ایف آئی اےاہلکاروں کےخلاف مقدرمہ درج نہ ہونےپرصحافی برادری ناراض

اسلام آباد: نیشنل پریس کلب (این پی سی) اور راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے) نے نجی ٹیلی ویژین چینل سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو مبینہ طور پر زدوکوب کرنے والے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج نہ ہونے پر احتجاج کیا۔

رپورٹر اعتزاز حسن اور رپورٹر عرفان ملک اور صبا بجیر اور دیگر صحافیوں کے ساتھ ایف آئی اے حکام نے گذشتہ ہفتے 21 جولائی کو بدسلوکی کرتے ہوئے ان کے فون چھین لیے اور ایک گھنٹے تک انہیں ہسپتال کے کمرے میں بند کیے رکھا۔

اطلاعات کے مطابق مذکورہ صحافی پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (پمز) ہسپتال میں اپنی صحافتی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے ایف آئی اے حکام اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر حجازی سے متعلق خبر کی ریکارڈنگ کے لیے فلم بندی میں مصروف تھے۔

کئی سرکاری دفاتر اور پمز ہسپتال کی انتظامیہ نے واقعے کا فوری نوٹس لیا تاہم اب تک پولیس نے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی ویمنز ونگ کی سیکریٹری نرگس فیض ملک اور پی پی پی اسلام آباد کے صدر افتخار شاہ زادہ سمیت صحافیوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور سیاسی کارکنوں کی بڑی تعداد نے این پی سی کی جانب سے منعقد کیے جانے والے مظاہرے میں شرکت کی۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئےصحافتی پینل کے چیئرمین فاروق فیصل خان کا کہنا تھا کہ صحافی برادری نے نہ کبھی آزادی صحافت پر سمجھوتہ کیا اور نہ ہی کبھی سمجھوتہ کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے تک اپنا مظاہرہ جاری رکھیں گے۔

اس موقع پر این پی سی کے سیکریٹری عمران یعقوب کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ہمیشہ میرٹ اور شفافیت کی بات کرتے ہیں لیکن جب بھی اس طرح کے واقعات رونما ہوتے ہیں تو وہ خاموش ہوجاتے ہیں۔

جڑواں شہروں کے صحافیوں نے پریس اینڈ انفارمیشن ڈپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) میں بھی مظاہرہ کیا جہاں وزیر مملکت طارق فضل چوہدری اور دانیال عزیر پریس کانفرنس کرنے والے تھے۔

صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی کا یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا تھا جب ایف آئی اے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے گرفتار چیئرمین ظفر حجازی کے طبی معائنے کے لیے انہیں لے کر پمز ہسپتال پہنچی تھی۔

رپورٹر اعتزاز حسن کی جانب سے تھانہ کراچی کمپنی میں ایف آئی آر کے اندراج کے لیے دی گئی درخواست کے مطابق اس موقع پر جب نجی ٹیلی ویژن کی خاتون رپورٹر صبا بجیر نے ظفر حجازی کی تصاویر کھینچیں تو وہاں موجود اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے طاہر تنویر نے خاتون صحافی کا بازو پکڑ کر انہیں تصویر ڈیلیٹ کرنے کا کہا۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر طاہر تنویر نے ایف آئی اے کے دیگر اہلکاروں کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں پر دھاوا بولتے ہوئے خاتون رپورٹر صبا اور اعتزاز حسن کو پمز ہسپتال کے ایک کمرے میں بند کردیا جبکہ دونوں صحافیوں سے ان کے موبائل چھین لیے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے