کیا لوٹا ہوا سرمایہ قومی خزانے میں واپس ہوگا ؟

کافی عرصے سے پانامہ کیس قوم کا موضوع بحث بنا ہوا ہے، ہر شخص چاہے وہ سیاسی ہو یاغیر سیاسی اس پر پوری توجہ سے گفتگو کرنے میں بڑی دلچسپی لے رہا ہے، اس موضوع پر صحافی وتجزیہ نگاروں کے توقع سے زیادہ تبصرے اور تجزیے قومی اخبار اور سوشل میڈیا کی زینت بن چکے ہیں، سیاسی حلقوں میں تو پانامہ پر بے لاگ گرما گرمی بحث جاری ہے، جناب عمران خان اور اس کی پارٹی کی پوری کوشش یہ ہے کہ ثبوت کے ساتهہ نواز شریف کو مجرم کے طور پر قوم کے سامنے گسیٹ کر لائے اور ان کا مجرمانہ چہرہ قوم کو دکها کر منصب ریاست سے فارغ کرکے سکهہ کا سانس لیں اور نواز شریف کے دوست، احباب سمیت ان کی پارٹی کے لوگوں نے پورا زور پانامہ کیس پر پردہ ڈال کر نواز شریف کو بے جرم وخطا ثابت کرنے پر لگائے ہوئے ہیں، دونوں پارٹی نے اپنے اہداف میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے ملک کے مختلف مقامات پر جلسے منعقد کئے، سیاسی مسائل کی گتهیاں سلجانے کے ماہرین کو خریدا ہے اور ملک کے معروف شخصیات کو اپنی طرف کهنچنے میں باقاعدہ ان کے درمیان مقابلہ چل رہا ہے، غرض دونوں نے بے تحاشا پیسے خرچ کئے ہیں، بعض کو منصب اور اقتدار کی لالچ دلاکر اور کچهہ کو مال ودولت دے کر اپنا بنانے کے لئے دونوں پارٹی ایک دوسرے پر اب تک سبقت لیتی آرہی ہے ،عمران خان اور اس کی پارٹی نے رقم خرچ کرنے کے ساتهہ ساتهہ منطقی راستے سے اپنے مقصد کی طرف بڑهنے میں نمایاں پیشرفت کی ہے، جب کہ نواز شریف منطقی دلائل کے ذریعے اپنی صفائی پیش کرنے سے عاجز ہیں، مگر ریاست کی طاقت استعمال کرکے وہ اپنا دفاع کرنے کی پوری جدوجہد کررہے ہیں، دونوں کی رضامندی سے جے آئی ٹی کو پانامہ کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی اور بالآخر پوری تحقیق اور چهان بین کے بعد جے آئی ٹی نے اپنی تحقیقات کی رپورٹ قوم کے سامنے پیش کردی ہے،

جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم جناب نواز شریف نے 98 قومی اثاثے فروخت کرکے مال بنایا ہے، یہ رپورٹ پير 17 جولائ 2017 کو پاکستان کے معروف اخبار ایکسپرس نے شایع کیا جس کی تفصیلات یہ ہیں کہ وزیراعظم نوازشریف نے اپنے پہلے دور حکومت میں98قومی ادارے کوڑیوں کے بھاؤ اپنے کاروباری دوستوں کو فروخت کیے تھے اور اداروں کی فروخت میں مبینہ اربوں روپے کمیشن وصول کرکے اپنے اثاثے بڑھائے تھے۔جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف ہواہے کہ شریف خاندان کے اثاثوں میں1992 میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جبکہ ان کے ذرائع آمدن وہی تھے جوان کے والدکے زیرانتظام تھے، نوازشریف نے اہم قومی ادارے 1992 میں میاں منشا، طارق سہگل، ٹھیکیدار ایم اشرف بلوچ اینڈ برادرز اور حاجی سیف اللہ جیسے کاروباری دوستوں کو اونے پونے داموں فروخت کیے۔ الغازی ٹریکٹر106ملین میں فروخت کیا۔ نیشنل موٹرز صرف15کروڑ میں فروخت کیا گیا، ٹریکٹر31کروڑ میں فروخت کیا گیا، بلوچستان وھیلز کو27کروڑ میں فروخت کیا گیا۔ پاک سوزوکی کو 172ملین میں فروخت کیا گیا، نیا دور موٹرز 22ملین، بولان کاسٹنگ 69ملین میں فروخت کیا گیا، میپل لیف سیمنٹ 486ملین میں میاں منشا کو دیا گیا، وائٹ سیمنٹ پاک سیمنٹ189ملین میں کاروباری دوست میاں جہانگیر کو دی گئی، ڈی جی خان سیمنٹ طارق سہگل کو صرف2ارب روپے میں دی گئی۔

غریب وال سیمنٹ84کروڑ میں سیاستدان ساتھی حاجی سیف اللہ کو دیاگیا، زیل پاک سیمنٹ24کروڑ روپے میں کنٹریکٹر سرداراشرف بلوچ کودیا گیا، ڈنڈوت سیمنٹ11کروڑ میںای ایم جی گروپ کو دیاگیا، ایسوسی ایٹ سیمنٹ26کروڑ، ٹھٹھہ سیمنٹ العباس گروپ کو 80کروڑ میں دیاگیا، نیشنل فائبر76کروڑ میں شان گروپ کو فروخت ہوا، پاک پی وی سی64ملین میں ریاض ریشم کو دیاگیا، سندھ الکالیز 24ملین میں ٹیکوکمپنی کو، راوی انجینئرنگ5ملین میں پیٹرسن کمپنی کودیا گیا، نوشہرہ سیمنٹ 21ملین میں محبوب مانجی کو فروخت ہوئی۔ پائنیئراسٹیل کمپنی ایم عثمان کمپنی کو4ملین، میٹروپولیٹین اسٹیل67ملین میں کاروباری دوست اشرف بلوچ کوفروخت ہوئی۔ پاکستان سوئچ گیئر9ملین میں ای ایم جی گروپ، کوالٹی اسٹیل13ملین میں مارکیٹنگ انجینئرنگ کودی گئی۔ پاک چین فرٹیلائزر44کروڑ میںشان گروپ کوفروخت ہوئی، نوازدور میں15گھی مل کاروباری دوستوں کو فروخت کی گئیں، فضل گھی21ملین میں محمد شاہ کو ایسوسی ایٹ انڈسٹری محبوب ابورب کو، فصل رحمان مل 66ملین میں روز گھی کو، کاکا خیل انڈسٹری59ملین میں محبوب کو، یونائیٹڈ انڈسٹریز16ملین میں اکبر منگو، ہری پور ویجیٹیبل30ملین میں ملک نصیر کو فروخت ہوئی۔

بارگھی مل حیدری انڈسٹریز کو، چلتن گھی مل وزیرعلی انڈسٹریز کو، آصف انڈسٹری، خیبرویجیٹیبل سراج ویجیٹیبل، کریسنٹ ویجیٹیبل، بنگال ویجیٹیبل آئل انڈسٹری من پسند کاروباری دوستوں کو فروخت کی گئیں، رائس ملیں: شیخوپورہ مل، جیکل کے بادمل، سرانوالی مل، حافظ آباد مل، امین آباد مل، دھونکل مل، مبارک پور مل، شکارپور رائس مل 24کروڑ میں دوستوں کو فروخت ہوئیں، گلبرگ لاہور روئی پلانٹ9ملین میں پیکجز لمیٹڈ کو فروخت ہوا، لیتا دو روئی پلانٹ ہیڈ آفس لاہور کی اربوں مالیت کی جائیداد حاجرہ ٹیکسٹائل مل کودی گئی۔علاوہ ازیں حیدر آباد، فیصل آباد، بہاولپور، ملتان، کوئٹہ، اسلام آباد،کراچی، لاہور میں روئی پلانٹ94ملین میں فروخت ہوئے، قائدآباد روٹی مل 86ملین میں جہانگیراعوان کو فروخت ہوئی، نوازشریف نے2 حکومتوں میں98قومی ادارے61ارب میں فروخت کیے اور بھاری کمیشن وصول کیا۔

جے آئی ٹی نے یہ رپورٹ جاری کرکے عدالت سے قانونی فیصلہ صادر کرنے کی استدعا کی ہے ،اس صورتحال کو دیکهتے ہوئے فطری طور پر ہر پاکستانی کے ذهن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا قومی لوٹا ہوا سرمایہ پاکستان کے قومی خزانے میں واپس ہوگا ؟ جواب منفی ہے یعنی نواز شریف کے خلاف اگر عدالت نے فیصلہ صادر کیا تو بهی لوٹے ہوئے سرمایے دوبارہ قومی خزانے میں واپس نہیں لوٹیں گے اور نہ ہی وزیراعظم ریاست کا منصب چهوڑیں گے وہ اپنی باقی مدت پوری کرکے ہی فارغ ہوں گے یوں پاناما کیس میں نواز شریف کو شکست بهی ہوئی تو قوم کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ملے گا لیکن اس سے پاکستان کی سیاسی دنیا میں تحریک انصاف ضرور چمکے گی نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ سے حکم جاری ہونے کی صورت میں عمران خان اور اس کی پارٹی سیاسی افادیتوں سے بہرہ مند ضرور ہوں گے ان کی سیاست کی قد میں اضافہ ہوگا اور جو خواب عمران دیکهہ رہے ہیں اس کے لئے زمینہ فراہم ہوگا، لوگوں کا اعتماد جلب کرنے میں تحریک انصاف کو آسانی ہوگی، مگر یہ طے ہے کہ قوم کا جو مالی نقصان ہوا ہے اس کا جبران نہیں ہوگا ،اس لئے کہ پاکستان کے حکمرانوں کے کرتوت کی تاریخ میں جناب نواز شریف کی یہ حرکت نہ پہلی ہے اور نہ آخری، بلکہ بانی پاکستان اور مصور پاکستان کی رحلت کے بعد سے جو بهی حکمران آیا اس کا اصلی ہدف قومی سرمایہ پر ڈاکہ مارنا رہا ہے ، ہر حکمران نے ریاست کے منصب سے ناجائز فائدہ اٹهایا اور اپنی پوری طاقت سے قومی خزانے خالی کرکے اپنے لئے مال بنایا، اپنے ذاتی خواہشات کی تکمیل میں قوم کا پیسہ خرچ کیا ،البتہ قومی خزانے لوٹ کر اپنے مفادات کے لئے استعمال کرنے کی کیفیت حکمرانوں کی مختلف رہی ہے،

ضیاءالحق نے اپنے دور حکومت میں قومی خزانے لوٹ کر پاکستان کے اندر سلفی اور تکفیری مدارس کا جال بچهایا، وہابیت کی ترویج وتوسیع میں عوام کا پیسہ خوب خرچ کیا ۔ ملک کے چپے چپے میں وہابی تحریک کا نیٹ ورک مضبوط بنایا ،اور جو کام وہابیوں کی کئی عشروں کی محنت اور کوشش سے نہیں ہوسکا تھا، ضیا دور میں چند مہینوں کے اندر ملک کے طول و عرض میں سرکاری سرپرستی کی وجہ سے آسان ہوگیا۔ ۔ قومی خزانے استعمال کرکے دوسرا کام جو ضیاءالحق نے کیا وہ یہ تها کہ پورے ملک سے جہادی جتھے تیار کئے گئے۔ ان جہادی جتھوں کی تیاری میں بھی خاص خیال رکھا گیا کہ ایسے لوگوں کو بھرتی کیا جائے جو ذہنی، فکری، معاشی، معاشرتی اور تعلیمی حوالے سے پسماندہ ہوں اور ان کا تعلق اہلحدیث یا دیوبندی مسلک سے ہو۔ چند مہینوں میں پاکستان کی گلی گلی میں بھرتی مرکز کھل گئے اور قافلوں کے قافلے افغانستان جانا شروع ہوگئے۔ ان دونوں اقدامات کے ذریعے پاکستان میں دیوبندی اور وہابی شدت پسندی کو فروغ ملا اور عامۃ الناس میں اسلام اور شریعت ایک مذاق اور لطیفہ بن کے رہ گئے۔ غرض ضیاءالحق نے پاکستان کی سر زمین پر فرقہ پرستی کی آگ جلائی جس میں آج پاکستانی جل رہے ہیں ،ضیاءالحق نے قوم کا پیسہ قومی مفادات پر صرف کرنے کے بجائے مدارس میں دہشتگردوں کی تربیت کرنے پر خرچ کیا اور ان مدارس سے فارغ ہونے والے طالبان کے نام سے خطرناک دہشتگرد بن کر پاکستان اور افغانستان میں پهیل چکے ،آج وہی افراد داعش کے نام سے پوری دنیا کے لئے ناسور بنے ہوئے ہیں ، یہ ضیاءالحق کے کرتوت کی ایک جهلک تهی،

اسی طرح سارے حکمرانوں نے دونوں ہاتهوں سے ملک کو لوٹ کر قوم اور ملک کو کنگال کرنے میں ایک سے بڑھ کر ایک نے کردار ادا کیا ہے، پاناماکیس احتساب کا ایک بہترین موقع ہے ،پاکستان میں وزیراعظم سے لے کر نیچے چپراسی تک کرپشن کی بیماری میں مبتلا ہیں، اگر چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو، ہمارا وطن کرپشن سے پاک ہو، اگر ملک میں انصاف پر مبنی نظام کے خواہاں ہوں تو ضروری ہے کہ اس موقع کو غنیمت سمجهہ کر ملک کے سارے باشعور طبقے ملک میں موجود کرپشن کے خلاف آواز بلند کریں اور تمام اداروں میں کرپشن کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پینکنے کے لئے مہم چلائیں، قومی خزانے لوٹنے والوں کو عبرتناک سزا دلوانے میں اپنے اپنے حصے کا کردار ادا کریں ،غریبوں اور ملک میں پسے ہوئے طبقوں کا ساتهہ دیں اور چوروں ،ظالموں اور اپنے مفادات کے حصول کے لئے منافقت، چاپلوسی اور عوام فریبی سے کام لینے والوں کے خلاف متحد ہوجائیں، مدارس کے نام پر دہشتگردوں کی تربیت گاہوں کے روز بروز بڑھتے ہوئے رجحانات کے خطرات کو درک کریں اور حکومت سے مطالبہ کرکے انہیں ختم کروائیں – فرقہ پرستی کو چهوڑ کر انسانیت کی فلاح وبہبودی کے لئے کام کریں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے