عمران خان کا 30 جولائی کو پریڈ گراؤنڈ میں جلسے کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپرز کیس کے تاریخی فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے 30 جولائی کو پریڈ گراؤںڈ میں جلسے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران عمران خان نے عدالتی فیصلے پر پاکستانیوں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں عدلیہ کو خراج عقیدت اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو مبارک پیش کرتا ہوں، جو کام انہوں نے کیا ہے کسی مغربی ملک میں بھی نہیں ہوسکتا تھا’۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا، ‘یہ میری اور نواز شریف کی ذاتی لڑائی نہیں تھی، میں جن سیاستدانوں کی مخالفت کرتا ہوں ان سے ذاتی لڑائی نہیں، یہ صرف ملک کے لیے ہے’۔

عمران خان نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوشش انسان کرتا ہے، کامیابی اللہ تعالیٰ دیتا ہے، پاکستان عدل و انصاف کے لیے بنا تھا، آج علامہ اقبال کے خوابوں اور محمد علی جناح کی کوششوں کا پاکستان حاصل کرلیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں طبقاتی تقسیم موجود ہے، کمزور کے لیے یہاں قانون موجود ہیں تاہم طاقت ور کے لیے علیحدہ قانون ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ ہم مقروض ہیں، قوم تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے، 10 ارب ڈالر کا قرضہ لیا جاچکا ہے، سالانہ 10 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے اور ملک کی معیشت کے استحکام کے لیے قرضے لینا پڑتے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پاناما فیصلے سے پاکستان بھی دیگر ممالک کی طرح آگے بڑھ سکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بمباری سے قومیں تباہ نہیں ہوتیں، بلکہ انصاف کے ادارے ختم ہوجائیں تو قومیں تباہ ہوجاتی ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب دوسروں کی باری بھی آئے گی۔

آخر میں عمران خان نے کہا کہ طویل جدوجہد میں قربانیاں دینے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں، جو ان 20 سالوں میں میرے ساتھ کھڑے رہے اور جو تھک کر بیٹھ گئے، ان کو اتوار (30 جولائی) کو پریڈ گراؤنڈ میں جلسے میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ عدلیہ نے ثابت کردیا کہ طاقتور کا بھی احتساب ہوسکتا ہے، پاکستان کا مستقبل بہت اچھا نظر آرہا ہے۔

اس سے قبل پاناما لیکس کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد وزیراعظم نواز شریف اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے، جس کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی تھی۔

ترجمان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ تحفظات کے باوجود سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرلیا۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے آج بروز جمعہ (28 جولائی) شریف خاندان کے خلاف پاناما لیکس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے کا حکم دے دیا۔

ملکی تاریخ کے اس سب سے بڑے کیس کا حتمی فیصلہ عدالت عظمیٰ کے کمرہ نمبر 1 میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سنایا۔

عدالت بینچ کے سربراہ سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ابتدا میں 20 اپریل کے فیصلے کا حوالہ دیا، جس کے بعد جسٹس اعجاز افضل نے فیصلہ پڑھ کر سنایا، جس کے تحت پانچوں ججوں نے متفقہ طور پر وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف فوری طور پر وزارت عظمیٰ کا عہدہ چھوڑ دیں۔

دوسری جانب عدالت عظمیٰ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو 6 ہفتے میں جے آئی ٹی رپورٹ پر نواز شریف کے خلاف ریفرنس داخل کرنے کی بھی ہدایت کی اور تمام مواد احتساب عدالت بھجوانے کا حکم دے دیا۔

عدالتی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف بھی ریفرنس دائر کیا جائے۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) صفدر کو بھی ڈی سیٹ کرنے کی ہدایت کردی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے