مشاہیرِ ادبِ اردو کے حقیقی نام(دوم)

اُردو کے شعر و ادب سے تعلق رکھنے والے اکثر مشاہیر اپنے حقیقی ناموں کی بہ جائے قلمی ناموں سے پہچانے جاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے حقیقی ناموں سے بہت کم لوگ واقف ہیں۔ قارئین ادب کے لیے پہلے بھی کچھ مشاہیر اُردو کے حقیقی نام پیش کیے۔ مجھے اس بات سے بے حد حوصلہ ملا کہ قارئین نے نہ صرف ان کو پسند کیا بلکہ مجھے دوبارہ لکھنے پر آمادہ بھی کردیا۔ اس وجہ سے کچھ دیگر مشاہیر اُردو کے نام پیشِ خدمت ہیں۔ امید ہے اب کی بار بھی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

تنویر سِپرؔ ا :

شاعر تنویر سپراؔ کے نام سے کون ناواقف ہوگا؟ جہلم کے علاقے داراپور میں ۱۹۳۲ء ؁ میں پیدا ہونے والے تنویر سپراؔ نے مزدور طبقے کی اپنے کلام میں بھرپور نمائندگی کی۔ اُن کا مجموعہ کلام ’’لفظ کھردرے‘‘ ان کے حالات کا غماز ہے۔ اُردو دنیا کے اس شاعر کا حقیقی نام’’محمد حیات‘‘ تھا۔ تنویر سپرؔ ا ۱۳ ،ستمبر۱۹۹۳ء ؁ کو لقمہ اجل بنے ۔

؂ آج بھی سپراؔ اس کی خوش بو مِل مالک لے جاتا ہے
میں لوہے کی ناف سے پیدا جو کستوری کرتاہوں

سحر اؔ نصاری:
۲۷ ، دسمبر ۱۹۳۹ء ؁ کو اورنگ آباد میں پیدا ہونے والے سحرؔ انصار ی اُردو کے معروف شاعر ہیں۔ ۱۹۵۰ء ؁ میں آپ کے والدین نے پاکستان ہجرت کی اور کراچی کو اپنا مسکن بنایا۔ آپ نے اپنی پہچان تو سحرؔ انصاری کے نام سے بنائی لیکن بہت کم لوگ آگاہ ہیں کہ سحراؔ نصاری کا اصل نام ’’انور مقبول انصاری‘‘ ہے۔

؂ ہم کو جنت کی فضا سے بھی زیادہ ہے عزیز
یہی بے رنگ سی دنیا یہی بے مہرسے لوگ

بے دم ؔ وارثی:

بے دمؔ وارثی یا بے دم ؔ شاہ وارثی اردو کے مشہور شاعر ہیں جن کا اصل نام’’غلام حسنین‘‘ تھا۔۱۸۷۶ ؁ء میں بھارت کے شہر اٹاوہ میں پیدا ہوئے۔شاعری میں نثارؔ اکبر آبادی کے شاگرد ہوئے۔اپنے مرشد حاجی وارث علی شاہ کی نسبت سے بے دم ؔ شاہ وارثی کہلائے۔بے دم ؔ وارثی ۱۹۳۶ ؁ء میں لکھنؤ میں فوت ہوئے۔

؂ بے خود کیے بیٹھے ہیں انداز حجابانہ
آ دل میں تجھے رکھ لوں اے جلوۂ جانانہ

معراج جامیؔ :

اردو کے معروف شاعر ،سفر نامہ نگار، صحافی اور افسانہ نگار سید معراج جامیؔ ،۱۲ ،مارچ ،۱۹۵۵ء ؁ کو سندھ کے ضلع دادو میں پیدا ہوئے۔معراج جامیؔ کا اصل نام’’سید معراج مصطفی ہاشمی‘‘ ہے۔ فارسی کے مشہور نعت گو مولانا عبدالرحمان جامیؔ سے عقیدت کی وجہ سے جامیؔ تخلص کیا۔

؂ دشمنوں کے لیے بچا ہی نہیں
ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍدوستوں ہی میں بٹ گیا ہوں میں

مظفر ؔ وارثی:

اردو نعت اور غزل کے نام ور شاعر مظفر واؔ رثی کا اصل نام’’محمد مظفر الدین احمد صدیقی‘‘ تھا۔مظفر ؔ وارثی ۲۳،دسمبر،۱۹۳۳ ؁ء کو بھارت کے شہر میرٹھ میں پیدا ہوئے۔تقسیم کے بعد پاکستان آگئے اردو دنیا کا یہ شاعر ۲۸،جنوری،۲۰۱۱ء ؁ تک بقید حیات رہا۔

؂ مفلسِ زندگی اب نہ سمجھے کوئی،مجھ کو عشقِ نبی ؐاس قدر مل گیا
جگمگائے نہ کیوں میرا عکسِ دروں ،ایک پتھر کو آئینہ گر مل گیا

مضطر ؔ نظامی:

ہمارے بیشتر تعلیمی اداروں کی دیواروں پر ایک شعر درج ملتا ہے۔
؂ قسمتِ نوعِ بشر تبدیل ہوتی ہے یہاں
ایک مقدس فرض کی تکمیل ہوتی ہے یہاں

اس زبان زد خاص و عام شعر کواکثر لوگ تو علامہ اقبالؔ کے کھاتے میں ڈالتے ہیں جب کہ کئی لوگ مولانا ظفرؔ علی خان کا سمجھتے ہیں۔کئی لوگ اس شعر کے خالق سے واقف ہی نہیں۔ہم واقفیت کروائے دیتے ہیں یہ شعر نہ تو اقبالؔ کا ہے نہ ہی ظفرؔ علی خان کا اس ضرب المثل شعر کے خالق پسرور سے تعلق رکھنے والے گم نام شاعر مضطرؔ نظامی ہیں۔ مضطر ؔ نظامی ۱۸،اگست ۱۹۰۹کو پسر ور میں پیدا ہوئے ۔ آپ کا پیدائشی نام ’’خدا بخش ‘‘تھا۔ جب کہ بیٹے طاہرؔ نظامی کی ولادت کے بعد ’’ابو طاہر ‘‘کنیت ہوگئی۔ مضطرؔ نظامی ۹،اکتوبر ۱۹۶۹ء ٗ کو دارِ فانی سے کو چ کرگئے۔

شہرت بخاری:

شہر تؔ بخاری کے نام سے کون واقف نہیں؟ لیکن شہرت بخاری کا اصل نام کوئی کوئی ہی جانتا ہوگا۔ شہرت ؔ بخاری کے قلمی نام سے شہرت پانے والے شاعر کا اصل نام ’’سید محمد انور بخاری‘‘ تھا۔ شہرت ؔ ،۲، دسمبر ۱۹۲۵ء کو پاکستان کے دِل لاہور میں پیدا ہوئے اور ۱۱،اکتوبر کو لاہور ہی میں انتقال کیا ۔آپ میانی صاحب قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں ۔ نیرہ نور کی آواز میں آپ کی ایک غزل بہت مقبول ہوئی۔

؂ ہر چند سہارا ہے ترے پیار کا دِل کو
رہتا ہے مگر ایک عجب خوف سا دِل کو

گستا خ ؔ بخاری:

پنجاب کے شہر جھنگ میں پیدا ہونے والے ’’سید منیر حسین شاہ بخاری‘‘ نے اُردو دُنیا میں گستاخؔ بخاری کے نام سے شہرت سمیٹی۔

؂ یوں بغل گیر ہوئے ہیں اس سے
لوٹ کر پھر نہیں بازو آئے

؂ گستاخؔ توشدائد دُنیا کا غم نہ کر
ہیرا کمال واوج کوہِ جفا میں ہے

فارغ ؔ بخاری:

۱۱، نومبر ۱۹۲۷ء ؁ کو پشاور میں ’’سید میرا حمد شاہ‘‘ کی ولادت ہوئی مگر دنیا نے ان کو فارغؔ بخاری کے نام سے یاد رکھا۔ فارغؔ بخاری، اُردو ، ہند کو اور پشتو زبان کے ممتاز شاعر تھے۔ فارغ ؔ بخاری ۱۳، اپریل،۱۹۹۷ء ؁ کو ۷۹ برس کی عمر میں داغ مفارقت دے گئے اور پشاور میں ہی دفن ہوئے۔

؂ کوئی مشکل نہیں پہچان ہماری فارغؔ
اپنی خو ش بو کا سفر ہم نے جدا رکھا ہے

تحسین ؔ فراقی:

ڈاکٹر تحسین ؔ فراقی ۱۷ ستمبر ۱۹۵۰ء ؁ کو پھولوں کے دیس پتوکی میں پیدا ہوئے۔ نقاد، محقق، شاعر تحسین ؔ فراقی کا اصل نام ’’منظور اختر‘‘ ہے۔

؂ بہار اب کے جوگزری تو پھر نہ آئے گی
بچھڑنے والے بچھڑتے سمے یہ کہہ گئے ہیں

صابر ؔ آفاقی:

ڈاکٹر صابرؔ آفاقی ۹،مارچ ۱۹۳۳ء ؁ کو ضلع مظفرآباد کے مضافاتی گاؤں گوہاڑی میں پیدا ہوئے۔ والدین نے ’’سردار احمد الدین‘‘ نام تجویز کیا۔ لیکن شہرت صابرؔ آفاقی کے قلمی نام سے حاصل ہوئی ساٹھ سے زائد کتب کے مصنف و مرتب صابرؔ آفاقی ۱۰،اپریل ۲۰۱۱ء ؁ کو اسلام آباد میں انتقال کرگئے۔

؂ صابر ؔ جو اس کی تیغِ اداکا شہید ہے
ڈرتا نہیں ہے ہاتھ میں تلوار دیکھ کر

زاؔ ہد کلیم:

محمد خان نشترؔ کے گھر مظفرآباد میں جنم لینے والے ’’محمد الیاس خان‘‘ نے جب ادبی دُنیا میں قدم رکھا تو اپنی پہچان زاہدؔ کلیم کے نام سے بنائی۔ زاہد ؔ کلیم ،جوشؔ ملیح آبادی کے شاگرد ہونے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں ۔ زاہدؔ کلیم آزادکشمیر کے مشہور شاعر ہیں ان کے ہاں جوش ؔ کا رنگ نمایاں ہے۔

؂ صدا سے عرشِ معلی بھی جس کی گونج اٹھے
بلالؓ جیسے مؤذن کی وہ اذاں ڈھونڈو

ابن صفیؔ :

ابن صفیؔ جاسوسی دنیا کا ممتاز نام ہے۔ جاسوسی ناول نگاری کے ساتھ ساتھ ابن صفیؔ ایک شاعر بھی حقیقت سے بھی شناخت رکھتے تھے۔ کئی لوگ آپ کے حقیقی نام سے ناآشنا ہوں گے ۔ ہم بتاتے ہیں کہ ابن صفیؔ کا اصل نام ’’اسرار احمد‘‘ تھا۔ اپنے والد صفی اللہ کے نام کی وجہ ابن صفیؔ کے قلمی نام کو اختیار کیا۔ابن صفیؔ ۲۶، جولائی ۱۹۲۸ء ؁ کو نارہ، ضلع اِلٰہ آباد میں پیدا ہوئے اور ۲۵، جولائی ۱۹۸۰ء ؁ کو کراچی میں رخصت ہوئے۔

؂ ملک طرب کے رہنے والو یہ کیسی مجبور ی ہے
ہونٹوں کی بستی میں چراغاں ، دِل کے نگر اتنے سنسان

محسن بھوپالی:

تلقین اعتماد و فرما رہے ہیں آج
راہِ طلب میں خود جو کبھی معتبر نہ تھے
نیرنگئ سیاستِ دوراں تو دیکھیے
منزل انھیں ملیِ جو شریک سفر نہ تھے

محسنؔ بھوپالی کے۱۹۵۴ ؁ میں لکھے گئے اس قطعے کا دوسرا شعر ضرب المثل کہلاتا ہے۔ اس شعر کو کچھ لوگ سردار عبداالرب نشتر سے بھی اس وہ سے منسوب کردیتے ہیں کہ انھوں نے ایک جلسے میں پڑھا تھا۔ لیکن اس ضرب المثل شعر کے خالق ’’عبدالرحمن‘‘ ہیں دنیا جنھیں محسن ؔ بھوپالی کے نام سے جانتی ہے ۔محسنؔ بھوپالی ۲۹، ۱۹۳۲ء ؁ کو بھوپال ضلع ہوشنگ آبادکے قصبے سہاگ پور میں پیدا ہوئے جب کہ ۱۷ جنوری ، ۲۰۰۷ء ؁ کو کراچی میں رحلت فرمائی۔یاد رہے محسنؔ بھوپالی کی صاحب زادی شاہانہ جاوید بھی کالم نگاری کی وجہ سے علمی و ادبی حلقوں میں پہچان رکھتی ہیں۔ شاہانہ آج کل محسنؔ بھوپالی مرحوم کے کلیات کو مرتب کررہی ہے جو جلد شائع ہوجائے گا۔

عطش دؔ رانی :

اُردو کے معروف محقق اور نقاد عطشؔ درانی کا اصل نام ’’عطااللہ خان درانی ‘‘ ہے ۔ عطشؔ درانی ۲۲، جنوری ۱۹۵۲ء ؁ کو ساہی وال میں پیدا ہوئے ۔ ڈاکٹر عطش ؔ درانی کی خدمات کے اعتراف میں انھیں تمغاء امتیاز اور ستارہ امتیاز سے بھی نواز ا گیا۔

نوشی ؔ گیلانی:

اردو کی مقبول اور خوب رو شاعرہ نوشی ؔ گیلانی سے ایک جہان واقف ہے لیکن ان کے اصل نام یعنی’’نشاط گیلانی‘‘ سے بہت کم لوگ واقف ہوں گے۔نوشی ؔ گیلانی ۱۴،مارچ ،۱۹۶۴ء ؁ کو جنوبی پنجاب کے شہر بہاول پور میں تولد ہوئیں۔’’محبتیں جب شمار کرنا‘‘، ’’اداس ہونے کے دن نہیں‘‘اور ’’پہلا لفظ محبت لکھا ‘‘نوشی ؔ گیلانی کے شعری مجموعے ہیں۔

ٍ ؂ ہجر کی شب میں قید کرے یا صبحِ وصال میں رکھے
اچھا مولا! تیری مرضی تو جس حال میں رکھے

اس مضمون کا پہلا حصہ یہاںپڑھیے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے