موم: بالی وڈ کا شاندار تحفہ

پاکستانی اداکارہ سجل علی کی پہلی بالی وڈ فلم ’موم‘ یعنی ’ماں‘ کہانی ، ہدایت کاری اور اداکاری ہر لحاظ سے ایک بہترین فلم ہے۔ بونی کپور کی پروڈکشن میں بنی فلم موم دہلی، جارجیا امریکا، اور ہانگ کانگ میں فلم بند کی گئی ہے۔

فلم ایک خالص ریوینج اسٹوری ہے جو بالی وڈ کی کمرشل فلموں کے زمرے میں نہیں آتی بلکہ اگر اس فلم کا موازنہ ہالی وڈ فلموں سے کیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

فلم کے ہدایت کار روی اودیاوار ہیں جبکہ اسکرین پلے گریش کوہلہ نے لکھا ہے۔ فلم کے نمایاں اداکاروں میں بالی وڈ کی ماضی کی پر اسٹار اداکارہ سری دیوی، موجودہ دور کے نواز الدین صدیقی ، اکشے کھنہ ، اور دو پاکستانی اداکار سجل علی اور عدنان صدیقی شامل ہیں۔

فلم کی کہانی ایک ایسی ماں دیوکی سبروال (سر دیوی) کے گرد گھومتی ہے جو اپنی سوتیلی بیٹی آریا (سجل علی ) کے ریپ کا بدلہ لینے کے لیے دنیا سے لڑ جاتی ہے۔ کہانی میں محبت، نفرت، شک اور بھروسے جیسے جذبات اور احساسات سے بھرپور ہے۔

موم میں سسپنس، نفرت، محبت اور بدلے کی آگ جیسے تمام لوازمات شامل ہیں لیکن فلم میں کہیں بھی بے تکا پن نہیں ہے بلکہ ہر چیز کو منطق اور مقصد کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔سکرین پلے کمال کا ہے اور کہیں بھی کوئی کوئی بوجھل یا غیر ضروری منظر نہیں ہے بلکہ تمام سین ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں جو ناظر کو بھی سکرین سے جڑا ہوا رکھتے ہیں۔

سری دیوی نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ وہ ایک عظیم اداکارہ ہیں اور ہر طرح کے کردار ادا کرنےکی صلاحیت رکھتی ہیں۔ سجل علی کا کرادر گوکہ فلم میں مختصر ہے لیکن اپنی اہمیت اور سجل کی بھرپور اداکاری کی وجہ سے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ عدنان صدیقی نے فلم میں سری دیوی کے شوہر ( آنند) کے کردار میں انتہائی نپی تلی اداکاری کی ہے۔ نوازالدین صدیقی ہمیشہ کی طرح (ڈیٹکٹو ڈی کے) ایک نئے روپ میں سامنے آئے ہیں اور اپنی بہترین اداکاری سے اپنے مداحوں کے دل ایک با بھر جیت لیے ہیں۔ اکشے کھنہ نے ایک انویسٹیگیٹو پولیس آفیسر (میتھیو فانس) کے کردار کے ساتھ پورا انصاف کیا ہے۔

فلم کا ساؤنڈ ٹریک شہرہ آفاق موسیقار اے آر رحمان نے ترتیب دیا ہے جبکہ تمام گانے ارشاد کامل نے لکھے ہیں۔ تمام گانے بیک گراؤنڈ میں بجائے گئے ہیں۔

اداکا ری اور ہدایت کاری سے بڑھ کر جو چیز اس پوری فلم پر حاوی ہے وہ ہے جذبات میں پرویا ہوا اس کا مظبوط سکرین پلے۔ فلم کا کوئی بھی سین اور لمحہ جزبات سے عاری نہیں ہے اور دوران فلم ناظرین کو اپنے آنسو روکنا ناممکن ہوجاتا لیکن سینما کے نیم تاریک ماحول میں وہ ان آنسوؤوں کو آزادی کے ساتھ بہنے دیتے ہیں جبکہ کہیں کہیں ماں کی کامیابی پر پورا ہال تالیوں کے شور سے بھی گونج اٹھتا ہے۔ یہی وہ خاصیت ہے جس کی وجہ سے موم کو ایک ناقد کی پسندیدہ فلم قرار دیا جاسکتا ہے۔

فلم کے درمیاں میں سری دیوی کا ایک پیغام بھی شامل ہے جس میں وہ فلم میں کام کرنے والے پاکستانی اداکاروں خصوصا سجل علی کا شکریہ ادا کرتی ہن اور اقرار کرتی ہیں کی ان دونون کے بغیر یہ فلم بنانا ناممکن تھا۔

موم موجودہ دور کہ وہ بالی وڈ فلم ہے جس کی تکنیک اور پروڈکشن کا معیار دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہندوستانی سینما تکنیکی اور فنی اعتبار سے بہت آگے نکل گیاہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے