وفادار سے غدار تک

میںکئی لوگوں سے پوچھ چکا ہوں کہ’’ایس ای سی پی‘‘ کا چیئرمین ظفر حجازی یادگار ناول نگار نسیم حجازی مرحوم و مغفور کا کوئی رشتہ دار تو نہیں کیونکہ میرا اس گھرانے سے دیرینہ تعلق ہے۔نسیم حجازی صاحب میرے والد کے قریبی دوست تھے جس کا میں نے آج تک کہیں کبھی کوئی حوالہ نہیں دیا۔ نسیم حجازی صاحب ہمیشہ ہمارے گھر کا یوں بھی حصہ رہے کہ میرے والد، اللہ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے میری والدہ کو یہ کہہ کر چھیڑا کرتے تھے کہ ’’بچو!تمہاری امی کو نمازوں کے بعد دلچسپی ہے تو صرف نسیم حجازی کے ناولوں سے‘‘۔کبھی حجازی صاحب کے بھانجے غلام اکبر صاحب بھی بڑے بھائیوں کی طرح تھے۔ پھر نجانے انہیں کیا دورہ پڑا کہ مجھے اس منصب سے ’’معزول‘‘ کردیا گیا۔

ان کا ایک قریبی عزیز نعیم سالوں پہلے کہیں میرا کولیگ رہا، بہت سویٹ تھا مدتوں سے ملاقات نہیں۔ غلام اکبر صاحب کے بیٹے انعام اکبر بھی کبھی کبھی ملنے آجاتے ہیں۔ میں نے آج تک ان میں سے کبھی کسی کو نہیں بتایا کہ نسیم حجازی مرحوم میرے بھی ’’انکل‘‘تھے۔ میں نسیم حجازیت کو کبھی کبھار تنقید کا نشانہ بناتا ہوں لیکن جتنی محبت احترام میرے دل میں ان کے لئے ہے میں بیان نہیں کرسکتا، کیونکہ میں طبعاً ماضی پرست ہی نہیں ،رشتہ پرست بھی ہوں۔ اکیڈیمک قسم کی باتیں اور بات ہے۔معاف کیجئے میں کہاں سے کہاں نکل گیا۔ میرا اصل جذباتی مسئلہ یہ ہے کہ’’ایس ای سی پی‘‘ کا مظلوم چیئرمین ظفر حجازی’’ حجازی فیملی‘‘ کا فرد تو نہیں؟ اگر ہے تو میری گہری بیداغ ناسٹیلجٹک ہمددریاں ظفر حجازی کے ساتھ ہیں اور میں اسے صرف اتنا بتانا سمجھانا چاہتا ہوں کہ خدارا! ایسے لوگوں کیلئے قربانی کا بکرا بننے سے پہلے سو بار ٹھنڈے دل سے سوچ لینا کہ شریف فیملی کی ہسٹری بہت بےرحمانہ ہے۔ یہ تو وہ ہیں جنہوں نے اپنے روحانی باپ اور محسن اعظم جنرل ضیاء الحق کے بیٹوں کو بھی دھتکار دیا۔

عظیم کمپیئر، اداکار، شاعر، ادیب، دانشور طارق عزیز سے لے کر ہاکی ٹیم کے لیجنڈری کپتان اختر رسول کو بھی سپریم کورٹ پر یلغار والے استعمال کے بعد قصہ پارینہ بنادیا۔ یہ انسانوں کو انسان نہیں ٹشو پیپر، ٹوتھ پک، کاٹن بڈ، ڈسپوزایبل چمچوں سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتے۔ ان کی ہر رشتہ داری سو فیصد کاروباری ہے۔ رشتہ جینوئن ہو تو آدمی اس کے لئے ہنستا کھیلتا جان سے بھی گزر جائے لیکن یہ تو وہ ہیں جن کے بارے شہر دانش نے فرمایا کہ کم ظرف پر احسان کرنے سے پہلے اس کے شر سے بچنے کا سوچ لو (مفہوم)’’ایس ای سی پی‘‘ کے ریکارڈ میں فراڈ یعنی ٹیمپرنگ ہوئی تو اس کا’’بینی فشری‘‘ کون ہے؟ درمیانی آدمی، وچولا اور بروکر کون ہے؟ اس لئے ظفر حجازی کو نسیم حجازی کا’’بدر بن مغیرہ‘‘ بننے کی ضرورت نہیں، باقی ظفر حجازی کی مرضی۔ یہ انسان کم ریالوں، درہموں، ڈالروں، پائونڈوں، دیناروں، جاپا نی نیوں، جرمن مارکوں اور ا طالوی لروںکی جیتی جاگتی چلتی پھرتی بوریاں ہیں۔ظفر حجازی کے نام میں’’حجازی‘‘ نہ ہوتا تو میں اسے ایک بزدل، بے ضمیر گورنمنٹ فنکشنری کے علاوہ کچھ نہ سمجھتا لیکن ناسٹیلجیا مارگیا اور باٹم لائن پھر وہی کہ اس خاندان نے اس ملک کے اداروں اور اہلکاروں کو بتدریج اسی طرح برباد کیا کہ آج عملاً عوام کا پرسان حال ہی کوئی نہیں۔ ان کا طریقہ واردات اس ملک اور معاشرہ کے لئے کینسر، زنگ، گھن یادیمک سے بڑھ کر کچھ نہیں۔

انہوں نے لاہور بانٹ کر پنجاب پر اور پنجاب نوچ نوچ کر پاکستان پر قبضہ کیا اور پھر پاکستان کا جو حشر کیا…….سادہ لوح اور جان بوجھ کر جاہل رکھے گئے عوام اس کا تصور بھی نہیں کرسکتے لیکن اب’’کٹ ٹوکٹ‘‘ کے ساتھ’’ڈی زولو‘‘ Dissolveشروع ہے۔ہر بھوک کے پیچھے…….یہ ہیںہر بے روزگار نوجوان کے پیچھے…….یہ ہیںعلاج سے محروم ہر مریض کے پیچھے…….یہ ہیںہر مزدور بچے کی مزدوری کے پیچھے…….یہ ہیںہر خودکش کے پیچھے…….یہ ہیںہر راشی سرکاری اہلکار کے پیچھے…….یہ ہیںہر تلور کے شکار کے اصل شکاری…….یہ ہیںہر مقروض کے قرضے کے پیچھے…….یہ ہیںڈالر کی کمی بیشی کے پیچھے…….یہ ہیںشرمناک شرح خواندگی کے پیچھے…….یہ ہیںہر میگا پراجیکٹ یعنی موٹروے، میٹروبس، اورنج ٹرین کے پیچھے بھی یقیناً یہی ہیں کہ یہی تو اصل واردات ہے۔بیشتر قومی اثاثوں کی ٹکے ٹوکری فروخت کے پیچھے بھی…….یہ ہیںہر بڑی جعل سازی فراڈ اور ٹمپرنگ کے پیچھے بھی…….یہ ہیںہر بڑے جھوٹ کےپیچھے…….یہ ہیںاپنی ہر تذلیل کے پیچھے…….یہ ہیںہرقطری کے پیچھے …….یہ ہیںمیں ہر’’ملبہ‘‘ اس لئے ان پر ڈال رہا ہوں کہ لمبی حکمرانیوں کے باوجود یہ معاشرہ میں کوئی جوہری تبدیلی نہ لاسکے، ٹھیکے داریاں ہی کرتے رہے حالانکہ قیادت کا اصل کام رویے اور رستے تبدیل کرنا ہے۔

ترجیحات و مناجات و تسبیحات تبدیل کرنا ہے لیکن یہ تو چند سوالوں کے جواب نہیں دے سکتے۔کالم یہیں تک پہنچا تھا کہ اخبار پہنچ گئے۔ خبر ہے کہ ظفر حجازی ملبہ ماہین فاطمہ اور دیگر افسران پر ڈال رہا ہے تو اللہ اس کے حال پر رحم فرمائے۔ دلچسپ خبر یہ ہے کہ وزیر اعظم کے خلاف شواہد دینے والا گھر کا بھیدی وزیر ہے جس کا نام صغیہ راز میں رکھا جارہا ہے۔ اس ’’غدار‘‘ سے عدالتی فیصلہ کے بعد نمٹا جائے گا۔ظفر حجازی’’وفادار‘‘ نہیں۔قانون کا بیوفا ہےگھر کا بھیدی وزیر’’غدار‘‘ نہیں ملک و قوم کا وفادار ہے؎دیکھنے سے پہلے دھو آنکھوں کی گندی پتلیاںورنہ چہرہ ڈھانپ لے گی تجھ سے اچھائی مری

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے