سر رہ گزر ……. ہلچل

برطانوی جریدے ’’اکنامسٹ‘‘ نے لکھا ہے: جے آئی ٹی رپورٹ نے پاکستانی سیاست میں ہلچل مچا دی، چلو اچھا ہوا کہ کھڑا پانی چل پڑا، اب یہ پاک صاف بھی ہو جائے گا، فیصلے کے نتائج کچھ بھی ہوں منفی اثرات مرتب نہیں کریں گے بلکہ عوام کو 2018میں ووٹ ڈالنے کے لئے سمت کا تعین کرنے میں سہولت ہو گی، کرپشن ثابت نہ ہوئی تو ن لیگ کو کلین چٹ مل جائے گی اور وہ سر اٹھا کر پہلے سے بڑا مینڈیٹ حاصل کر سکے گی، پی ٹی آئی جس نے اس معاملے کو زور شور سے اٹھایا اسے نفع نقصان کچھ بھی نہ ہو گا، اصل بات تو یہ ہے کہ کیا اس فیصلے کے بعد کرپشن اس ملک سے رخصت ہو جائے گی؟ یہ ہے وہ سوال جس کا ایک ہی جواب ہے کہ کرپشن اب ایک ذہنیت بن چکی ہے، یہ دور دور تک سرایت کر چکی ہے، جب تک حکمران ہوں، بیورو کریٹس ہوں یا قوم اجتماعی سطح پر ملک و قوم سے حقیقی محبت نہیں کریں گے کرپشن چلتی رہے گی، پکڑی جاتی رہے گی مگر ختم نہ ہو گی، اور یہ دنیا بھر میں کسی نہ کسی حجم کے ساتھ موجود ہے البتہ ہمارے ہاں یہ تقریباً ایک ایسا گناہ بن چکا ہے جو اب گناہ بھی نہیں لگتا اس کا اسٹیٹس کو اسی طرح برقرار رہے گا، عدلیہ کی فعالیت، اور جمہوریت کا تسلسل رہے گا تو کرپشن میں نمایاں کمی ضرور آئے گی، اگر ہم اس سارے واقعہ کو ہلکے پھلکے انداز میں بیان کریں تو ہلچل کے ساتھ ہل جل ضرور لائے گی، بیٹھے ہوئے اٹھ بیٹھیں گے، اٹھے ہوئے دوڑ لگا دیں گے، البتہ ایک بات جو قدرے تشویش کا باعث ہے، کہ غریب آدمی اس معاشرے کا گل محمد ہے کہ زمین بھلے ہل جائے اس کی حالت جوں کی توں رہے گی، کیا اس کی خوشحالی بھی کبھی آئے گی؟

٭٭٭

[pullquote]تجاوزات و جائزات[/pullquote]

وطن عزیز میں تجاوزات اب اس قدر پھیل چکے ہیں کہ ان کو سمیٹنے کے لئے بہت پھیلنے کی ضرورت ہے۔ کراچی سے خیبر تک تجاوزات پر قائم کاروبار اب وہ حیثیت اختیار کر گیا ہے جس کی وضاحت غالبؔ نے کی تھی اور آج ان کے اس شعر کا مفہوم تجاوزات کی موجودگی پر صادق آتا ہے؎

سبزے کو جب کہیں جگہ نہ ملی
بن گیا سطحِ آب پر کائی

یہ تجاوزات لاکھوں خاندان پال رہے ہیں، اور یہ کہا جائے کہ چوری، ڈاکہ زنی، جیب تراشی اور ہر طرح کی ہیرا پھیری بھی لاکھوں خاندان پال رہے ہیں تو غلط نہ ہو گا۔

سوال یہ ہے کہ کیا خاندان پالنے کے لئے کسی اور خاندان، فرد، معاشرے کا حق چھیننا جائز ہے؟

ہمارے ہاں شاید یہ سسٹم کا جبر ہے کہ تجاوزات ہمارے ساتھ ساتھ چل رہے ہیں، یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ جائز اور قانونی کام ہی کو پیشہ قرار دے، اور رزق حلال کا ذریعہ اگر راہگیروں کا راستہ روک کر ہی اپنی اشیاء بیچنی ہیں تو یہ سینہ زوری نہیں بلکہ ایک ایسی مجبوری بھی ہے کہ جو براہ راست قانون سے ٹکرا گئی ہے، خدا کرے کہ آج نہیں تو کل کوئی ایسی حکومت آئے جو تجاوزات کی لعنت ختم کرنے کے لئے اسے جائزات سے ری پلیس کر دے، اور آئندہ کے لئے کسی کو تجاوز کر کے بیچ سڑک چھابہ نہ لگانے دے، جب لوگوں کو سسٹم جائز انداز میں کچھ نہیں دیتا تو وہ ناجائز طریقے اختیار کرنے پر گویا مجبور کر دیئے جاتے ہیں، یہ چھابے، یہ وقتی آپریشن تجاوزات کو کبھی ختم نہ کر سکیں گے، اس کا کافی شافی علاج کرنا ہو گا۔

٭٭٭

[pullquote]لوڈ شیڈنگ، اوور بلنگ، کنڈا سسٹم [/pullquote]

بجلی کی مسلسل معقول فراہمی اپنی جگہ ایک مسئلہ ہے تو یہ بتایا جائے کہ یہ لوڈ شیڈنگ، ایک غریب آدمی کو اپنے قرضے ادا کرنے کی ڈیوٹی دے دینا اور بجلی کے ناخدائوں کی اپنی گلی محلے میں کنڈا ڈال کر بجلی کو مچھلی کی طرح پکڑنا اور تل کے کھا جانا کہاں تک روا ہے، ہم نے دیکھا کہ اپوزیشن جس جوش و جذبے سے پاناما کیس کے حوالے سے ہمہ تن متحرک ہے اگر بجلی کی فراہمی اور اس سے متعلق بدعنوانیوں کے بارے بھی اتنی ہی فعال ہوتی تو ضرور اس سلسلے میں عام لوگوں کی شکایات کا ازالہ ہو چکا ہوتا، جیسے ہم نے تجاوزات کے رگ و پے میںسرایت کر جانے کی بات کی ہے، بجلی نے بھی ہمیں ڈنک بدل بدل کر ڈسا ہے، اور اب تو اس کی ترسیل اور اس کے بل سے ہر ماہ جس سفاک انداز میں ڈسا جاتا ہے اس کا کوئی قانونی اخلاقی جواز نہیں، وزارت بجلی، وزراء بجلی اور بجلی کی تقسیم و ترسیل کے وہ تمام ادارے جو ہر بڑے شہر میں موجود ہیں، یکساں طور پر عوام کی شکایات کے لئے ذمہ دار ہیں، کیا یہ کہنا درست نہ ہو گا ہم کنڈا سسٹم یعنی ہینگ آن سسٹم کا شکار ہیں، بجلی چوری کرتا کراتا کوئی اور ہے، اس کی سزا بھگتتا کوئی اور ہے، یہاں بھی پھر بات ہمارے 70سالہ بیمار سسٹم پر آ کر ٹک جاتی ہے کہ جس روز نظام درست ہو جائے گا ہمارے سارے نظامچے بھی ٹھیک ہو جائیں گے، اب تو ایک ایسی فضا ہے کہ ہر ذمہ دار کے پاس اپنی ذمہ داری پورا نہ کرنے کے ناقابل تردید دلائل ہیں، اب ایسی مدلل نا اہلی کا کیا کیا جائے۔

٭٭٭

کارِ پاناما دراز ہے اب میرا انتظار کر

….Oمحاذ آرائی سے احتراز کیا جائے چوہدری نثار کا وزیراعظم کو مشورہ،

مشورہ صائب ہے بشرطیکہ نادان وفاداروں کی بڑھکیں نہ سنی جائیں،

….Oحسین نواز نجی پرواز سے برطانیہ چلے گئے،

جانے والوں کو بھلا کون روک سکتا ہے۔

….Oڈاکٹر عبدالقدیر خان:نواز شریف عوام سے رجوع کرنے کی بجائے عدالت سے رہنمائی لیں،

تجویز تو اچھی ہے، مگر ہماری سیاست عوام کے کاندھے پر چلتی ہے، عوام کے کاندھے سے گرتی ہے،

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے