قابلیت نعمت یا زحمت

اس کالم کا عنوان ہر شخص کی سوچ سے ضرور مختلف ہے۔ شائد اس کالم کے عنوان کی وجہ سے ھی لوگوں کی اکثریت اس کالم کو پڑھنے پر مجبور ھو جائے۔ آج تک ھم صرف قابلیت کی وجہ سے ہونے والے چرچے سنتے آۓ ہیں لیکن روز مرہ زندگی کے مشاھدات نے مجھے اس موضوع پر لکھنے پر مجبور کر دیا۔ دل و دماغ نے کئی بار سوچا اور قلم چلنے سے پہلے کئی بار رکا اور آ خر اس بات کا فیصلہ ہو ہی گیا کہ اس موضوع کو لکھت میں ضرور لانا چاہئے۔

اس میں کوئئ شک نھیں کہ قابلیت انسان کی شخصیت کو چار چاند لگا دیتی ھے لیکن اسی خوبی کی وجھہ سے ھی بھت سے لوگ ناگواررویوں کا سامنا بھی کرتے ھیں۔ یہاں قابلیت سے مراد انسان کی کوئی بھی ایسی خوبی ھے جس میں وہ کمال حاصل کر چکا ھوتا ھے۔ مثلا کسی پیشے سے تعلق رکھنے والا ایک شخص اگر اپنے ہنر میں قابلیت کی وجھہ سے اپنے اردگرد رھنے والے ھم پیشہ افراد سے بھت جلد اور نمایاں کامیابی حاصل کر لیتا ہے تو وہ لوگ اس سے خائف ہونا شروع ہو جاتے ہیں اس کے اپنے حلقہ احباب میں ہی بہت سے لوگ اسے اپنے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں اور اس کواس کے پیشے میں نقصان پہنچانے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔

اس موضوع کی وضاحت میں کئ مثالیں دی جا سکتی ہیں لیکن صرف ایک اور مثال سے ہی اس کالم کا اختتام کرنا چاہوں گی۔ ہوا یوں کہ طالبعلمی کے زمانے میں ایک طالبہ سے ملاقات ہوئی۔ وہ ایک پس ما ندہ علاقے سے تعلق رکھتی تھی۔ اسکی کہانی اسی کی زبانی۔

"یونیورسٹی میں داخلہ لینے کے بعد میرے سیشن کے سب طالبعلموں کو معلوم ہواکہ میرا میرٹ یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے سب طالبعلموں سے زیادہ ہے۔ یہ جاننا تھا کہ میرے حلقہ احباب میں کمی واقع ہوتی گئی۔ مجھے تعلیم میں "دی بیسٹ” دینے سے روکے جانے کی کوشش کی جاتی۔ اگر کسی مضمون کی کلاس لینے کا ٹائم ٹیبل بدل جاتا تو مجھے اس معلومات سے بے خبر رکھا جاتا یہاں تک کہ میرا اس مضمون کا لیکچر گزر جاتا۔ اسی طرح اگر کوئی کام گروپ میں کرنے کو کہا جاتا تو مجھے اکیلا چھوڑ دیا جاتا تاکہ مجھے مطلوبہ کام کرنے میں دشواری پیش آئے۔مجھے کبھی نصاب یا امتحان کے بارے میں
کوئی معلومات درکار ہوتیں اور میں اپنے حلقہ احباب میں طالبات سے موبائل کے ذریئعےمعلومات لینے کی کوشش کرتی تو مجھے جواب میں کوئی کال یا میسج موصول نہ ہوتا۔”

اس طرح کے مسائل وہ لوگ پیدا کرتے ہیں جو اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہوتے ہیں کہ فلاں شخص اس خوبی میں ہم سے بہتر ہے۔ ان لوگوں کو اپنے اندر اس خوبی کی کمی محسوس ہوتی ہے ۔اپنے اندر اس خاص خوبی کی کمی کی پہچان اس انسان کو اس قابل شخص کے راستے میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لئے آمادہ کرتی ہے۔
اس روئیے کا کوئی فائدہ نہیں ہے لیکن اس روئیے کا منفی اثر یہ پڑے گا اس قسم کے شدید روئیے سے بچنے کے لئے لوگوں میں اپنی قابلیت چھپانے کی عادت پروان چڑہے گی۔ یہ رحجان قابل لوگوں میں اعتماد کی کمی کی وجہ بننے کے ساتھ ساتھ ان میں سٹریس کا اضافہ کرتا ہے۔ سٹریس کی وجہ سے نہ صرف انسان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے بلکہ کئی طرح کے نفسیاتی مسائل کے ساتھ ساتھ صحت کے مسائل پیدا ہونا شروع ہو جاتے۔ نوجوانوں میں اس طرح کے مسائل ملک کی بدحالی کا سبب بن سکتے ہیں۔ مانا کہ آگے بڑھنا ھر شخص کا حق ہے لیکن اپنی کوششیں خود کو آگے بڑہانے کی بجائے دوسروں کے لئے گڑھا کھودنے میں صرف نہ کریں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے