے اجلاس میں دیگر سینیٹرز کو بابر اعوان کا استعفیٰ منظور ہونے کے معاملے سے آگاہ کریں گے۔

رواں سال جون میں سینیٹر اور سابق وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے پی پی پی سے 21 سالہ رفاقت کو ختم کرتے ہوئے پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا تھا، انھوں نے یہ اعلان اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے اعزاز میں دی گئی افطار پارٹی کے موقع پر کیا تھا۔

اس موقع پر بابراعوان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کے کپتان کو خوش آمدید کہتا ہوں، سینیٹ کی نشست چھوڑ کر تحریک انصاف میں شمولیت بھی چیلنج تھا، اس اعلان سے ایک روز قبل پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ پی پی پی کے رہنما بابر اعوان 23 جون کو ان کی پارٹی میں شامل ہوجائیں گے۔

بعد ازاں یکم جولائی کو رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بابر اعوان نے سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

سابق وزیر قانون بابر اعوان نے ڈان نیوز سے گفتگو کے دوران سینیٹ کی نشست سے مستعفی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ نہال ہاشمی نہیں ہیں جو استعفیٰ دے کر مکر جائے۔

سینیٹر بابر اعوان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے بذریعہ ڈاک اپنا استعفیٰ چیئرمین سینیٹ کو بھجوا دیا ہے اور استعفے کی تصدیق کے لیے چیئرمین سینیٹ نے جب بھی بلایا حاضر ہو جائیں گے۔

واضح رہے کہ بابر اعوان نے اپنے استعفے میں مستعفی ہونے کی وجوہات درج نہیں کیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے