ہم تو دھرنے میں پھنسے رہے

میزان برج کے حامل افراد میں پائی جانے والی مثبت خوبیاں خامیوں کے دبائو میں رہنے کی وجہ سے انکی شخصیت پر حاوی ہوتی ہیں۔یہ افراد ظاہری خوبصورتی کو بہت اہمیت دیتے ہیںاسکی وجہ سے انھیں بڑے بڑے نقصانات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ فلرٹ کرنا میزانیوں کے خون میں رچا بسا ہوتا ہے۔ اسی کی وجہ سے وہ پلے بوائے ٹائٹل کے حقدار ٹھہر تے ہیں اسی زعم میں مبتلا رہنے کی وجہ سے متعدد خواتین کے ساتھ منسلک ہونے کی خبریں منظر عام پر آ تی ہیں۔ میزان افراد اپنی ظاہری شباہت پر خصوصی زور دیتے ہیں۔اپنے ارد گرد خوبصورت افراد کی موجودگی میں پر سکون رہتے ہیں لیکن یہ صورتحال زیادہ دیر تک برقرار نہیں رکھ پاتے۔ماہرین ان افراد کودلیر پاتے ہیں لیکن حد سے زیادہ ہمدردی اور لایعنی جذبات رکھنے کی وجہ سے پائیدار فیصلہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوپاتے اور بدلتے رہنے کی وجہ سے ناقابل اعتبار قرار پاتے ہیں۔ کانوں کے کچےاور اپنی ذات میں مرتکز ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انکے ساتھ طویل مدتی تعلق قائم رکھنا ناممکن ہوتا ہے۔

انانیت اور پارہ صفت طبیعت یعنی تبدیلی کے زیر اثر وہ قریبی افراد ان سے آخر کار کنارہ کرلیتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ اسی وجہ سے میزان افرادکی ازدواجی زندگی مستقل بھنور میں پھنسی رہتی ہے۔ میزان افراد مستقل اور پائیدار فیصلہ کرنے کی خصوصیت سے عاری ہوتے ہیں۔

اس کا ثبوت یہ ہے کہ وہ فرد ایک دہائی سے اپنے بیانات سے یوٹرن لے رہے ہیں۔ ایک بار پھر وہ یو ٹرن لے چکے ہیں آپ سمجھ تو گئے ہوں گے کہ میں کس کی بات کررہی ہوں جی ہاں یہ وہی صاحب ہیں جو پہلےوزیر اعظم سے استعفیٰ مانگ رہے تھے اب کی بار انکے مطالبے میں مزید افراد کے استعفے بھی شامل ہوچکے ہیں جبکہ انکے درباری یہ نعرے بلند کررہے ہیں کہ نئے الیکشن کروائے جائیں۔وہ میاں نواز شریف کی فیملی کو کرپٹ قرار دینے کے الزامات کو بلاتکان دہرانے میںکوئی عار محسوس نہیں کررہے ہیں۔آج میں خان صاحب کوکچھ انکا ماضی یاد کروا رہی ہوں۔

خان صاحب آپ اوپنر قاسم عمر اور یونس احمد کو بھول گئے ہیں جنھیں آپ نے صرف اسلئے ٹیم سے نکلوا دیا کہ انھوں نےآپ پر ذاتی نوعیت کے الزام لگائے۔سرفرا ز نواز سے بھی آپ کے اختلافات اس لئے رہے کہ وہ بھی آپ پر سنگین الزامات لگاتے رہے۔ خان صاحب کیاآپ بھول گئے کہ آپ نے خود اقرار کیا تھا کہ پارٹی کا قرض اتارنے کیلئےجمائما کے بھائی کے ساتھ مل کر نہ صرف جوا کھیلا تھا بلکہ اس سے بھاری رقم بھی کمائی تھی۔آپ نے زکوٰۃ اور خیرات کا پیسہ کہاں ڈبویا عدالت میں تو جواب دینا ہی پڑے گا تاریخ سر پر آگئی ہے۔خا ن صاحب کہاں گئے وہ ایماندارنہ نعرے جب آپ نئی قیادت نئے خون اور حقیقی تبدیلی کی بات کیا کرتے تھے؟غور کیجئے اور اپنے ارد گرد نظر دوڑائیے آپ اپنی سیاسی پارٹی کے بانی ارکان سے محروم ہوچکے ہیںجنھوں نے الگ نظریاتی پارٹی ترتیب دے دی ہے۔پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے جن جن افراد کوآپ کھلے عام کرپٹ کہا کرتے تھے اب وہ آپکے نور نظر بن چکے ہیں۔یاد رکھئے یہ آپکو جلد ہی اندھی گلی میں دھکیلنے میں دیر نہ لگائیں گے۔دھرنوں کے دوران آپکے کھلاڑیوں نے عورتوں کے ساتھ کتنا برا سلوک کیا آپ سے بہتر کون جانتا ہے ؟۔ بے حسی کی وجہ سے ہی آپ اور آپکی پارٹی سوشل میڈیا پر مریم نواز شریف اورمیاں محمد نواز شریف پر بہتان طرازی کررہی ہے۔

آپ ایک میڈیا گروپ کو شدید ہدف تنقید بنا رہے ہیں میرا آپ سے سوال ہے کہ آپ ان میڈیا گروپس اور اینکر حضرات کے بارے میں کیا کہیں گے جو ا پنےمخصوص اہداف کے حصول کیلئے آپکی پارٹی کے حق میں اور ملک میں انتشار کی سی کیفیت پیدا کرنے کیلئے مستقل پروپیگنڈا جاری رکھے ہوئے ہیں۔میرا دعویٰ ہے کہ جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد محض 17 منٹ58 سیکنڈمیںمریم نواز نے اپنا مدعا پیش کرکے یہ عندیہ دیدیا دےدیا ہے کہ آئندہ سیاسی اکھاڑے میںعوام نہ صرف مریم نواز کو تقریریں کرتے ہوئےسنیں اور دیکھیں گے بلکہ وہ مستقبل قریب میںآپ کے دانت بھی کھٹے کردیں گی۔حزب اختلاف سے مثبت کی توقع ہی عبث تھی تاہم ایسا لگتا ہے کہ میڈیا کےچند افراد نےاین او سی بانٹنے کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے کہ وہ جو کچھ کہیں گے وہ خدانخوانستہ حرف آخر ہے اور اسے ہی درست مانا جائے۔ قیافہ شناسی کا بازار گرم سے گرم تر ہوتا جارہا ہے۔

سنسنی خیز مواد پیش کرکے اپنی اپنی دکانداری چمکائی جانے کا عمل بغیر کسی روک ٹوک جاری ہے۔چند اینکرزنہ جانے کس حیثیت میں من پسند سرٹیفکیٹ جاری کررہے ہیں۔ان سمیت دیگر سیاستدانوںسے عرض ہے کہ وہ ذاتی احتیاجات اورخواہشات پر مبنی قیافہ شناسی کا سلسلہ موقوف کردیںکہ جلد ہی پانامہ لیکس کا یہ قصہ پارینہ ہو جائے گا۔میرا عمران خان سے سوال ہے۔ آپ سوچیں الیکشن کمیشن کو کیا جواب دیں گے؟

اسپتال کی آڑ میں کن کن غیر ملکیوں سے بھاری رقومات وصول کیں؟ان رقومات کو مبینہ طور پرجوئے میں کیوں لگایا اور نتیجہ کیا رہا ؟دوسروں کو نصیحت خود میاں فضیحت بننے والے خان صاحب پہلے کوئی بھولے سے کے پی نامی اشرفی آپکی جیب میں رکھ گیا تھا اب اسکی خیر منائیں کہ آپ نےاپنے صوبےمیں نیب کو بے آواز اوربے دست و پا کردیا ہے۔خدشہ ہے کہ دروغ گوئی کے بدترین ریکارڈ قائم کرنے پر مورخ آپ کو جھوٹ کا مغنی کا لقب دےگا۔آپ سوچیں کہ آئندہ خیبر پختونخوا کےعوام کے سامنے جاکر کیا جواب دیں گے؟

جس تبدیلی کا ڈنکا بجاتے رہے ہیںوہ کہاں ہے ؟کونسا نیا لولی پاپ انھیں دیں گے؟عوام انکی جان کو رو رہے ہیں۔ عمران خان صاحب یاد رکھیں عوام اتنے بھی بے وقوف نہیں کہ آپکے دعوے اور وعدے بھول جائیں۔آپ تو خود ہر جگہ پر اعتراف کرتے پھر رہے ہیں کہ ہم کام ہی نہ کرسکے کہ دھرنے میں پھنسے رہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے